پاک-جنوبی افریقہ سیریز میں میزبان فیورٹ ہوگا: جیفری بائیکاٹ
پاک-جنوبی افریقہ سیریز میں مہمان باؤلرز اور میزبان بلے بازوں کا تو کوئی مقابلہ ہی نہیں، سیریز کا فیصلہ دراصل اس پر ہوگا کہ پاکستانی بیٹسمین جنوبی افریقہ کے باؤلرز کس طرح کھیلتے ہیں۔ یہ بات معروف تجزیہ کار اور انگلستان کے سابق کپتان جیفری بائیکاٹ نے کہی ہے۔ معروف ویب سائٹ کرک انفو پر اپنے خصوصی سلسلے ‘Bowl at Boycs’ میں گفتگو کرتے ہوئے جیفری نے کہا کہ سیریز کا سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا پاکستانی بیٹسمین جنوبی افریقہ کے سامنے ڈٹ پائیں گے؟
جیفری بائیکاٹ کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن اپ بہت مضبوط ہے، اس میں کیلس ہیں، آملہ، اسمتھ اور ڈی ولیئرز بھی، جو زبردست کھلاڑی ہیں۔ لیکن پھر بھی، اگر میں پاکستان ہوتا تو یہ بیٹنگ لائن اپ اس قدر پریشان نہ کرتی جتنا کہ اپنے بلے بازوں کی دنیا کی بہترین تیز باؤلنگ کے سامنے ٹکنے کی صلاحیت۔ انہوں نے کہا کہ مورنے مورکل بہترین ہے، ڈیل اسٹین تو دنیا کا نمبر ایک باؤلر ہے اور وہ باؤلر بھی جو اس وقت زخمی ہے لیکن ہر مرتبہ بہت وکٹیں لیتا ہے یعنی ویرنن فلینڈر۔ اس لیے میری دانست میں سیریز کا فیصلہ کن عنصر جنوبی افریقی باؤلرز بمقابلہ پاکستانی بلے باز ہوگا، اس کے الٹ نہیں۔
یکم فروری سے جوہانسبرگ میں پہلے ٹیسٹ کے ذریعے شروع ہونے والی سیریز پر تبصرہ کرتے ہوئے بائیکاٹ نے کہا کہ مجھے پاکستان پسند ہے، تمام تر مسائل و حالات کے باوجود اس کے پاس ہمیشہ چند ایسے نوجوان و باصلاحیت کھلاڑی ہوتے ہیں جو قابل دید ہوتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب آپ دنیا کے بہترین تیز باؤلنگ اٹیک کا سامنا کریں تو مشکل تو ہوگی، خصوصاً جب آپ انہی کے میدانوں پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی وکٹیں پاکستان کے مقابلے میں کہیں تیز ہیں، یہاں گیند کا نیا پن بہت جلدی نہیں ختم ہوتا اور اگر آپ کیپ ٹاؤن یا جوہانسبرگ میں کھیل رہے ہوں تو گیند گولی کی طرح نکلتی ہے۔ کیپ ٹاؤن میں گیند اٹھتی ہے اور اٹھتی ہی چلی جاتی ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر فٹ ورک کی ضرورت ہے، خصوصاً پچھلے قدموں پر، اور یہی وہ امتحان ہےجو پاکستانی بلے بازوں کو درپیش ہوگا۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ اس وقت ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہے جبکہ پاکستان اس وقت چوتھے نمبر پر موجود ہے۔ مصباح الحق کی زیر قیادت چند تاریخی فتوحات کے بعد یہ پاکستان کا سب سے بڑا امتحان ہے اور خود کپتان نے بھی اسے اپنے کیریئر کا سب سے مشکل دورہ قرار دیا ہے۔