الوداع رکی!

0 1,049

تحریر: ثاقب ملک

سوجی ہوئی آنکھیں ،بکھرے بال ،داغ دار چہرہ ،ہونٹوں سے رستا ہوا خون اور نشے کا عالم، اس حالت میں کسی نوجوان کھلاڑی کے بہتر مستقبل لیے کوئی خوش فہمی ہی کی جا سکتی تھی۔ اک باصلاحیت بلے باز، اپنی ہی صلاحیتوں کے بوجھ تلے آ کر سمت کھونے والا تھا لیکن اس حالت میں اُس نے جو فیصلہ کیا، اس پر ثابت قدمی ہی تھی جس کی بدولت آج 17 سال بعد میدان میں موجود ہزاروں شائقین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر، جبکہ دنیا بھر میں بکھرے کرکٹ کے لاکھوں کروڑوں شائقین بھی، اس کھلاڑی کو یادگار انداز میں دنیائے کرکٹ سے رخصت کر رہے ہیں۔

کبھی نشے کے عالم میں مار کھانے کے بعد بھیگی آنکھیں کیے بیٹھا کھلاڑی بعد ازاں اپنے ملک کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ اور ون ڈے میچز کھیلنے والا،سب سے زیادہ ٹیسٹ اور ون ڈے سنچریاں بنانے والا،تین مرتبہ عالمی کپ جیتنے والی ٹیموں کا حصہ اور دو مرتبہ اپنی زیر قیادت ٹیم کو عالمی چیمپئن بنانے اور ان گنت اعزازات اور ریکارڈز اپنے نام کرنے والا رکی پونٹنگ کرکٹ کو الوداع کہہ گیا۔ صرف 17 سال کی عمر میں شیفلڈ شیلڈ کی طرف سے کیریئر کا پہلا میچ کھیل کر اپنی ریاست کا کم عمر ترین کھلاڑی بننے والا رکی ابتداء ہی سے ایک غیر معمولی بلے باز سمجھا جاتا تھا اور آسٹریلین اکیڈمی کے این چیپل اور روڈنی مارش نے جلد ہی اس کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا لیکن جوانی کا نشہ اور خراب رویہ اس کی راہ میں آڑے آ سکتا تھا، اگر رکی پونٹنگ فراخ دلی سے اپنی غلطیوں کا اعتراف نہ کرتا اور رویے کو درست کرنے اور تسلسل کے ساتھ کارکردگی کے ذریعے سب کو اپنا گرویدہ نہ بناتا۔

1997ء میں پہلی ٹیسٹ سنچری بنانے والے 'پنٹر' نے کل 41 ٹیسٹ سنچریاں بنائیں، اور تاریخ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ جب وہ دنیا کے بہترین گیند بازوں وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر، ایلن ڈونلڈ یا کرٹلی ایمبروز کے مدمقابل ہوتے تو اک نظارہ دیکھنے کے لائق ہوتا تھا، اُن کا پل شاٹ! جو بلاشبہ ان کا 'ٹریڈمارک' تھا۔ پل شاٹ کھیلنے میں ان کی مہارت اور ساتھ ساتھ جراتمندی اور بہادری رکی پونٹنگ کی عالمی پہچان بنی۔

ابتداء میں وہ اسپن گیند بازوں کے خلاف خاصی جدوجہد کرتے دکھائی دیے اور 2001ء کے دورۂ بھارت میں وہ پانچوں مرتبہ حریف باؤلر ہربھجن سنگھ کا شکار بنے لیکن پھر عظیم اسپنر مرلی دھرن کے خلاف سری لنکا تک میں سنچریاں بنائیں اور پھر بھارت کی اسپن مددگار وکٹوں اور شارجہ کی گرمیوں میں پاکستان کے خلاف بلے بازی کا شاندار مظاہرہ کر کے اپنی مہارت کا ثبوت دیا۔

بھارت کے خلاف دو مقابلوں میں دو ڈبل سنچریاں، 2003ء کے عالمی کپ فائنل میں 140 رنز کی ناقابل شکست اننگز، جنوبی افریقہ کے خلاف کیریئر کے سوویں ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچریاں، بنگلہ دیش کے خلاف چوتھی اننگز میں فتح گر سنچری اور پاکستان کے خلاف وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر اور ثقلین کی موجودگی میں پرتھ میں 197 رنز کی اننگز ان کی کیریئر کی یادگار جھلکیاں ہیں۔

پونٹنگ کا جوش و جذبے کے ساتھ اپنے ملک کے لیے کھیلنا اور زبردست استقامت اور دلیری کرکٹ شائقین کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔ اور ہاں! پونٹنگ کا شمار بلاشبہ کرکٹ کے چند بہترین فیلڈرز میں ہوتا ہے اور تاریخ کے چند بہترین کیچ انہی کی آہنی گرفت میں آئے۔

الوداع اے لیجنڈ!