کینیڈا کو زیر کر کے آسٹریلیا گروپ ‘اے’ میں سرفہرست
شین واٹسن اور بریڈ ہیڈن کی شاندار اوپننگ پارٹنرشپ کی بدولت آسٹریلیا نے عالمی کپ میں اپنے ناقابل شکست رہنے کے ریکارڈ کو 34 میچز تک طوالت دے دی ہے۔ کینیڈا کے خلاف 7 وکٹوں سے کامیابی کے بعد اس کی نظریں اب پاکستان کے خلاف اہم مقابلے پر مرکوز ہیں۔ اس کامیابی کےساتھ آسٹریلیا گروپ 'اے' میں سرفہرست آ گیا ہے اور پاکستان کے خلاف شکست ہی انہیں اس پوزیشن سے ہٹا سکتی ہے۔
عالمی کپ کے چند سنسنی خیز مقابلوں (بھارت-انگلستان، آئرلینڈ-انکلستان) کی میزبانی کرنے والے بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم میں آخری مقابلہ یکطرفہ رہا تاہم اس میں کینیڈا نے بھرپور جدوجہد کی تاہم وہ میچ کو دلچسپ مرحلے میں داخل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
گو کہ آسٹریلیا کو مقابلہ جیتنے کے لیے زیادہ جدوجہد نہیں کرنا پڑی لیکن کینیڈا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور ابتداء میں جس دھواں دار بلے بازی کا مظاہرہ کیا، اس نے آسٹریلیا کے ہاتھوں کے طوطے اڑا دیے تھے۔ 19 سالہ ہیرل پٹیل نے دنیا کے تیز ترین باؤلنگ اٹیک کے خلاف کھل کر شاٹس کھیلے اور محض 37 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ انہوں نے دنیا کے تیز ترین گیند بازوں میں سے ایک شان ٹیٹ کی ایک گیند کو،جو تقریبا 149 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے آئی تھی، کو چھکے کی راہ بھی دکھائی۔
آسٹریلیا کی باؤلنگ جو پورے عالمی کپ میں کوئی میچ نہ جیتنے والی کینیا کے خلاف جدوجہد کرتی دکھائی دی تھی اس مرتبہ بھی ابتداء میں مکمل طور پر ناکام رہی۔
عالمی کپ کے معمر ترین کھلاڑی جان ڈیویسن، جو اپنا آخری میچ کھیل رہے تھے، اوپنر کی حیثیت سے آئے اور انہوں نے پٹیل کے ساتھ مل کر چوتھے اوور تک اسکور میں 41 رنز کا اضافہ کیا۔ ابتدائی 5 اوورز میں کینیڈا نے 54 رنز لوٹے جو موجودہ عالمی کپ میں کسی بھی ٹیم کا ابتدائی پانچ اوورز میں سب سے زیادہ اسکور ہے۔ تاہم اس کارنامے تک پہنچنے سے پہلے ہی ڈیویسن 12 گیندوں پر 14 رنز بنانے کے بعد بریٹ لی کی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد پٹیل اور زوبین سرکاری نے رنز کی رفتار کو جاری رکھا خصوصا پٹیل کا بلا آگ اگلتا رہا جنہوں نے کیریئر کی پہلی نصف سنچری محض 37 گیندوں پر بنائی۔ جس میں 5 چوکے اور تین بلند و بالا چھکے شامل تھے۔ تاہم وہ اپنی اننگ کو زیادہ طول نہ دے سکے۔
کینیڈا نے پہلے لازمی پاور پلے (10 اوورز) میں 77 رنز بنائے جو عالمی کپ میں کسی بھی ٹیم کا چوتھا سب سے بڑا اسکور ہے۔
آسٹریلیا کے کپتان رکی پونٹنگ نے اپنے اسٹرائیک باؤلرز کو ناکام دیکھ کر شین واٹسن کو میدان میں لانے کا فیصلہ کیا جنہوں نے پٹیل کی اہم وکٹ دلائی۔ پٹیل نے 45 گیندوں پر 54 رنز بنائے اور ان کی اس شعلہ فشاں اننگ کی بدولت کینیڈا نے 12 ویں اوور میں 82 رنز بنائے۔ لیکن ان کے آؤٹ ہوتے ہی رنز بنانے کی رفتار میں بہت کمی واقع ہوئی۔
