سڈنی ٹیسٹ، آسٹریلوی تابوت میں آخری کیل
24 سال کے بعد بالآخر وہ تاریخی موقع آن پہنچا ہے جب انگلستان آسٹریلوی سرزمین پرایشیز سیریز جیتنے کے قریب ہے۔ پے در پے شکستوں اور ناقص کارکردگیوں کے بعد بالآخر دنیائے کرکٹ میں آسٹریلیا کی بادشاہت اختتام کو پہنچ چکی ہے اور ایشیز سیریز میں شکست اس کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
2-1 سے سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل ہونے کے بعد انگلستان ایشیز کا 'مرتبان' (urn) اپنے پاس رکھنے کا اہل تو ہو چکا ہے لیکن وہ محض اس پر اکتفا نہیں کرے گا بلکہ اس کی پوری کوشش ہوگی کہ وہ سیریز جیت کر ثابت کرے کہ عالمی نمبر 1 کے لیے اگلی اہم امیدوار اس کی ٹیم ہے۔
اس وقت دنیائے کرکٹ کی چاروں ٹاپ ٹیمیں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہیں۔ عالمی نمبر ایک بھارت عالمی نمبر دو جنوبی افریقہ کے خلاف اسی کی سرزمین پر series decider ٹیسٹ میں آمنے سامنے ہے جبکہ نمبر تین انگلستان نمبر چار آسٹریلیا کو لب گور پہنچانے والا ہے۔
آسٹریلیا دوسرے ٹیسٹ میں اننگ کی شکست کے بعد بہترین انداز میں سیریز میں واپس آئی اور اگلا ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز برابر کر دی۔ لیکن ملبورن کے باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں انگلستان نے ثابت کر دیاکہ وہ عالمی نمبر تین کی اصل حقدار ہے۔ انگلینڈ اگر سڈنی میں ہونے والا ایشیز کا پانچواں ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور ادھر بھارت نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں ہونے والے فیصلہ کن ٹیسٹ میں میزبان جنوبی افریقہ کو زیر کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو پھر انگلستان دوسری پوزیشن پر جنوبی افریقہ کے برابرآ جائے گا۔
آسٹریلیا اپنے کپتان رکی پونٹنگ سے محروم ہو چکا ہے جو کہ ملبورن ٹیسٹ میں نہ صرف زخمی ہوئے بلکہ اعصاب بھی کھو بیٹھے۔ کیون پیٹرسن کو آؤٹ نہ دینے کے فیصلے کے خلاف انہوں نے جس ردعمل کا مظاہرہ کیا وہ اس بات کا عکاس تھا کہ وہ ایشیز سیریز اپنے ہاتھ سے نکلتی دیکھ کر جھنجلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔ نتیجہ تو انہیں 40 فیصد میچ فیس کے جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہی پڑا لیکن اس شکست نے آسٹریلوی ٹیم پر جو نفسیاتی اثر ڈالا ہے اس سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ آسٹریلیا سیریز ہار جائے گا۔ انگلستان کے لیے اگلا میچ ڈرا کرنا ہی کافی ہوگا لیکن آسٹریلیا کے لیے مائیکل کلارک کی قیادت میں اگلا ٹیسٹ جیت کر سیریز برابر کرنے کی امکانات کم ہی نظر آ رہے ہیں۔
بہرحال، آسٹریلیا سب سے زیادہ طویل عرصے تک دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کرنے والا ملک ہے، 1996ء سے 2007ء تک وہ تمام ورلڈ کپ کے فائنل تک پہنچا ہے اور اسے محض 1996ء کے فائنل ہی میں شکست ہوئی۔ میک گرا، شین وارن، ایڈم گلکرسٹ اور دیگر کھلاڑیوں کی موجودگی کے ساتھ تو آسٹریلیا invincible (ناقابل شکست) ہو گیا تھا۔ اب جو کھلاڑی ہیں وہ بھی ان عظیم کھلاڑیوں کے جانشیں ہیں اور ان سے امید ہے کہ وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے بلکہ آسٹریلیا کی عظیم روایات کے تحت آخری دم تک لڑیں گے۔
اس حتمی مشن میں آسٹریلیا کی ٹیم میں ایک پاکستانی نژاد کھلاڑی عثمان خواجہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ عثمان خواجہ 1986ء میں اسلام آباد، پاکستان میں پیدا ہوئے اور محض تین سال کی عمر میں والدین کے ساتھ آسٹریلیا منتقل ہو گئے تھے۔ نیو ساؤتھ ویلز کی جانب سے کھیلتے ہیں اور اب تک 27 فرسٹ کلاس میچز میں 51 سے زائد کے اوسط سے 2068 رنز بنا چکے ہیں۔ وہ آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلمان کھلاڑی ہوں گے۔ امید ہے کہ وہ انگلستانی بالنگ کے سامنے مسائل کا شکار آسٹریلوی بیٹنگ کو سہارا دیں گے اور ایشیز سیریز کے اختتام کو یادگار بنائیں گے۔