[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 7
سوال: وہ کون کون سے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ون ڈے اور ٹیسٹ میں بیٹ کیری کیا ہے؟ سرور مری
جواب: بیٹ کیری تب ہوتا ہے جب کوئی اوپنر آخر تک ناٹ آؤٹ رہے اور ٹیم کے باقی تمام 10 کھلاڑی آؤٹ ہو جائيں یعنی ٹیم آل آؤٹ ہو اور اوپنر کھڑا رہے۔ کرکٹ میں شروع میں جب ایک بلے باز آؤٹ ہو جاتا تو وہ اپنا بلا کریز پر ہی چھوڑ دینا تاکہ آنے والا بلے باز اس سے بیٹنگ کر سکے۔ جب اوپنر آؤٹ ہی نہیں ہوتا تھا تو وہ اپنا بلا ساتھ واپس پویلین لاتا جس سے بیٹ کیری کی اصطلاح پیدا ہوئی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں 48 مرتبہ بیٹ کیری ہوا ہے۔ سب سے پہلے جنوبی افریقہ کے برنارڈ ٹینکریڈ نے 26 رنز کے انفرادی اسکور کے ساتھ 1889ء میں انگلستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں بیٹ کیری کیا۔ یہ ٹیسٹ میچ نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں کھیلا گیا تھا جس کی پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ صرف 47 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا تھا۔ جبکہ آخری بار آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر نے نیوزی لینڈ کے خلاف دسمبر 2011ء کے ہوبارٹ ٹیسٹ میں 123 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر بیٹ کیری کیا تھا۔ پاکستان کی طرح سے سب سے پہلے نذر محمود نے بھارت کے خلاف اکتوبر 1952ء میں لکھنؤ ٹیسٹ میں بیٹ کیری کیا تھا جب انہوں نے 124 رنز بنائے تھے۔ ان کے بعد نذر محمد کے صاحبزادے مدثر نذر نے بھی پاکستان کی طرف سے 1983ء میں بھارت ہی کے خلاف بیٹ کیری کیا۔ (یہ بھی ایک ریکارڈ ہے کہ باپ اور بیٹے دنوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں بیٹ کیری کیا ہوا)۔
یہاں پر اتنی طویل فہرست ترتیب دینا تو ممکن نہیں لیکن پاکستان کی جانب سے بیٹ کیری کرنے والے بلے بازوں کی فہرست ضرور درج کی جا سکتی ہے:
نام | ملک | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
نذر محمد | 124* | لکھنؤ | اکتوبر 1952ء | ||
مدثر نذر | 152* | لاہور | جنوری 1983ء | ||
سعید انور | 188* | لکھنؤ | فروری 1999ء | ||
عمران فرحت | 117* | نیپئر | دسمبر 2009ء |
ایک روزہ کرکٹ میں صرف 9 مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ کسی بلے باز نے بیٹ کیری کیا ہو۔ تفصیل درج ذیل ہے:
نام | ملک | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
گرانٹ فلاور | 84* | سڈنی | 1994ء | ||
سعید انور | 103* | ہرارے | 1995ء | ||
نک نائٹ | 125* | ناٹنگھم | 1996ء | ||
رڈلے جیکبز | 49* | مانچسٹر | 1999ء | ||
ڈیمین مارٹن | 116* | آکلینڈ | 2000ء | ||
ہرشل گبز | 59* | شارجہ | 2000ء | ||
ایلک اسٹیورٹ | 100* | ناٹنگھم | 2000ء | ||
جاوید عمر | 33* | ہرارے | 2001ء | ||
اظہر علی | 81* | کولمبو | 2012ء |
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلک اسٹیورٹ، سعید انور، گرانٹ فلاور اور جاوید عمر ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں فارمیٹ میں بیٹ کیری کر چکے ہیں اور کرس گیل واحد کھلاڑی ہیں جو ٹیسٹ اور ٹی 20 دونوں میں بیٹ کیری کر چکے ہیں۔
سوال: پاکستان نے اپنا پہلا ٹی20 کس ملک کے خلاف کھیلا اور اس نتیجہ کیا نکلا تھا؟ سرور مری
جواب: پاکستان نے اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی مقابلہ 28 اگست 2006ء کو برسٹل کے مقام پر کھیلا تھا جس میں پاکستان نے 5 وکٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔ انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 144 رنز بنائے۔ مارکوس ٹریسکوتھک نے 53 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کی جانب سے عبد الرزاق نے 30 رنز کے عوض 3 وکٹ لیے۔ جواب میں پاکستان نے 17.5 اوورز میں ہدف پورا کر لیا۔ محمد حفیظ 46 رنز کے ساتھ نمایاں ترین بلے باز رہے لیکن شاہد آفریدی کے 10 گیندوں پر 28 رنز (5 چوکے اور ایک چھکا) فیصلہ کن ثابت ہوئےجن کی وجہ سے وہ میچ کے بہترین کھلاڑی بھی قرار پائے۔ اس مقابلے میں انضمام الحق پاکستان کے کپتان تھے اور یہ مقابلہ ان کا پہلا اور آخری ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میچ بھی تھا۔