زوبین سرکاری اور کپتان اشیش باگائی نے سست رفتاری لیکن ذمہ داری سے اننگ کو آگے بڑھایا اور اسکور کو 150 رنز تک لے گئے۔ اس موقع پر کینیڈا بہت اچھی پوزیشن میں تھا لیکن 29 ویں اوور میں شان ٹیٹ کے ہاتھوں باگائی کے آؤٹ ہوتے ہی کینیڈا کی بلے بازی کا زوال شروع ہو گیا اور پوری ٹیم 46 ویں اوور میں 211 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔یعنی کہ محض 61 رنز کے اضافے پر کینیڈا کی 8 وکٹیں گر گئیں اور میچ مکمل طور پر آسٹریلیا کے حق میں چلا گیا۔
کینیڈا کی اس تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ بریٹ لی کا تھا جو ابتداء میں ڈیویسن کی وکٹ لے چکے تھے اور بعد ازاں انہوں نے رضوان چیمہ (2 رنز)، کارل ویتھم (18 رنز) اور بالاجی راؤ (5 رنز) کو بولڈ کر کے مڈل آرڈر کو تہس نہس کر دیا۔
دوسری جانب سے جیسن کریزا اور شان ٹیٹ نے بھی وکٹیں گرانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ مجموعی طور پر بریٹ لی نے 4 جبکہ شان ٹیٹ اور جیسن کریزا نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ شین واٹسن اور مچل جانسن کے ہاتھ ایک، ایک وکٹ لگی۔
جواب میں آسٹریلیا کا آغاز شاندار تھا، اک ایسا ابتدائی آغاز جو ہر ٹیم کا خواب ہے۔ شین واٹسن اور بریڈ ہیڈن نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 29 اوورز میں 183 رنز جوڑے۔ بدقسمتی سے دونوں بلے باز اپنی سنچریاں مکمل نہ کر سکے۔ بریڈ ہیڈن 84 گیندوں پر 2 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے 88 رنز بنانے کے بعد ڈیویسن کے کیریئر کی آخری وکٹ بنے۔ اگلے ہی اوور میں شین واٹسن 90 گیندوں 94 رنز بنانے کے بعد ہرویر بیدوان کی گیند پر اوسنڈے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے تاہم دونوں کھلاڑی آسٹریلیا کو فتح کے دہانے پر چھوڑ گئے تھے اور اس کے لیے اب کوئی خطرہ نہیں تھا۔
کپتان رکی پونٹنگ کی ناقص فارم کا سلسلہ بدستور جاری رہا جو 15 گیندوں پر بغیر کسی باؤنڈری کے 7 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے جس وقت آسٹریلیا فتح سے محض 5 قدموں کے فاصلے پر تھا۔ مائیکل کلارک 16 اور کیمرون وائٹ 4 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔
اوسنڈے، بیدوان اورڈیویسن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
شین واٹسن کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
عالمی کپ 2011ء میں کینیڈا کی مہم اب اختتام کو پہنچی ہے جو اپنے تمام 6 میچز کھیلنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔ بحیثیت مجموعی ان کے لیے یہ ایک اچھا عالمی کپ رہا گو کہ انہیں صرف ایک فتح، کینیا کے خلاف ، ملی لیکن پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف کارکردگی ان کے حوصلوں کو بلند کرنے کا باعث بنی ہوگی۔ یہ میچ ان کے سابق کپتان جان ڈیویسن کا “آخری میچ تھا جنہوں نے میچ کے بعد اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔
دوسری جانب آسٹریلیا، جو عالمی کپ کے مسلسل 34 میچز سے ناقابل شکست ہے، اپنا آخری گروپ میچ سنیچر 19 مارچ کو پاکستان کے خلاف کھیلے گا۔ جس میں فتح اسے گروپ 'اے' میں ٹاپ پوزیشن برقرار رکھنے میں مدد دے گی جبکہ پاکستان کے لیے اولین پوزیشن حاصل کرنے کا بھی موقع ہوگا کہ وہ آسٹریلیا کو شکست دے کر اس سے سرفہرست رہنےکا اعزاز چھین لے۔
میچ کی جھلکیاں
بشکریہ ای ایس پی این اسٹار