ٹیسٹ سیریز سے قبل پاکستان کو بڑا دھچکا، مصباح پر پابندی
سری لنکا میں محدود اوورز کے مرحلے میں پے در پے مایوس کن شکستیں کھانے کے بعد پاکستان کو ٹیسٹ سیریز میں پہلے ہی قدم پر ایک بہت بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے کیونکہ گزشتہ کچھ عرصے سے ان کی فتوحات کا کلیدی محرّک یعنی کپتان مصباح الحق اوور پھینکنے کی سست شرح کے باعث بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پابندی کا نشانہ بن گئے ہیں اور جمعے سے گال میں شروع ہونے والا پہلا ٹیسٹ نہیں کھیل پائیں گے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے پیر کو سری لنکا کے خلاف سیریز کے پانچویں و آخری ایک روزہ میں پاکستان کو مقررہ وقت میں پورے اوورز نہ پھینکنے کے باعث پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ یوں پاکستان نہ صرف سیریز میں 3-1 کی بدترین شکست سے دوچارہوا بلکہ سزا کے طور پر وہ مصباح کی قیادت سے بھی محروم کر دیا گیا۔
آئی سی سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق کیونکہ یہ گزشتہ 12 ماہ میں پاکستان کی جانب سے اوورز پھینکنے کی شرح کی پہلی سنگین خلاف ورزی ہے، اس لیے آئی سی سی میچ ریفریز کے ایلیٹ پینل میں شامل کرس براڈ نے مصباح کو دو معطلی کے دو پوائنٹس دیے ہیں اور کیونکہ پاکستان نے آخری تین اوور مقررہ وقت گزر جانے کے بعد پھینکے تھے اس لیے ابتدائی دو اوورز پر 10، 10 فیصد اور ایک اور اوور تاخیر سے پھینکنے پر مزید 20 فیصد جرمانہ عائد کیا ہے یعنی ہر کھلاڑی کو اپنی میچ فیس کا 40 فیصد جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
معطلی کے دو پوائنٹس کے نتیجے میں مصباح گال ٹیسٹ کھیلنے سے محروم ہو گئے ہیں، کیونکہ یہ پوائنٹس اگلے ہی بین الاقوامی میچ پر عائد ہوتے ہیں۔ اس پابندی کے باعث ایک لحاظ سے مصباح کو سخت دھچکا پہنچا ہوگا کیونکہ وہ پاکستان کی جانب سے مسلسل ٹیسٹ مقابلوں میں قیادت کرنے کے ریکارڈ کی جانب گامزن ہیں۔ وہ اب تک 15 مسلسل ٹیسٹ مقابلوں میں پاکستان کی قیادت کر چکے ہیں جن میں سے 9 میں فتوحات سمیٹیں جبکہ 5 ڈرا ہوئے اور صرف ایک میں اسے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ مسلسل مقابلوں میں قیادت کرنے کا ریکارڈ پہلے کپتان عبد الحفیظ کاردار کے پاس ہیں جبکہ عمران خان اور وقار یونس نے 16، 16 مسلسل میچز میں کپتانی کی ہے۔
پاکستان نے حال ہی میں محمد حفیظ کو ٹی ٹوئنٹی کی قیادت دینے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیموں کا نائب کپتان بھی مقرر کیا تھا اور یوں انہيں نائب کپتان بننے کے بعد پہلے ہی ٹیسٹ میں قیادت کی بھاری ذمہ داری اٹھانا پڑے گی۔