تیز باؤلرز کا کمال، سری لنکن سرزمین پر نیوزی لینڈ کی تاریخی فتح
ان ایام میں جب دنیائے کرکٹ کے چار بڑے دیو آپس میں نبرد آزما تھے اور دنیا کی نظریں ایڈیلیڈ اور ممبئی پر مرکوز رہیں، انہی ایام میں نیوزی لینڈ سری لنکا کی اجنبی سرزمین پر میزبان ٹیم سے نبرد آزما رہا اور بالآخر کیا ہی شاندار کامیابی حاصل کی۔ 14 سال بعد سری لنکن زمین پر نیوزی لینڈ کی پہلی جیت، اور اہم سیریز 1-1 سے برابر!
اس کامیابی کا سہرا رہا تیز باؤلرز کے سر، جنہوں نے سری لنکا کی مضبوط بیٹنگ لائن کے پرخچے اڑا دیے، اور پہلی اننگز میں بلے بازوں کی جانب سے رکھی گئی اچھی بنیاد کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے سری لنکا کی 20 وکٹیں حاصل کیں اور نیوزی لینڈ کو 167 رنز کی بھاری فتح سے ہمکنار کیا۔ 1998 ء میں کولمبو میں ہی فتح کے بعد نیوزی لینڈ کے بھاگ ایک مرتبہ پھر یہیں جاگے۔
نیوزی لینڈ کی فتح کی بنیاد اُس وقت پڑی جب کین ولیم سن اور کپتان روز ٹیلر نے اس وقت 262 رنز کی رفاقت دی جب جب پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مہمان ٹیم محض 14 رنز پر اپنے دونوں اوپنرز کھو چکی تھی۔
ان کے درمیان اس شاندار شراکت نے نیوزی لینڈ کو جو پلیٹ فارم مہیا کیا، بعد ازاں اس کو باؤلرز نے اپنی شاندار سوئنگ باؤلنگ کے ذریعے مضبوط کیا۔ ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ پر مشتمل جوڑی نے قہر ڈھاتے ہوئے سری لنکا کو دونوں اننگز میں ڈھیر کیا۔
روز ٹیلر 306 گیندوں پر 142 رنز بنانے میں کامیاب رہےجبکہ کین ولیم سن نے 305 گیندوں پر 135 رنز بنائے اور 421 منٹ تک کریز پر ٹھہرے رہے۔ ان کی اس شاندار بلے بازی کی وجہ سے نیوزی لینڈ پہلی اننگز میں 412 رنز کا مجموعہ کھڑا کرنے میں کامیاب ہوا۔
سری لنکا کی جانب سے رنگانا ہیراتھ نے 6 وکٹیں حاصل کیں۔
جواب میں سری لنکا کا آغاز بہت ہی مایوس کن تھا۔ ٹم ساؤتھی کی تباہ کن گیند بازی کے سامنے ابتدائی لمحات ہی میں سری لنکا اپنے تین مایہ ناز بلے بازوں تلکارتنے دلشان، کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے سے محروم ہو گیا۔ دلشان 5 رنز بنانے کے بعد ساؤتھی کی گیند پر بولڈ ہوئے جبکہ سنگاکارا صفر اور جے وردھنے 4 رنز بنانے کے بعد ٹرینٹ بولٹ کی وکٹ بنے جبکہ اسکور بورڈ پر صرف 12 رنز موجود تھے۔ اس صورتحال میں تھارنگا پرناوتنا اور اینجلو میتھیوز نے مزید وکٹ گرنے سے بچائی اور دوسرے روز کا اختتام 43 رنز 3 کھلاڑی آؤٹ کے مایوس کن اسکور کے ساتھ کیا۔
تیسرے روز دونوں بلے بازوں نے اسکور کو تہرے ہندسے تک پہنچایا لیکن ساؤتھی کے ہاتھوں پرناوتنا کے لوٹتے ہی ایک مرتبہ پھر وکٹوں کی جھڑی لگ گئی۔ اگلے ہی اوور میں ساؤتھی نے میتھیوز کو پویلین کی راہ دکھائی۔ یوں دو جمے ہوئے بلے باز بالترتیب 40 اور 47 رنز بنا کر میدان بدر ہوئے۔ اس کے بعد تھیلان سماراویرا نے قابل ذکر مزاحمت کی۔
سماراویرا اور سورج رندیو نے نہ صرف تیسرے دن کے آخری سیشن میں سری لنکا کو میچ میں واپس لانے کا کردار ادا کیا، بلکہ مزید کوئی وکٹ بھی نہ گرنے دی اور اسکور کو 225 تک پہنچا دیا۔ دونوں کے درمیان ساتویں وکٹ پر 97 رنز کی رفاقت کا خاتمہ چوتھے روز صبح سویرے ہوا، جب نئی گیند ملتے ہی ٹرینٹ بولٹ نے انہیں دوسری سلپ میں کیچ آؤٹ کروا دیا۔ سماراویرا 167 گیندوں پر 76 رنز کی محتاط اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ کچھ ہی دیر میں رندیو کی باری آ گئی جو بولٹ کے اگلے اوور میں ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ اور پھر باقی دو وکٹیں اسکور میں 12 رنز کا اضافہ کر سکیں اور سری لنکن اننگز 244 رنز پر تمام ہوئی۔ اگر ساتویں وکٹ پر سماراویرا-رندیو شراکت داری قائم نہ ہوتی تو بلاشبہ سری لنکا کولمبو ٹیسٹ اننگز کے مارجن سے ہارتا۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے دونوں تیز گیندبازوں نے کمال کی باؤلنگ کی۔ ساؤتھی نے 62 رنز دے کر 5 اور ٹرینٹ بولٹ نے 42 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ جیتن پٹیل کو ملی۔ پہلی اننگز میں 168 رنز کی بھاری برتری ملنے کے بعد اب نیوزی لینڈ کو موقع ملا تھا کہ وہ مقابلے پر اپنی گرفت مضبوط کرے۔ ادر دوسری اننگز میں کپتان روز ٹیلر کی فائٹنگ اننگز نے اسے فیصلہ کن پوزیشن پر پہنچا بھی دیا۔ 75 رنز پر آدھی ٹیم پویلین لوٹنے کے بعد، جب سری لنکا میچ میں واپس آتا دکھائی دے رہا تھا، ٹیلر نے ٹوڈ آسٹل کے ساتھ 97 رنز کی میچ بچاؤ شراکت داری قائم کی۔ ٹیلر نے 95 گیندوں پر 74 رنز بنائے اور حیران کن طور پر صرف 2 چوکے لگائے جبکہ آسٹل نے 35 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔
نیوزی لینڈ نے چوتھے دن کے آخری سیشن کے دوران 194 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا اور سری لنکا کو ایک دن سے کچھ زیادہ کے وقت میں 363 رنز کا بھاری ہدف دیا جو بلیک کیپس گیند بازوں کی پہلی اننگز کی کارکردگی دیکھ کر ناممکن دکھائی دیتا تھا۔
اور پھر وہی ہوا جس کا سری لنکا کو خطرہ تھا۔ نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے گزشتہ اننگز کی کارکردگی کو دہراتے ہوئے چوتھے روز کے اختتامی لمحات میں اس کے تین اہم بلے بازوں کو ٹھکانے لگا دیا۔ سب سے پہلے پہلی اننگز تھارنگا پرناوتنا پہلی ہی گیند پر ساؤتھی کا نشانہ بنے، جس کے بعد دلشان ان کی دوسری وکٹ بن کر ٹیم کو مسائل کی دلدل میں چھوڑ گئے۔ رہی سہی کسر بریسویل کی گیند پر سنگاکارا کے بولڈ نے پوری کر دی۔ فائن لیگ پر کھیلنے کی کوشش کے دوران گیند سنگاکے بلے کے بجائے تھائی پیڈ کے نچلے حصے پر لگی اور بجائے اوپر نکلنے کے سیدھا وکٹوں گھس گئی۔ سنگاکارا دل گرفتہ حالت میں میدان سے لوٹے اور اسکور بورڈ 41 رنز 3 کھلاڑی آؤٹ کی مایوس کن سطر دکھارہا تھا۔ البتہ فیصلہ کن ضرب ابھی باقی تھی۔ دن کے بالکل اختتامی لمحات میں کپتان جے وردھنے وکٹوں کے پیچھے دھر لیے گئے اور 47 رنز پر چار کھلاڑی گنوانے کے بعد دن کا خاتمہ ہو گیا۔
اب سری لنکاکے پاس صرف ایک موقع تھا کہ وہ چند روز قبل ایڈیلیڈ میں دکھائی گئی جنوبی افریقہ کی کارکردگی کو دہرائے اور آخری روز میچ کو بچا لےجائے اور اس کے لیے تمام تر ذمہ داری سماراویرا اور اینجلو میتھیوز پر عائد ہوتی تھی۔
آخری روز میتھیوز تو ایک اینڈ سے ڈٹے رہے لیکن دوسرے کنارے سے بلے باز ایک، ایک کر کے ان کا ساتھ چھوڑتے چلے گئے۔ ٹرینٹ بولٹ کی گیندوں کا سامنا کرنا ان کے بس کی بات نہ لگتی تھی۔ اور پوری ٹیم 86 ویں اوور میں 195 پر ڈھیر ہو گئی۔ میتھیوز 228 گیندوں پر 84 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہونے والے آخری بلے باز تھے۔ وہ 299 منٹ تک کریز پر جمے رہے اور اگر کوئی اور بلے باز ان کا ساتھ دینے میں کامیاب ہو جاتا تو عین ممکن تھا کہ سری لنکا آخری سیشن کی مزاحمت سے کسی نہ کسی طرح میچ بچا لیتا۔ ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ نے تین، تین جبکہ ڈوگ بریسویل نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
بہرحال، طویل عرصے سے ٹیسٹ میں فتوحات کے ذائقے سے محروم نیوزی لینڈ کے لیے یہ ایک خوش آئند فتح تھی اور امید کی جاتی ہے کہ نیوزی لینڈ یہاں سے ملنے والے حوصلے کو آئندہ بھی استعمال کرتا رہے گا۔ کولمبو ٹیسٹ سے ایک اور چیز کھل کر ظاہر ہوتی ہے کہ بلے بازوں کی اہمیت اپنی جگہ لیکن ٹیم وہی جیتتی ہے جس کے پاس 20 وکٹیں حاصل کرنے کی اہلیت ہو۔
روز ٹیلر کو دونوں اننگز میں شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جکہ رنگانا ہیراتھ، جنہوں نے اس میچ میں بھی 9 وکٹیں حاصل کیں، سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