شان ٹیٹ کا ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
آسٹریلیا کے برق رفتار گیند باز شان ٹیٹ نے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے البتہ وہ ٹی ٹونٹی طرز میں کھیل جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
عالمی کپ 2011ء کے کوارٹر فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد 28 سالہ شان ٹیٹ کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا اور ساؤتھ آسٹریلین ریڈ بیکس دونوں کی جانب سے مزید ایک روزہ کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے، کیونکہ وہ صرف ٹی ٹونٹی کرکٹ پر اپنی توجہ مرکوز رکھ کر اپنے کیریئر کو طویل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اور ریاستی دونوں کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنا ان کے جسم کے لیے ممکن نہیں ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ انہیں انجریز کا شکار ہو کر مجبوراً ریٹائر ہونا پڑے۔
شان ٹیٹ نے 2005ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا لیکن ان کی بالنگ کرنے کا انداز، یعنی تیز سے تیز تر گیند پھینکنا، ٹیسٹ کرکٹ میں سود مند نہیں تھا اس لیے انہیں آسٹریلیا کے ایک روزہ دستے کا حصہ بنایا گیا جس میں انہوں نے یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ شان ٹیٹ 2007ء کے عالمی کپ کے فاتح دستے کے رکن تھے اور وہ اس عالمی کپ کی فتح کو اپنے ایک روزہ کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ قرار دیتے ہیں۔
شان ٹیٹ نے اپنے 4 سالہ کیرئیر کے دوران 35 مجموعی طور پر ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی۔ اس دوران انہوں نے 23.56 کی اوسط سے 62 وکٹیں حاصل کیں۔ ٹیٹ نے ایک اننگ میں بہترین بالنگ جنوبی افریقہ کے خلاف کی جس میں انہوں نے مقررہ 10 اوورز میں 39 رنز کے عوض 4 کھلاڑیوں کو پویلین کا رستہ دکھایا۔
جسمانی و ذہنی تھکاوٹ کے باعث جنوری 2008ء میں انہوں نے طویل وقفہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس سال کے آخر میں آسٹریلیا کی ٹیم میں واپس آئے۔ 2010ء میں انہیں دورۂ انگلستان کے لیے ٹیم میں طلب کیا گیا جہاں انہوں نے لارڈز کے میدان میں 161.1 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکی جو دنیائے کرکٹ کی تاریخ کی دوسری گیند تھی جس نے 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار عبور کی۔ سب سے پہلے اور سب سے تیز رفتار گیند پھینکنے کا اعزاز پاکستان کے شعیب اختر کے پاس ہے۔ وہ 2010ء کے ٹی ٹونٹی عالمی کپ کے فائنل تک پہنچنے والے آسٹریلوی دستے کے بھی رکن تھے۔