پاکستان کی کوارٹر فائنل کی جانب پیش رفت؛ کینیڈا کو شکست
کہا جاتا ہے میچ ہمیشہ بلے بازوں کی کارکردگی سے دلچسپ اور سنسنی خیز بنتا ہے لیکن جس میچ کی تفصیل آپ پڑھنے جا رہے ہیں وہ دونوں ٹیموں کی گیند بازی کے باعث سنسنی کے مراحل طے کرتا اور اپ سیٹ سے اپنا دامن بچاتا اختتام پذیر ہوا۔ کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں عالمی کپ کا 17 واں میچ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان کھیلا گیا جس میں گرین شرٹس کی ناکام بلے بازی اور پھر شاندار گیند بازی نے میچ کو دلچسپ بنا دیا۔ دوسری جانب کینیڈین کیمپ میں معاملہ الٹ تھا کیوں کہ ان کے بلے باز ایک بار پھر اس کارکردگی کا مظاہرہ نے کر سکے جو ان کے گیند بازوں نے کی۔ پہلی اننگ میں کینیڈین گیند بازوں نے پاکستانی بلے بازوں کو پویلین کا رستہ ناپنے پر مجبور کیا تو اگلی ہی اننگ میں کینیڈین بلے بازوں کا حال اس سے کہیں زیادہ خراب تھا۔
پاکستان کی ناقص بلے بازی اور کم اسکور کے جواب میں کینیڈا کا آغاز زیادہ پر اعتماد نہ ہو سکا۔ دونوں اوپنر روندو گوناسکرا (8) اور نتیش کمار (2) محض 16 کے مجموعی اسکور پر بالترتیب عمر گل اور عبدالرزاق کے ہاتھوں پویلین سدھار گئے۔ اس نازک مرحلہ پر زوبن سُرکاری نے کپتان اشیش باگائی کے ساتھ پاکستانی تیز گیند بازوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھی۔ کینیڈین نقطہ نگاہ سے اس اہم شراکت داری کا خاتمہ کپتان شاہد آفریدی کے ہاتھوں ہوا جنہوں نے یو ڈی آر ایس استعمال کرتے ہوئے حریف کپتان باگائی (16) کو ایل بی ڈبلیو کیا۔ کپتان کے بعد جمی ہنسرا میدان میں داخل ہوئے جنہوں نے سُرکاری کے ہمراہ 98 گیندوں پر 60 رنز جوڑے۔ پاکستان کے لیے خطرہ کا باعث بننے والی اس شراکت داری کا خاتمہ بھی یو ڈی آر ایس کی مدد سے ہوا لیکن اس بار گیند باز سعید اجمل تھے جنہوں نے سیٹ بلے باز سُرکاری (27) کو پویلین روانہ کیا۔
104 کے مجموعی اسکور پر چار کھلاڑیوں کی پویلین رخصتی نے پاکستان کو میچ میں واپس آنے کا موقع فراہم کیا جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے کپتان شاہد آفریدی نے پہلے رضوان چیمہ (4)، پھر اگلے اوور کی مسلسل دو گیندوں پر ہنسرا (43) اور ہرویر بیدوان (0) کو بولڈ کرنے کے بعد ٹائسن گورڈن (9) کو وہاب ریاض کے شاندار کیچ کے ذریعے آؤٹ کر کے پاکستان کی فتح یقینی بنا دی۔ 114 پر 7 کھلاڑیوں کی پویلین واپسی نے کینیڈین بلے بازوں کے صبر کا پیمانہ لبریز کردیا اور ایک موقع پر احمد شہزاد کے تبصرہ کے جواب میں کریز پر موجود بالاجی راؤ ان سے تلخ کلامی کر بیٹھے۔ بالاجی نے گیند بازی کے دوران عمر گل سے بھی تلخ جملوں کا تبادلہ کیا جس کا جواب عمر گل نے اپنی تیز رفتار گیندوں سے بالاجی کو پریشان کر کے دیا۔ 134 کے مجموعی اسکور پر بالاجی (1) کو شاہد آفریدی نے اپنی براہ راست تھرو پر پویلین چلتا کیا۔ اگلے ہی اوور میں وہاب ریاض نے ہنری اوسنڈے (0) کو بولڈ کر کے کینیڈا کی بساط 138 رنز پر لپیٹ دی۔
پاکستانی اننگ کے آغاز سے قبل شاہد آفریدی نے پچ کی صورتحال دیکھتے ہوئے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ محمد حفیظ اور احمد شہزاد کی جوڑی صرف 16 رنز ہی بنا پائی تھی کہ ہنری اوسنڈا نے حفیظ (11) کو میدان بدر کردیا۔ پاکستان کو دوسرا نقصان 42 کے مجموعی اسکور پر ہرویر بیدوان کے ہاتھوں احمد شہزاد (12) کی رخصتی کی صورت میں اٹھانا پڑا۔ 9 ویں اوور میں دونوں اوپنرز کی رخصتی کے بعد تمام تر ذمہ داری کامران اکمل اور نئے آنے والے بلے باز یونس خان پر آ گئی تاہم ابتدائی بلے بازوں کی طرح یونس (6) بھی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیدن کی گیند پر پویلین لوٹ گئے۔ ماضی میں پاکستانی بیٹنگ کو سنبھالا دینے والے مصباح الحق میدان میں اترے تو پاکستان کے تین مستند کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ اس نازک موقع پر کامران اکمل (16) بھی زیادہ دیر مصباح کا ساتھ نہ دے سکے اور رضوان چیمہ کی گیند پر نتیش کمار کو کیچ دے بیٹھے۔
