’’بگ تھری‘‘ سے ’’بگ‘‘ مفاد لینا ہوگا!

2 1,048

’’بگ تھری‘‘ دھونس اور دھاندلی کا منصوبہ ہے جس کا کسی طور پر بھی دفاع نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی پانی کے بہا ؤ کے ساتھ خود کو بہایا جاسکتا ہے جس طرح دوسرے ممالک کررہے ہیں جو بھارت،انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ہاتھوں بلیک میل ہوکر اپنے اصولوں کو پیسوں پر قربان کررہے ہیں۔ آئی سی سی کی پچھلی میٹنگ میں ذکاء اشرف نے اصولی موقف اپناتے ہوئے ’’بگ تھری‘‘ کو انکار کیا تھا مگر وطن واپسی پر انہیں برطرفی کا تحفہ دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی باتیں شروع ہوگئی لیکن ابھی تک پاکستان کرکٹ بورڈ یہ فیصلہ نہیں کرسکا کہ اسے ’’بگ تھری‘‘ معاملے پر کیا موقف اپنانے کی ضرورت ہے اور پاکستان کا مفاد کس سے وابستہ ہے۔

اپنا اُلو سیدھا کیے بغیر پی سی بی بھارت کے قدموں میں بیٹھ گیا تو پھر اصولی موقف پر ڈٹ جانا ہی پاکستان کے حق میں بہتر ہے (تصویر: AP)
اپنا اُلو سیدھا کیے بغیر پی سی بی بھارت کے قدموں میں بیٹھ گیا تو پھر اصولی موقف پر ڈٹ جانا ہی پاکستان کے حق میں بہتر ہے (تصویر: AP)

ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوکر پی سی بی کے ہیڈ کواٹر پہنچنے والے نجم سیٹھی جب پچھلی مرتبہ حواس باختہ ہوکر پی سی بی سے رخصت ہوئے تو انہوں نے آئی سی سی کے پچھلے اجلاس کی تفصیلات ذکاء اشرف کو نہ بتا کر اپنی اخلاقی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیالیکن وہ اپنے ٹی وی پروگرام میں اس اجلاس کے متعلق مختلف کہانیاں سناتے رہے جن پر انہیں بعد میں انہیں آئی سی سی سے معافی مانگنا پڑی۔اپنا عہدہ دوبارہ حاصل کرنے کے چند دن بعد ہی ذکاء اشرف کو بغیر تیاری کے آئی سی سی کے اجلاس میں شریک ہونا پڑا جہاں انہوں نے اصولی موقف اپناتے ہوئے ’’بگ تھری‘‘ کی مخالفت کی اور دوسرے اجلاس میں بھی وہ اپنے موقف پر قائم رہے لیکن وطن واپسی ذکاء اشرف کو مکھن میں سے بال کی طرح نکالتے ہوئے ایک مرتبہ پھر نجم سیٹھی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی سونپ دی گئی ۔

نجم سیٹھی اور ان کے ہمنواؤں نے جہاں ذکاء اشرف پر مختلف الزامات لگائے وہاں یہ الزام بھی ذکاء اشرف کے حصے میں آیا کہ انہوں نے جذباتی انداز میں غلط فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کو تنہائی کا شکار کردیا ہے کیونکہ نجم سیٹھی کے خیال میں پاکستان کرکٹ کی بقاء بھارت کے تلوے چاٹنے میں ہی پوشیدہ ہے اور ایسا کرگزرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ کل ایک ٹی وی پروگرام میں نجم سیٹھی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اگر پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگیا تو محض تین برس کے عرصے میں پی سی بی دیوالیہ ہو جائے گاحالانکہ نجم سیٹھی یہ بھول رہے ہیں کہ ’’بگ تھری‘‘ کے معاملے کو اگر ایک طرف بھی رکھ دیں تو پھر بھی پاکستان کو آئی سی سی سے سالانہ اتنے پیسے مل جائیں گے جس سے بینکرپٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

9فروری کو آئی سی سی کی میٹنگ سے پاکستان کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑا کیونکہ جنوبی افریقہ نے بھی آخری وقت میں یو ٹرن لے لیا اور پھر سری لنکا بھی ’’بگ تھری‘‘ کی گود میں جا بیٹھا اسی لیے ذکاء اشرف کے فیصلے کو غلط قرار دیا جارہا تھا اور نجم سیٹھی نے پی سی بی کے ایوانوں میں قدم رکھتے ہی بھارت کی طرف ہاتھ بڑھانے کا عندیہ دیا مگر اس کے ساتھ ساتھ نجم سیٹھی اصولوں پر بھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ اس وقت آئی سی سی میں پاکستان کی پوزیشن بہت زیادہ مضبوط نہیں ہے اور پاکستان ایسی پوزیشن میں نہیں ہے جو ’’بگ تھری‘‘ کو آنکھیں دکھا سکے اس لیے بھارت،انگلینڈ اور آسٹریلیا کی تکون کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کوئی تگڑم نہیں آزمائی جاسکتی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کا اصولی موقف اپنی جگہ ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ پی سی بی ’’بگ تھری‘‘ میں سے اپنا مفاد بھی حاصل کرے کیونکہ پی سی بی کی مخالفت کے باوجود ’’بگ تھری‘‘ کی متنازعہ سفارشات منظور ہوچکی ہیں ۔ اب پاکستان کے پاس ایک اور موقع ہے کہ وہ آئی سی سی کے اگلے اجلاس میں اپنے موقف میں کچھ نرمی اختیار کرتے ہوئے ’’بگ تھری‘‘ میں اپنا ’’بگ‘‘ مفاد نکالے کیونکہ اس معاملے پر پاکستان کو دیوار سے لگانے کے باوجود بھارت کا پاکستان کے ساتھ کھیلنا نہایت اہم ہے کیونکہ بھارتی بورڈ بھی دیگر ٹیموں کے ساتھ کھیل کر وہ منافع حاصل نہیں کرسکتا جو اسے پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کھیل کر مل سکتا ہے۔ راشد لطیف نے یہ انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کی چھ باہمی سیریز طے ہوچکی تھیں جس میں سے تین بھارت میں اور تین نیوٹرل مقام پر کھیلی جائیں گی لیکن یہاں بات پھر ذکاء اشرف کے موقف پر ختم ہوتی ہے کیونکہ آئی سی سی اجلاس میں بھی بی سی سی آئی نے پی سی بی کو ’’بگ تھری‘‘ سفارشات پر دستخط کرنے کے عوض باہمی سیریز کھیلنے کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت اس حوالے سے کوئی تحریری معاہدہ کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

نجم سیٹھی کو بھی بھارت سے ڈیل کرتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ بھارت کے ساتھ مل جانے کی صورت میں پاکستان کے ہاتھ کیا آئے گا؟ کیونکہ ذکاء اشرف نے ’’بگ تھری‘‘ معاملے پر اصولی موقف پیش کیا تھا اور اس موقف سے صرف اسی صورت میں چند قدم پیچھے ہٹا جاسکتا ہے اگر اس سے پاکستان کو مالی فائدہ بھی ہو اور بھارت سمیت تمام بڑی ٹیموں سے تواتر کے ساتھ سیریز کھیلنے کو ملیں ۔اگر اپنا اُلو سیدھا کیے بغیر پی سی بی بھارت کے قدموں میں بیٹھ گیا تو پھر اصولی موقف پر ڈٹ جانا ہی پاکستان کے حق میں بہتر ہے، جس کا فیصلہ ذکاء اشرف نے آئی سی سی کی گزشتہ میٹنگ میں کیا تھا!!