[باؤنسرز] ایشیز کی راکھ کس کے سر میں پڑے گی؟
انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کرکٹ کی سب سے بڑی جنگ کا آغازہوچکا ہے جس میں دونوں ٹیمیں پانچ ٹیسٹ میں "راکھ" حاصل کرنے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگادیں گی۔ روایتی حریفوں کے درمیان کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کو "ایشیز" کا نام 1882ء میں اوول میں انگلینڈ کی بدترین کارکردگی کے بعد ملا جب محض 77 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے انگلش ٹیم 69 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور شکست کو انگلش کرکٹ کی موت قرار دیا گیا جس کے نتیجے میں ٹیسٹ میچ میں استعمال ہونے والی بیلز کو جلا کر اس کی راکھ یعنی Ash آسٹریلین کپتان کے سپرد کردی گئی جس کے بعد 1884ء سے لے کر اب تک یہ سیریز ایشیز کے نام سے کھیلی جاتی رہی ہے۔
ایشیز سیریز کی تاریخ میں متعدد مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا میں کسی ایک ٹیم کی برتری برسوں قائم رہی اور پھر ایشیز میں حکمرانی کا تاج دوسری ٹیم سے سر منتقل ہوگیا ۔انگلش ٹیم نے 1972ء میں اپنے میدانوں پر ایشیز جیتی جس کے بعد 2001ء تک آسٹریلیا نے مسلسل آٹھ مرتبہ انگلینڈ کو ان کے ہی میدانوں پر شکست دی ۔2005ء میں انگلینڈ نے اپنے ہوم کراؤڈ کے سامنے ایشیز جیتنے کا اعزاز حاصل کیا اور چار برس بعد بھی ایشیز کا تاج انگلش ٹیم کے سر پر ہی سجا۔اگر دونوں ٹیموں کی حالیہ کارکردگی کا جائزہ لیں تو انگلش ٹیم کو مہمان آسٹریلین ٹیم پر واضح برتری حاصل ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ انگلش سائیڈ اپنے میدانوں پر ایشیز جیتنے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلے گی۔
جس طرح پاک بھارت مقابلوں میں صلاحیت سے زیادہ جذبےکا مقابلہ ہوتا ہے اسی طرح انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں جب ایک دوسرے کے مدمقابل آتی ہیں تو دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں توانائیاں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں اس لیے ایشیز میں دونوں ٹیموں کا موازنہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ایشیز میں انگلش ٹیم کو فیورٹ قرار دیا جارہا تھا لیکن ٹرینٹ برج میں سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن تادم تحریر آسٹریلین ٹیم کا پلڑا بھاری ہے جس نے فاسٹ بالنگ کیلئے سازگار وکٹ پر انگلینڈ کے چار بیٹسمینوں کو 124کے اسکور پر پویلین روانہ کردیا ہے اس لیے کہنا درست نہ ہوگا کہ آسٹریلین ٹیم اس سیریز میں انگلینڈ کیلئے ترنوالہ ثابت ہوگی۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان اس سال بہت دلچسپ سیریز متوقع ہے جس میں کئی کھلاڑی اسٹارز بن کر ابھریں گےاور خاص طور پر آسٹریلیا کیلئے یہ سیریز بہت اہم ہے اگرچہ گزشتہ دو سیریز ہارنے کے بعد آسٹریلین ٹیم کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں ہے لیکن اس سیریز سے نئے اسٹارز کا جنم آسٹریلین کرکٹ کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔
کاغذ پر انگلش ٹیم نہایت مضبوط ہے جو ٹھوس بیٹنگ لائن کے علاوہ خطرناک پیس اٹیک سے لیس ہے جبکہ دوسری جانب آسٹریلین ٹیم میں کپتان مائیکل کلارک اور شین واٹسن کے علاوہ ایسا کوئی نام نظر نہیں آرہا جس پر بھروسہ کیا جائے۔ماہرین کا ماننا تھا کہ ایشیز میں آسٹریلی کی کامیابی کیلئے پیٹر سڈل کو فتح گر کردار ادا کرنا ہوگا ۔سڈل نے جس طرح پانچ وکٹوں کے ساتھ پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کا آغاز کیا ہے، اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے پیس اٹیک کی قیادت کرتے ہوئے پیٹر سڈل سیریز کے بقیہ میچز میں بھی انگلش بیٹسمینوں کو مشکلات سے دوچار کرے گا۔ایشیز کی راکھ اس مرتبہ کس ٹیم کے سر میں ڈلے گی اس کا فیصلہ سیریز کے آخری ٹیسٹ کے بعد ہوگا کہ کیونکہ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ انگلش ٹیم یکطرفہ مقابلے کے بعد ایشیز سیریز اپنے نام کرلے بلکہ مائیکل کلارک کی کپتانی میں میدان میں اترنے والی قدرے کمزور آسٹریلین ٹیم انگلینڈ کی مضبوط سائیڈ کو فائٹ ضرور دے گی اس لیے آسٹریلین ٹیم کو "رائٹ آف" ہرگز نہ کریں بلکہ انتظار کریں کہ کون سی ٹیم ایشیز سیریز کی راکھ دوسری ٹیم کے سر میں ڈالنے میں کامیاب ہوتی ہے!!