سوال: نیوزی لینڈ-انگلینڈ پہلے ٹیسٹ میں ہمیش ردرفرڈ نے 171 رنز بنائے، پہلے ٹیسٹ میں ڈبل سنچری کتنے بلے بازوں نے بنا رکھی ہے؟ اسد اللہ
جواب: ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے پہلے ہی میچ میں ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز صرف 5 بلے بازوں کو حاصل ہے۔ انگلستان کے ٹپ فاسٹر نے 1903ء میں آسٹریلیا کے خلاف 287 رنز کی شاندار باری کھیل کر یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ یہ انگلستان کی جانب سے کسی بھی بلے باز کی پہلی ڈبل سنچری بھی تھی اور آسٹریلیا میں انگلستان کے کسی بلے باز کی سب سے بڑی اننگز بھی۔
یہ ریکارڈ 1972ء میں ویسٹ انڈیز کے لارنس رو نے برابر کیا جب انہوں نے کنگسٹن، جمیکا میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں 214 رنز بنائے۔
تیسری مرتبہ ڈیبیو پر ڈبل سنچری سری لنکا کے برینڈن کروپو نے 1987ء میں کولمبو کے مقام پر نیوزی لینڈ کے خلاف بنائی۔ انہوں نے 201 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ یہ سری لنکا کی جانب سے کسی بھی بلے باز کی پہلی ڈبل سنچری تھی۔
پہلے ہی ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے چوتھے بلے باز نیوزی لینڈ کے میتھیو سنکلیئر تھے جنہوں نے 1999ء میں ویلنگٹن کے مقام پر ویسٹ انڈیز کے خلاف 214 رنز بنائے تھے۔
پانچویں اور آخری مرتبہ ڈیبیو پر ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز جنوبی افریقہ کے ژاک روڈلف کو ملا جنہوں نے 2003ء میں چٹاگانگ میں بنگلہ دیش کے خلاف ڈبل سنچری بنائی تھی۔
ویسٹ انڈیز کے جارج ہیڈلے، 176 رنز بمقابلہ انگلستان برج ٹاؤن 1930ء، نیوزی لینڈ کے ہمیش ردرفرڈ 171 رنز بمقابلہ انگلستان ڈنیڈن 2013ء اور پاکستان کے یاسر حمید 170 رنز بمقابلہ بنگلہ دیش 2003ء وہ بدقسمت بلے باز ہیں جو اولین ٹیسٹ میں ڈبل سنچری سے کچھ فاصلے پر آؤٹ ہو گئے۔
نام | ملک | رنز | منٹ | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹپ فاسٹر | 287 | 419 | - | 37 | 0 | سڈنی | 11 دسمبر 1903ء | ||
لارنس رو | 214 | 427 | - | 19 | 1 | کنگسٹن | 16 فروری 1972ء | ||
برینڈن کوروپو | 201٭ | 777 | 548 | 24 | 0 | کولمبو | 16 اپریل 1987ء | ||
میتھیو سنکلیئر | 214 | 534 | 447 | 22 | 0 | ویلنگٹن | 26 دسمبر 1999ء | ||
ژاک روڈلف | 222٭ | 521 | 383 | 29 | 2 | چٹاگانگ | 24 اپریل 2003ء |
سوال: پاکستان کے شاہد آفریدی نے جنوبی افریقہ کے خلاف جاری سیریز کے پہلے ون ڈے میں کیریئر کا 300 واں چھکا لگایا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے بلے باز ہیں۔ ان کے بعد ون ڈے میں سب سے زیادہ چھکے کن کن بلے بازوں نے لگائے ہیں؟ عبد الصمد
جواب: شاہد آفریدی، جنہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف جاری سیریز کے پہلے ون ڈے میں حریف باؤلر روری کلین ویلٹ کو چھکا رسید کر کے 300 ون ڈے چھکوں کا اعزاز حاصل کیا، دنیا کے پہلے بلے باز ہیں جنہوں نے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں چھکوں کی ٹرپل سنچری مکمل کی ہو۔ اس میچ کے اختتام تک شاہد آفریدی کے چھکوں کی تعداد 301 ہو چکی تھی جن میں سے 299 انہوں نے پاکستان کی طرف سے، ایک ایشیا الیون اور ایک آئی سی سی ورلڈ الیون کی جانب سے کھیلتے ہوئے لگایا۔ اب اگر آفریدی نے آنے والے مقابلوں میں کوئی چھکا رسید کیا تو وہ پاکستان کی جانب سے ان کا 300 واں چھکا ہوگا۔
