خرم منظور اپنے برے دن پیچھے چھوڑ آیا!

1 1,036

ابھی چند دن پہلے کی بات ہے کہ ٹی وی چینلوں پر متحدہ عرب امارات کے خلاف پریکٹس میچ میں ’’دو باریاں‘‘ لینے والے خرم منظور کا چرچا منفی انداز میں ہورہا تھا اور بہت سے لوگوں کی خواہش تھی کہ پروٹیز کے خلاف پاکستان 'اے' کی طرف سے نصف سنچریاں اسکور کرنے والے شان مسعود اور احمد شہزاد کو ابوظہبی میں پہلے مقابلے میں ٹیسٹ کیپ دے دی جائے مگر ٹیم انتظامیہ نے حالیہ دورۂ زمبابوے کے آخری ٹیسٹ میں دو مرتبہ نصف سنچریاں بنانے والے خرم منظور کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور اب کیرئیر کی پہلی سنچری بنانے والا یہی بلے باز ٹی وی چینلز کی آنکھوں کا تارا بن چکا ہے۔ ابوظہبی میں دوسرے روز خرم کی 131رنز کی ناقابل شکست اننگز اب نہ صرف انہی چینلوں پر جھلکیوں کی صورت میں دکھائی دے ہے بلکہ ڈیل اسٹین کے غصے کے جواب میں خرم منظور کے ’’ہوائی بوسے‘‘کو بھی بارہا پیش کیا جارہا ہے۔

پریکٹس میچ میں دو باریاں لینے پر تنقید کا شکار بننے والا خرم اب سب کی آنکھوں کا تارا بن چکا ہے (تصویر: AFP)
پریکٹس میچ میں دو باریاں لینے پر تنقید کا شکار بننے والا خرم اب سب کی آنکھوں کا تارا بن چکا ہے (تصویر: AFP)

موسم کے ساتھ رنگ بدلنے والے ٹی وی چینلز تو ایک دن کسی کو زیرو بنا دیتے ہیں تو دوسرے روز اسے ہیرو کے روپ میں پیش کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ خرم منظور کے لیے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ سیریز بہت اہم ہے۔ شان مسعود اور احمدشہزاد سے اننگز اوپن کروانے کی تجاویز سامنے آچکی تھیں اور اسکواڈ میں تیسرے اوپنر کی موجودگی یہ اشارہ دے رہی تھی کہ پہلے ٹیسٹ میں ناکامی کی صورت میں دوسرے میچ میں اوپننگ کمبی نیشن تبدیل ہوسکتا ہے۔

اگر خرم منظور کے کیریئر پر نگاہ ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے کیرئیر کا زیادہ تر حصہ خود کو منوانے کی جدوجہد میں ہی گزرا ہے۔ اکثر اوقات قسمت کی خرابی نے اس عمدہ اوپنر کو بین الاقوامی کرکٹ میں قدم جمانے سے دور رکھا۔مجھے خرم منظور کی بیٹنگ کی سب سے اچھی بات ان کا اعتماد لگتا ہے جو میچ کی صورتحال ،اپنی پوزیشن اور مخالف ٹیم کے باؤلنگ اٹیک سے ہرگز مرعوب نہیں ہوتا۔ اس کا پہلا مظاہرہ خرم نے 2008ء میں اپنے ون ڈے ڈیبیو پر زمبابوے کے خلاف نصف سنچری اسکور کرتے ہوئے کیا تھا اور پھر اگلے میچ میں ویسٹ انڈیز کے بالرز بھی خرم کو 69رنز بنانے سے نہ روک سکے۔لیکن قسمت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ ٹیسٹ ڈیبیو پر 27رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد خرم منظور نے دوسرے ٹیسٹ میں ابھی 59رنز بنائے تھے کہ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے نے اس ٹیسٹ اور سیریز کا خاتمہ کردیا اور یوں خرم ایک بڑی اننگز کھیلنے سے محروم رہ گئے۔ پھر دورۂ سری لنکا کے آخری ٹیسٹ میں 93رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد ایک مرتبہ پھر بدقسمتی آڑے آگئی اور یہ نوجوان 7رنز کی کمی سے سنچری کے اعزاز سے محروم ہوگیا۔

جنوری2010ء میں خرم منظور نے آسٹریلیا کے خلاف ہوبارٹ میں 77رنز کی اننگز اور کریز پر پانچ گھنٹے طویل قیام کے ذریعے پاکستان کی شکست ٹالنے کی کوشش کی مگرقومی ٹیم آسٹریلیا کے دورے سے شکستوں کے انبار لے کر واپس آئی۔ نتیجہ ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں اور ان تبدیلیوں کی زد میں باصلاحیت خرم بھی رگڑے میں آ گئے۔ اسے کہتے ہیں 'غلط وقت پر غلط مقام پر موجود ہونا'۔ اُس وقت کے چیف سلیکٹر محسن خان نے خراب تکنیک کا حامل بیٹسمین کہہ کر ڈراپ کردیا۔

اب جنوبی افریقہ کے خلاف 131رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر خرم منظور نے اپنی تکنیک اور ٹمپرامنٹ کو ثابت کر دکھایا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اپنے ناقدین کوبھی بغلیں جھانکنے پر مجبور کردیا ہے۔ممکن ہے کہ کسی کو ’’ذاتی‘‘ طور پر خرم منظور پسند نہ ہو لیکن چار برسوں سے پہلی ٹیسٹ سنچری کا انتظار کرنے والے اس نوجوان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا ہوگا جس نے گزشتہ کئی سال ٹیم سے باہر رہتے ہوئے بھی خود کو گرنے نہیں دیا حالانکہ اس دوران پاکستانی اوپنرز کی کارکردگی میں جھول بھی دکھائی دیااور تیسرے اوپنر کی جگہ بھی نکلتی رہی لیکن خرم کو موقع نہ دیا گیا۔2010ء کے دورہ انگلستان کے محرومی کے بعد خرم منظور نے چند ماہ ویسٹ انڈیز میں 'اے' ٹیم کیلئے تین اننگز میں دو سنچریاں اور ایک نصف سنچری اسکور کی مگر قسمت کراچی کے اس اوپنر کی یاوری نہ کرسکی ۔

گزشتہ سیزن میں ہزار سے زائد رنز بنانے کے علاوہ کراچی کو قائد اعظم ٹرافی جتوانے والے خرم منظور کو زمبابوے کے دورے کے لیے تیسرے اوپنر کی حیثیت سے شامل کیا تو یہی لگ رہا تھا کہ شاید اس دورے پر بھی خرم منظور کو موقع نہ مل سکے لیکن پھر حالات نے پلٹا کھایا اور پھر سب کچھ خرم کے حق میں ہوتا چلا گیا۔ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان کو محمد حفیظ اور توفیق عمر کی شکل میں ایک عمدہ اوپننگ جوڑی میسر تھی ۔یہ جوڑی ٹوٹنے کے بعد ناصر جمشید اور عمران فرحت نے بھی اننگز کا آغاز کیا اور مختلف اوپنرز کی ناکامی کے بعد خرم منظور کو ٹیم میں آنے کا موقع مل گیا جبکہ عمران فرحت نے دورے سے اپنا نام واپس لیا تو خرم منظور ساڑھے تین برس بعد دوبارہ ٹیسٹ کھیلنے میں کامیاب ہوا اور اب محمد حفیظ کے ڈراپ ہونے کے بعد خرم منظور چند دنوں کے فرق سے اب پاکستان کا سینئر اوپنر بن چکا ہے جس نےجنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ہی ٹیسٹ میں اپنی کیریئر کی اولین سنچری داغ ڈالی ہے۔

عید قرباں کو اپنا پسندیدہ تہوار قرا ر دینے والے خرم منظور نے عید الاضحیٰ کے دن پروٹیز بالرز کیلئے ابوظہبی کا اسٹیڈیم بھی قربان گاہ بنادیاجس میں ڈیل اسٹین، مورنے مورکل اور ویرنن فلینڈر جیسے مایہ ناز گیندباز ان کے رحم و کرم پر دکھائی دیے۔ خرم منظور نے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن جس انداز سے بیٹنگ کی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ اگر کل بھی وہ دو سیشن تک کھڑے رہے تو ڈبل سنچری بنا سکتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل میں نے ایک انٹرویو میں خرم منظور سے یہ سوال کیا تھا کہ پاکستان کا سنہری ستارہ ان کیلئے کتنی اہمیت رکھتا ہے تو خرم کا جواب تھا کہ ’’میرے لیے تو یہ سب کچھ ہے آسٹریلیا میں ہوبارٹ ٹیسٹ کے آغاز پر جب میں پہلی مرتبہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ سینے پر ہاتھ رکھ کر قومی ترانے کیلئے کھڑا ہوا تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے۔پاکستان کیلئے کھیلنا اور سنہری ستارے والی شرٹ پہننا ایسا احساس ہے جسے بیان نہیں کیا جاسکتا‘‘خرم منظور نے دوبارہ پاکستان کی سنہری ستارے والی شرٹ پہن لی ہے جسے خرم منظور کا اتارنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