نئے چہرے آزمانے کا وقت آ گیا، حفیظ کو کپتان بنایا جائے: مشتاق محمد

0 1,001

پاکستان کے سابق کپتان مشتاق محمد نے کہا ہے کہ اب محدود اوورز کی کرکٹ میں نئے چہروں کو آزمانے کا وقت آ گیا ہے تاکہ عالمی کپ 2015ء کے لیے ایک مضبوط دستے کی تشکیل کی جانب قدم بڑھایا جا سکے اور ساتھ ساتھ ان کا مطالبہ ہے کہ قیادت محمد حفیظ کو سونپ دینی چاہیے، وہ اس کے لیے موزوں ترین امیدوار ہیں۔

مشتاق محمد کی نظر میں محدود اوورز کے دستے کی قیادت کے لیے موزوں ترین امیدوار محمد حفیظ ہیں (تصویر: AP)
مشتاق محمد کی نظر میں محدود اوورز کے دستے کی قیادت کے لیے موزوں ترین امیدوار محمد حفیظ ہیں (تصویر: AP)

معروف کرکٹ ویب سائٹ ’پاک پیشن ڈاٹ نیٹ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ ”پاک-انگلستان ایک روزہ سیریز کے دوران جو واضح فرق دونوں ٹیموں میں نظر آیا وہ انگلش ٹیم کی پھرتی و توانائی تھی، وہ ایک نوجوان اور توانا گروہ کے روپ میں نظر آئے جبکہ پاکستان ایک تھکے ماندے دستے کی صورت میں دکھائی دیا۔“ انہوں نے کہا کہ ”پاکستان کی شکست کو مدنظر رکھتے ہوئے میں قومی سلیکٹرز پر زور دوں گا کہ وہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع دیں اور ایک زیادہ بہتر ٹیم تیار کریں۔“

پاکستان نے انگلستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 3-0 سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد ایک روزہ مرحلے میں تمام میچز میں بری طرح شکست کھائی اور 4-0 کی شکست کھانے کے بعد عالمی درجہ بندی میں چھٹی پوزیشن پر چلا گیا ہے۔

مشتاق محمد نے کہا کہ ”ایک روزہ دستے میں سے عمر رسیدہ کھلاڑیوں کو باہر کا راستہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر کی ٹیمیں نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کر کے 2015ء کے عالمی کپ کی تیاریوں کا آغاز کر چکی ہیں، لیکن پاکستان ایسا کرتے ہوئے پس و پیش سے کام لے رہا ہے۔ حالانکہ یہی وقت ہے کہ نوجوان کھلاڑی ٹیم میں شامل ہوں تاکہ وہ تین سال میں خاصا تجربہ حاصل کر لیں اور عالمی کپ تک ٹیم کے کارآمد رکن بن سکیں۔ نجانے کیوں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتا، کم از کم مختصر طرز کی کرکٹ میں، اِس وقت مستقبل کے بارے میں نہیں سوچ رہے۔“

57 ٹیسٹ اور 10 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے مشتاق محمد نے کہا کہ ”مجھے ٹیسٹ دستے میں عمر رسیدہ کھلاڑیوں کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن مصباح الحق، اعزاز چیمہ، عبد الرحمن، شاہد آفریدی، یونس خان، سعید اجمل اور چند دیگر کھلاڑیوں کی جگہ ایک روزہ و ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں نئے چہروں کو موقع دیا جانا چاہیے کیونکہ اِن میں سے کوئی بھی کھلاڑی آسٹریلیا و نیوزی لینڈ میں ہونے والے اگلے عالمی کپ تک نہیں چل سکتا۔“ مشتاق سمجھتے ہیں کہ قومی ٹیم کو مکمل طور پر نئے قالب میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے 20 کھلاڑیوں پر مشتمل ایک گروہ تشکیل دینے اور 2015ء تک ان کھلاڑیوں کو بھرپور و مستقل مواقع دینے کی ضرورت ہے۔

مشتاق محمد، جنہوں نے 1959ء سے 1979ء تک پاکستان کی نمائندگی کی،کا کہنا تھا ”کہ یکدم کئی نئے کھلاڑیوں کی آمد سے ٹیم ابتداءً مشکلات سے دوچار ہو سکتی ہے اور ممکن ہے کہ نتائج پاکستان کے حق میں نہ جائیں لیکن اس کے باوجود اب اشد ضرورت ہے کہ نوجوانوں کو یکساں و مستقل مواقع فراہم کیے جائیں ورنہ عالمی کپ سے چند ماہ قبل اُنہیں میدان میں اتارنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔“ مشتاق محمد نے کہا کہ ”مجھے پاکستان کے ٹیسٹ دستے کی حالیہ کارکردگی پر بہت فخر ہے جنہوں نے انگلستان کو 3-0 سے شکست دی لیکن یہی موقع ہے کہ ٹیسٹ اور مختصر طرز کی کرکٹ کے لیے موزوں کھلاڑیوں کو علیحدہ کر لیا جائے۔ عالمی کپ کی تیاری ایک طویل المیعاد منصوبہ ہے، آخری لمحے پر ہنگامی قدم اٹھانا اچھے نتائج نہیں دے گا۔“

مشتاق سمجھتے ہیں کہ محمد حفیظ اگلے عالمی کپ میں پاکستان کی قیادت کرنے کے لیے بہترین امیدوار ہیں اور اُن کے اندر ایک کامیاب قائد بننے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”حفیظ ایک ذہین و ہوشیار کھلاڑی ہے اور وہ نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اچھی طرح چل سکتا ہے۔ میری تجویز یہی ہے کہ اسے نوجوانوں پر مشتمل ایک روزہ و ٹی ٹوئنٹی کی قیادت دی جانی چاہیے۔ ساتھ ساتھ اسے بطور کپتان خود کو مستحکم کرنے اور نوجوانوں کو بھی اپنی صلاحیتوں کے حقیقی اظہار کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔ اس کے یقینی طور پر پاکستان کرکٹ اچھے نتائج حاصل کرے گی۔“

یہ انٹرویو پاک پیشن نے کرک نامہ کو ارسال کیا ہے اور ان کی اجازت سے ترجمہ کر کے پیش کیا گیا ہے۔ کرک نامہ انتظامیہ انٹرویو کی فراہمی پر پاک پیشن کے منتظمین کی شکر گزار ہے۔