شاہد آفریدی کے بعد سری لنکا کے سنتھ جے سوریا کا نمبر آتا ہے جنہوں نے ایک روزہ مقابلوں میں 270 چھکے لگا رکھے ہیں۔ بھارت کے سچن تنڈولکر نے 195، ویسٹ انڈیز کے کرس گیل نے 193 اور بھارت کے سارو گانگلی نے ایک روزہ مقابلے میں 190 چھکے لگا رکھے ہیں۔ اگر شاہد آفریدی کے بعد موجودہ بلے بازوں کا ذکر کریں (جو ایک روزہ کرکٹ کھیل رہے ہیں) تو ترتیب کچھ ایسی بنتی ہے۔
کرس گیل 193، مہندر سنگھ دھونی 152، برینڈن میک کولم 145، یووراج سنگھ، 145، ژاک کیلس 136، وریندر سہواگ 136، عبد الرزاق 124 اور شین واٹسن 101۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مستقبل قریب میں کوئی ایسا بلے باز نہیں دکھائی دیتا جو شاہد آفریدی کے اس ریکارڈ کو توڑ پائے۔
ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بلے باز
نام | ملک | مقابلے | رنز | بہترین اسکور | سنچریاں | نصف سنچریاں | چوکے | چھکے |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
شاہد آفریدی | 350 | 7109 | 124 | 6 | 33 | 650 | 301 | |
سنتھ جے سوریا | 445 | 13430 | 189 | 28 | 68 | 1500 | 270 | |
سچن تنڈولکر | 463 | 18426 | 200* | 49 | 96 | 216 | 195 | |
کرس گیل | 242 | 8442 | 153* | 20 | 45 | 974 | 193 | |
سارو گانگلی | 311 | 11363 | 183 | 22 | 72 | 1122 | 190 | |
رکی پونٹنگ | 375 | 13704 | 164 | 30 | 82 | 1231 | 162 | |
کرس کیرنز | 215 | 4950 | 115 | 4 | 26 | 345 | 153 | |
مہندر سنگھ دھونی | 219 | 7259 | 183* | 8 | 48 | 556 | 152 | |
ایڈم گلکرسٹ | 287 | 9619 | 172 | 16 | 55 | 1162 | 149 | |
برینڈن میک کولم | 212 | 4875 | 166 | 4 | 25 | 438 | 145 |
سوال: ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے میں سب سے اہم کردار کس کا ہے ؟محمد جنید
جواب: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے مارکیٹنگ مینیجر اسٹورٹ رابرٹسن نے 2001ء میں یہ آئیڈیا دیا کہ کاؤنٹی کرکٹ کے ایسے مقابلے کروائے جائیں جن میں ایک اننگز 20، 20 اوورز پر مشتمل ہو تاکہ نوجوان اچھی طرح اس کھیل میں شامل ہو سکیں، اور اس کے ساتھ ساتھ اسپانسرز اور تماشائیوں کی توجہ بھی مبذول کرائی جا سکے۔
پھر ای سی بی نے اس فارمیٹ کے لیے کاؤنٹیز میں ووٹنگ کروائی تاکہ جان سکیں کہ کون سی کاؤنٹیز اس دلچسپ فارمیٹ کے لیے تیار ہیں – جس پر 11-7 کا مثبت نتیجہ سامنے آیا۔
پھر 2003ء میں بورڈ نے پہلا باضابطہ ٹی ٹوئنٹی کپ کروایا جو سرے لائنز نے فائنل میں واروکشائر بیئرز کو 9 وکٹوں سے ہرا کر جیت لیا۔ اس کے بعد تو اس فارمیٹ کو زبردست پذیرائی ملی اور یہ دیگر تمام ممالک میں بھی پھیلتا چلا گیا۔ پھر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھی 2005ء میں اس فارمیٹ کو بین الاقوامی مقابلوں میں شامل کر لیا۔ تب سے آئی سی سی نے فارمیٹ کی مقبولیت کے لیے بہت زیادہ کام کیا ہے اور ہر دو سال بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے نام سے عالمی ٹورنامنٹ کروا رہا ہے جس کا چرچا پوری دنیا میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2020ء کے بعد اس فارمیٹ کو اولمپک مقابلوں میں بھی شامل کیے جانے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
لیکن میں ایک بات ضرور بتاتا چلوں کہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی کرکٹ 1978-79ء میں کراچی میں متعارف ہوئی۔ جب چھٹی والے دن مختصر وقت میں نتیجہ نکالنے کے لیے اس فارمیٹ کی کرکٹ کھیلنی شروع کی، اس دوران ڈاکٹر محمد علی شاہ (جن کا چند ہفتے قبل ہی انتقال ہوا ہے) تقریباً ہر سال ماہ رمضان میں ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کروایا کرتے تھے اور اس ٹورنامنٹ کے لیے انہوں نے 1993ء میں ایک الگ گراؤنڈ بھی بنوایا جو کہ اصغر علی شاہ اسٹیڈیم کے نام سے نارتھ ناظم آباد، کراچی میں آج بھی قائم ہے۔ بعد آزاں اس میدان میں ڈاکٹرمحمد علی شاہ نے فلڈ لائٹس بھی لگوائیں جو پاکستان کی تاریخ میں قذافی اسٹیڈیم کے بعد کسی بھی میدان میں نصب ہونے والی دوسری فلڈ لائٹس تھیں۔