ایک اکمل رخصت ہوئے تو دوسرے کی آمد ہوئی۔ عمر اکمل نے جم کر کینیڈین گیند بازوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی اور چند دلکش اسٹروکس کی مدد سے ساتھی بلے باز مصباح الحق کے ہمراہ مجموعی اسکور میں 73 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ 140 کے مجموعی اسکور پر عمر اکمل (48) بالاجی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو کر پویلین لوٹے تو میچ پر پاکستان کی گرفت کمزور ہوتی محسوس ہو رہی تھی۔ بعد ازاں مصباح الحق ایک خراب شاٹ کھیلتے ہوئے کاٹ بی ہائینڈ ہوئے تو تمام ذمہ داری کپتان شاہد آفریدی پر آگئی جنہوں نے نازک موقع پر اپنے روایتی انداز کو برقرار رکھا اور ایک وائڈ گیند کو کھیلتے ہوئے رضوان چیمہ کی گیند پر نتیش کمار کو کیچ تھما بیٹھے۔ 181 کے مجموعی اسکور کپتان کے رخصت ہوتے ہی باقی کھلاڑی بھی ہمت ہار بیٹھے اور عبدالرزاق (8) کے بعد وہاب ریاض (0) بھی اسی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔ عمر گل (2) اور سعید اجمل (0) کی جوڑی اسکور میں صرف 3 رنز اضافہ کے بعد ٹوٹ گئی اور یوں پاکستانی کی پوری ٹیم 184 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئی۔ کینیڈا کی جانب سے ہرویر بیدوان نے زبردست گیند بازی کی اور 8 اوور میں 35 رنز کے عوض 3 کھلاڑی آؤٹ کیے۔
پاکستانی کپتان شاہد خان آفریدی نے بلے بازی میں ناکامی کے بعد صحیح معنی میں اپنی ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کرتے ہوئے پانچ وکٹیں اور ایک رن آؤٹ کر کے میچ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ آفریدی کی اس شاندار کارکردگی پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔ مذکورہ میچ میں پاکستان کی فیلڈنگ اور گیند بازی میں بہتری کے بعد بلے بازی میں ناکامی بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے۔ سری لنکا کے خلاف پاکستان کی فاتح ٹیم میں شامل دو اہم کھلاڑی شعیب اختر اور عبدالرحمن کی غیر موجودگی میں پاکستان کی ایک اور فتح خوش آئند ہے تاہم فاضل رنز خصوصاً وائڈ گیندیں آئندہ مقابلوں میں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ بن سکتی ہیں۔
گروپ اے کی دو ٹیموں کے درمیان اس میچ میں امپائرنگ کا معیار بھی قابل ذکر نہ تھا۔ پاکستانی بالنگ کے دوران ڈیرل ہارپر بالخصوص ایل بی ڈبلیو کی اپیلیں رد کرتے رہے جس پر پاکستان کو بارہا یو ڈی آر ایس کے ذریعے تیسرے امپائر سے رجوع کرنا پڑا۔ یو ڈی آر ایس کے استعمال سے تین بار فیلڈ امپائر کا فیصلہ رد کر کے پاکستان کے حق میں دیا گیا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر یو ڈی آر ایس اس میچ میں لاگو نہ ہوتا تو میچ کا نتیجہ یقیناً اس سے مختلف ہو سکتا تھا۔
عالمی کپ کے سلسلے میں کھیلے گئے وارم اپ مقابلے میں انگلستان کو پریشان کر دینے والی کینیڈا کو عالمی کپ کے گروپ مقابلوں میں مسلسل دوسری ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ سری لنکا کے ہاتھوں 210 سے اور پاکستان کے خلاف 49 رنز کی ہزیمت اٹھانے کے بعد کینیڈا کی ٹیم اپنا اگلا میچ 7 مارچ کو کینیا کے خلاف کھیلے گی۔ جبکہ گروپ 'اے' میں اپنے تمام میچ جیتنے کے بعد سر فہرست ٹیم پاکستان کا اگلا مقابلہ 8 مارچ کو نیوزی لینڈ سے ہوگا۔
عالمی کپ 2011ء میں پاکستان اور کینیڈا کے مابین ہونے والے میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی این