سنچری کپتان کک نے انگلستان کو سیریز جتوا دی

0 1,022

انگلستان کے ایک روزہ دستے کے کپتان ایلسٹر کک کی قائدانہ اننگز نےسیریز کا فیصلہ کر دیا اور اوول میں ہونے والے دوسرے ایک روزہ میں ان کی سنچری نے انگلستان کو 8 وکٹوں کی آسان فتح کے ساتھ ساتھ سیریز بھی بخش دی۔ یہ گزشتہ تین میچز میں کک کی تیسری سنچری تھی جنہوں نے239 رنزکے تعاقب میں این بیل کے ساتھ پہلی وکٹ پر 122 رنز بنائے۔

مرد میدان کک کی بحیثیت کپتان چوتھی سنچری نے سیریز کا فیصلہ کر دیا (تصویر: Getty Images)
مرد میدان کک کی بحیثیت کپتان چوتھی سنچری نے سیریز کا فیصلہ کر دیا (تصویر: Getty Images)

میچ سے قبل سرے کے نوجوان بلے باز ٹام مینارڈ کی ناگہانی موت پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور کھیل کے دوران دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔ ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ ابتدا میں تو غلط دکھائی دے رہا تھا جب کرس گیل کے بلے سے رنز اگل رہے تھے لیکن جیسے ہی گیل پویلین لوٹے مقابلہ انگلستان کی گرفت میں آ گیا۔ کرس نے پہلی وکٹ پر لینڈل سیمنز کے ساتھ 63 رنز جوڑے۔ انہوں نے ٹم بریسنن کو ابتدائی اوور میں تین مسلسل گیندوں پر تین چھکے جڑ کر تہلکہ مچا دیا لیکن 51 گیندوں پر 5 بلند و بالا چھکوں اور 3 چوکوں سے مزین 53 رنز کی اننگز کے خاتمے کے بعد ہی ویسٹ انڈیز ڈھیر ہو گیا اور محض 16 رنز کے اضافے سے اس کی چار وکٹیں گر گئیں۔ اگر ڈیوین براوو اور کیرون پولارڈ پانچویں وکٹ پر 100 رنز کی رفاقت نہ کرتے تو ویسٹ انڈیز 200 کی نفسیاتی حد بھی عبور نہ کرپاتا۔

ڈیوین براوو نے 82 گیندوں پر 2 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے ایک شاندار اننگز کھیلی اور 49 ویں اوور تک رنز بنانے کے سلسلے کو برقرار رکھا۔ پولارڈ نے 52 گيندوں پر 41 رنز بنا کر ان کا بھرپور ساتھ دیا جبکہ ڈيرن سیمی کی 21 رنز کی اننگز بھی کارآمد ثابت ہوئی یہاں تک کہ 50اوورز مکمل ہوئے جس میں ویسٹ انڈیز نے 9 وکٹوں کے نقصان پر 238 رنز بنائے۔

انگلستان کی جانب سے جمی اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ نے 2،2 جبکہ اسٹیون فن، ٹم بریسنن اور گریم سوان نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں انگلستان کا آغاز ہی تباہ کن تھا اور اوپننگ پارٹنرشپ ہی نے ویسٹ انڈیز کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ کیون پیٹرسن کی ریٹائرمنٹ کے بعد، جسے انگلستان کا بہت بڑا نقصان تصور کیا جا رہا تھا اور کئی ماہرین نے اوپننگ میں سنگین مسائل کی پیش گوئی بھی کی تھی، تو گویا انگلش اوپنرز کو پر لگ گئے ہیں۔ کک کو این بیل کاساتھ ایسا راس آیا ہے کہ نہ صرف انہوں نے خود بحیثیت کپتان چوتھی سنچری بنائی بلکہ بیل نے بھی 53 رنز بنا کر اس پوزیشن پر اپنی اہلیت و صلاحیت ظاہر کر دی ہے۔ انگلستان نے نہ صرف ابتدائی وکٹ پر 122 رنز بنائے بلکہ بیل کے پویلین لوٹنے کے بعد بھی حالات ویسٹ انڈین باؤلرز کے لیے سازگار نہ ہوئے یہاں تک کہ کک اور جوناتھن ٹراٹ نے دوسری وکٹ پر بھی 81 رنز کی طویل شراکت بنا ڈالی۔

جب کک ڈیرن سیمی کا دوسرا شکار بنے تو مجموعی اسکور 203 رنز تھا اور انگلستان کو فتح کے لیے محض 36 رنز درکار تھے۔ کک نے 120 گیندوں پر ایک چھکے اور 13 چوکوں کی مدد سے 112 رنز بنائے اور بعد ازاں میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ ٹراٹ 43 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

یوں دورۂ انگلستان میں ویسٹ انڈیز کی شکستوں کا سلسلہ مزید دراز ہو گیا ہے اور جس طرح کی کارکردگی انگلستان پیش کر رہا ہے، اس سلسلے کے ٹوٹنے کے امکانات بھی نہیں دکھائی دیتے۔