شعیب اختر کے سامنے آتے ہی انتخاب عالم نے محمد اکرم کو نیا باؤلنگ کوچ بنا دیا
سات مہینے کی طویل بھاگ دوڑ کے بعد بھی پاکستان نے باؤلنگ کوچ کے عہدے کے لیے جس شخصیت کا انتخاب کیا، وہ عہدے کے لیے مطلوبہ اہلیت پر ہی پورا نہیں اترتی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں سال فروری میں عاقب جاوید کے استعفے کے بعد نئے کوچ کے لیے جو اشتہار شایع کیا گیا اس کے مطابق امیدوار بین الاقوامی سطح پر کوچنگ کا پانچ سال کا تجربہ رکھتے ہوں لیکن منتخب کردہ امیدوار سابق پاکستانی باؤلر محمد اکرم تو ایک مہینے کا تجربہ بھی نہیں رکھتے۔
پاکستان کے تیز رفتار گیند باز شعیب اختر نے حال ہی میں اس عہدے کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو پاکستان کرکٹ بورڈ سے تعلق رکھنے والے ایک فرد نے نام ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ شعیب کوچ بننے کی بنیادی اہلیت نہیں رکھتے کیونکہ ہمیں ایسا فرد درکار ہے جو کم از کم پانچ سال کا تجربہ رکھتا ہو اور لیول -3 کوچنگ سند کا بھی حامل ہو۔ ذرائع ابلاغ میں یہ بیان جاری ہوتے ہی اندازہ ہو گیا تھا یہ بیان دینے والا انتخاب عالم کے علاوہ کوئی نہیں ہو سکتا جن کے شعیب اختر کے ساتھ تعلقات کسی زمانے میں بہت کشیدہ رہے ہیں اور شعیب نے اپنی مشہور زمانہ خودنوشت Controversially Yours میں ان کے خلاف بہت سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔
گو کہ کرک نامہ کو عرصے سے معلوم تھا کہ باؤلنگ کوچ کے لیے امیدواروں کی دوڑ میں محمد اکرم سب سے آگے ہیں کیونکہ پاکستان کے کئی سابق کھلاڑی ان کے پلڑے میں اپنا وزن ڈال چکے تھے لیکن پھر بھی چند حلقوں کو توقع تھی کہ انگلستان سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار کوچ این پونٹ یا اسٹورٹ بارنیس کا انتخاب کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا نہ ہوا اور نظر کرم محمد اکرم پر ڈالی گئی جنہیں ’عارضی طور پر‘ ایک سال کے لیے اس عہدے سے نوازا گیا ہے۔
محمد اکرم چند روز بعد متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف شروع ہونے والی سیریز میں نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ ان کی تقرری کا اعلان جمعے کے روز ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ بورڈ انتخاب عالم نے کیا۔
عاقب جاوید نے متحدہ عرب امارات کے قومی کوچ کا عہدہ مل جانے کے باعث پاکستان کے باؤلنگ کوچ کی ذمہ داری سے استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے باؤلنگ کوچ تلاش کے لیے خصوصی کمیٹی ترتیب دی جس کی سربراہی (ایک مرتبہ پھر) انتخاب عالم کو بخشی گئی، جن کا کہنا ہے کہ محمد اکرم کو باؤلنگ کوچ مقرر کرنے کا فیصلہ طویل غور و خوض کے بعد کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انگلستان کے اسٹورٹ بارنیس بھی حتمی امیدواروں کی فہرست میں شامل تھے لیکن وہ فوری طور پر ٹیم کے لیے دستیاب نہ ہو سکتے تھے اس لیے ہمیں محمد اکرم زیادہ بہتر امیدوار لگے۔
پانچ سال کا تجربہ رکھنے کی بنیادی شرط کے حوالے سے انتخاب عالم نے کہا کہ کاؤنٹی میں تجربہ اور انگلستان کی جامعات میں کنسلٹنٹ کی حیثیت سے خدمات محمد اکرم کے انتخاب کےلیے کافی ہیں۔ وہ ایک مناسب اور تجربہ کار کوچ ہیں اور اچھی ساکھ بھی رکھتے ہیں۔ ہم نے انہیں ایک سال کے لیے رکھا ہے جس کے دوران ہم ان کا مشاہدہ کریں گے اور اگر معاملات درست طریق پر چلتے رہے تو ان کے معاہدے میں مزید توسیع کی جائے گی۔
1995ء سے 2001ء کے دوران 9 ٹیسٹ اور 23 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے محمد اکرم گزشتہ 11 سال سے انگلستان میں سکونت پذیر ہیں اور اس عرصے میں سے 6 سال مختلف کاؤنٹی ٹیموں کی جانب سے بھی کھیل چکے ہیں۔ 37 سالہ محمد اکرم اپنے بین الاقوامی کیریئر کے پورے عرصے میں وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے عظیم باؤلرز کی وجہ سے ابھر کر سامنے نہ آ سکے ۔ گزشتہ کچھ عرصےسے وہ ٹیلی وژن پر رواں تبصرہ نگار (کمنٹیٹر) کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔
انتخاب عالم نے محمد اکرم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ وہ ہماری توقعات پر پورا اتریں گے اور نتائج پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ محمد اکرم کے علاوہ اس عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار این پونٹ بھی تھے جو کاؤنٹی، لیگ اور بین الاقوامی سطح پر باؤلنگ کوچنگ کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں اور حال ہی میں بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ بھی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اس موضوع پر دو کتب "The Fast Bowler's Bible" اور "Coaching Youth Cricket" بھی لکھ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ شعیب اختر کا بیان سامنے آنے کے فورا بعد گزشتہ سات ماہ سے خاموش بیٹھی کمیٹی کی جانب سے ترنت کارروائی سے بھی انتخاب عالم کی شرارت کی بو آ رہی ہے۔ بہرحال، اب دیکھتے ہیں کہ محمد اکرم کیا گل کھلاتے ہیں، جنہیں کا پہلا امتحان ہی بہت کڑا ہے کیونکہ پاکستان آسٹریلیا جیسی ورلڈ کلاس ٹیم کا سامنا کرے گا۔