[ریکارڈز] یونس خان چوتھی اننگز میں ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی

0 1,013

ٹیسٹ مقابلوں میں چوتھی اننگز کو بلے بازوں کے لیے سب سے مشکل معرکہ سمجھا جاتا ہے۔ چند روز تک دونوں ٹیموں کے بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کے بعد پچ اس حد تک اکھڑ اور ادھڑ چکی ہوتی ہے کہ اسپنرز اس کا فائدہ اٹھا کر کسی بھی بلے باز کو نچا سکتے ہیں۔ لیکن اس صورتحال میں کہ جب ٹیم ایک ہدف کی جانب گامزن ہو اور صورتحال حریف ٹیم کے لیے سازگار ہو، بہت کم بلے باز ایسے ہوتے ہیں جو ٹک پاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کی تاریخ میں آج تک ایک بھی ایسا بلے باز پیدا نہیں ہوا جس نے میچ کی چوتھی اننگز میں محض پانچ سنچریاں اسکور کی ہوں اور اسی اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے والے بلے باز بھی محض 21 ہیں۔ جن میں تازہ ترین اضافہ پاکستان کے یونس خان کا ہے۔

اگر یونس دوسری اننگز میں 13 رنز اور بنا لیتے تو وہ میچ کی چوتھی اننگز میں پانچ سنچریاں بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن جاتے (تصویر: AFP)
اگر یونس دوسری اننگز میں 13 رنز اور بنا لیتے تو وہ میچ کی چوتھی اننگز میں پانچ سنچریاں بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن جاتے (تصویر: AFP)

گو کہ گال میں پہلا ٹیسٹ پاکستان ناقص بلے بازی کی وجہ سے ہار گیا، لیکن دوسری اننگز میں یونس خان نے 87 رنز بنا کر اس اہم سنگ میل کو عبور کیا یعنی پاکستان کی جانب سے چوتھی اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے والا پہلا بلے باز۔ ساتھ ساتھ ان کا اس اننگز کا اوسط بھی دنیا کے تمام کھلاڑیوں سے زیادہ ہو گیا۔

اگر کم از کم ایک ہزار ٹیسٹ رنز بنانے کو معیار قرار دیا جائے تو چوتھی اننگز میں یونس خان کا اوسط 59.70 دنیا کے تمام بلے بازوں سے زیادہ ہے۔ یونس خان نے انگلستان کے عظیم کپتان جیفری بائیکاٹ کے چوتھی اننگز کے اوسط 58.76 کو عبور کیا۔ اس فہرست میں بائیکاٹ کے علاوہ ماضی کے عظیم بلے بازوں سنیل گاوسکر اور گورڈن گرینج کے نام بھی شامل ہیں۔ مکمل فہرست ملاحظہ کیجیے:

بلے باز کیریئر دورانیہ میچز اننگز رنز بہترین اسکور اوسط سنچریاں نصف سنچریاں صفر
یونس خان پاکستان 2000ء تا 2012ء 30 25 1015 131* 59.70 4 5 5
جیفری بائیکاٹ انگلستان 1965ء تا 1981ء 36 34 1234 128* 58.76 3 7 2
سنیل گاوسکر بھارت 1971ء تا 1987ء 34 33 1398 221 58.25 4 8 2
گریم اسمتھ جنوبی افریقہ 2002ء تا 2012ء 36 35 1504 154* 57.84 4 9 2
گورڈن گرینج ویسٹ انڈیز 1974ء تا 1991ء 41 38 1383 214* 53.19 3 6 1
رکی پونٹنگ آسٹھریلیا 1995ء تا 2012ء 55 42 1454 156 51.92 4 6 3
مہیلا جے وردھنے سری لنکا 1998ء تا 2011ء 38 29 1006 123 50.30 3 5 1
میتھیو ہیڈن آسٹریلیا 1994ء تا 2008ء 39 39 1287 101* 49.50 1 9 1
گراہم گوچ انگلستان 1978ء تا 1995ء 30 29 1121 133 44.84 3 5 1
ڈیسمنڈ ہینز ویسٹ انڈیز 1978ء تا 1994ء 45 45 1092 112* 43.68 2 4 2

87 رنز کی اسی اننگز کے دوران یونس خان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں چوتھی اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے والے دنیا کے 21 ویں اور پاکستان کے پہلے بلے باز بنے۔ پاکستان کے کسی بھی بلے باز کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ دوسرے نمبر پر انضمام الحق ہیں جنہوں نے 39.40 کی اوسط سے 867 رنز بنائے تھے۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے ایک مختصر فہرست یہاں پیش کر رہے ہیں:

بلے باز کیریئر دورانیہ میچز اننگز رنز بہترین اسکور اوسط سنچریاں نصف سنچریاں صفر
یونس خان پاکستان 2000ء تا 2012ء 30 25 1015 131* 59.70 4 5 5
انضمام الحق پاکستان 1992ء تا 2007ء 39 30 867 138* 39.40 1 6 2
محمد یوسف پاکستان 1998ء تا 2010ء 30 25 817 88* 43.00 0 6 1
جاوید میانداد پاکستان 1976ء تا 1993ء 36 22 816 103* 54.40 2 5 1
معین خان پاکستان 1990ء تا 2004ء 24 17 514 117* 36.71 1 3 1
توفیق عمر پاکستان 2002ء تا 2012ء 22 22 511 88 28.38 0 3 2
محمد حفیظ پاکستان 2003ء تا 2012ء 18 18 503 102* 38.69 1 2 0
عمران فرحت پاکستان 2003ء تا 2010ء 20 20 482 67 25.36 0 4 0
سعید انور پاکستان 1994ء تا 2000ء 15 14 454 77 34.92 0 6 2
سلیم ملک پاکستان 1982ء تا 1999ء 30 21 448 155 28.00 1 0 2

ان دو اہم معرکوں کو سر کرنے کے باوجود یونس ایک سنگ میل حاصل کرنے سے رہ گئے۔ اگر وہ مزید 13 رنز بنا لیتے تو چوتھی اننگز میں پانچ سنچریاں جڑنے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن جاتے۔ اس وقت دنیا کے چار بلے باز ہیں جو چوتھی اننگز میں 4 سنچریاں اسکور کر چکے ہیں۔ ان چار میں سے دو سنچریاں انہوں نے جنوبی افریقہ کے 2007ء کے دورۂ پاکستان میں دو مسلسل مقابلوں میں جڑیں جبکہ ایک نومبر 2007ء میں کولکتہ میں بھارت کے خلاف اور آخری 2010ء میں دبئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف رسید کی۔ آخر الذکر دونوں سنچریاں ناقابل شکست تھیں یعنی وہ آؤٹ نہیں ہوئے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز میں ناکامی کے بعد یونس ٹیسٹ میں اپنی اہلیت کس طرح ثابت کرتے ہیں۔ کم از کم پہلے ٹیسٹ میں تو انہوں نے اپنی اہمیت ثابت کر دی ہے جہاں پہلی اننگز میں وہ امپائر کے ناقص فیصلے کا نشانہ بنے اور دوسری میں پاکستانی اننگز کے ٹاپ اسکورر رہے۔ اب جبکہ پاکستان ایک-صفر کے خسارے میں ہے اور 30 جون کو کولمبو میں دوسرا ٹیسٹ شروع ہونے جا رہا ہے، وہ سیریز میں واپس آنے کے لیے یونس پر انحصار کر رہا ہے۔