بنگلہ دیش کی تازہ کروٹ، دورۂ پاکستان ڈانواں ڈول
وہی ہوا جس کا ہمیں گزشتہ کئی ماہ سے خدشہ تھا کہ کسی ٹیم کا، حتیٰ کہ بنگلہ دیش کا بھی، پاکستان کا دورہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے وطن واپس پہنچتے ہی یہ بیان داغ دیا ہے کہ اگر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے امپائر و دیگر عملہ پاکستان نہ بھیجا تو وہ ٹیم کو پاکستان کا دورہ نہیں کرنے دیں گے۔ اس بیان کے ساتھ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے خواہاں حلقوں میں مایوسی کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔
2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی سے محروم ہے۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ کی کوششوں سے اس معاملے پر کچھ پیشرفت ہوتی ہوئی نظر آئی اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ایک 9 رکنی وفد نے گزشتہ ہفتے سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا اور بظاہر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔ لیکن اس موقع پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے رنگ میں بھنگ ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ میچ آفیشلز یعنی امپائرز و دیگر عملے کو پاکستان نہیں بھیجے گا کیونکہ اس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اب بھی بین الاقوامی کرکٹ کے لیے غیر محفوظ ہے۔ اس بیان کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے کرکٹ حلقوں میں کھلبلی مچ گئی اور بین الاقوامی کرکٹرز کی انجمن فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) نے مطالبہ کیا کہ بنگلہ دیش کا مجوزہ دورۂ پاکستان فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
حالات کا اونٹ اس کروٹ بیٹھتے ہی بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے بھی آنکھیں پھیر لی ہیں اور سربراہ مصطفیٰ کمال، جو گزشتہ ہفتے پاکستان میں حفاظتی انتظامات کے حوالے سے رطب اللسان تھے، اب کہہ رہے ہیں کہ اگر آئی سی سی میچ آفیشلز پاکستان نہیں بھیجے گا تو وہ بھی ٹیم کو دورے پر نہیں بھیجیں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ "آئی سی سی کا اپنا عملہ نہ بھیجنے کا مطلب ہے کہ وہ ذمہ داری اپنے سر نہیں لینا چاہتا، تو میں کس بنیاد پر اپنے کھلاڑیوں کی ذمہ داری لوں۔ میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا خواہاں ہوں لیکن یہ حفاظتی انتظامات، آئی سی سی کے معائنے اور حکومت کی منظوری سے مشروط ہے۔ اس حوالے سے ہمارے مذاکرات جاری ہیں اور جلد حتمی فیصلے کا اعلان کر دیں گے۔"
لیکن بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے اس تازہ بیان سے ظاہر ہو چکا ہے کہ اب پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی فوری واپسی کے امکانات 50 فیصد بھی نہیں ہیں کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں اپنے عہدیداران کو پاکستان نہیں بھیجے گا۔