محمد اکرم باؤلنگ کوچ نہیں رہے، وقار یونس کے لیے راستہ بالکل صاف
پاکستان کرکٹ بورڈ نے باؤلنگ کوچ محمد اکرم کو عہدے سے ہٹا کر انہیں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں منتقل کردیا گیا ہے جبکہ کوچ کے لیے تمام ہی ممکنہ ناموں کو سلیکشن کمیٹی کا رکن بنا کر ان کے منہ بند کردیے ہیں اور اب صاف محسوس ہو رہا ہے کہ وقار یونس کے ہیڈ کوچ بننے کے لیے راستہ صاف ہے۔
اگر مسلم لیگ نواز کے عہد میں نوازنے کا کلچر نہیں پروان چڑھے گا تو ایسا آخر کب ہوگا؟ قائم مقام وزیر اعلیٰ پنجاب کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی سونپی گئی تو ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم کی شکست کے ذمہ داروں کو 'یک دو شد، دو شد' منصب دے دیے گئے۔ معین خان کو ٹیم مینیجر اور چیف سلیکٹر بنایا گیا، شعیب محمد کو سلیکشن کمیٹی کا رکن اور ظہیر عباس کو چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا مشیر خاص۔ صرف محمد اکرم ہی بچے تھے، جنہیں بالآخر باؤلنگ کوچ کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کرکے نیشنل کرکٹ اکیڈمی تھما دی گئی ہے اور ساتھ میں وہ سلیکشن کمیٹی کے رکن بھی ہوں گے۔ محمد اکرم کو دو سال قبل ڈیو واٹمور اور جولین فاؤنٹین کے ہمراہ پاکستان کے کوچنگ عملے میں شامل کیا گیا تھا اور اب آئندہ کوچ کے لیے راستہ صاف کرنے کی خاطر اس عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
اب بالکل واضح ہے کہ وقار یونس پاکستان کے نئے ہیڈ کوچ بنیں گے کیونکہ اہم مقابل معین خان کو دو عہدوں کے ساتھ راستے سے ہٹا دیا گیا ہے اور اب محمد اکرم کو منتقل کرکے اس ممکنہ اعتراض کو بھی ختم کردیا گیا ہے جو دو باؤلرز کو کوچ بنانے کی صورت میں اٹھتا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے چند روز قبل جو اشتہار جاری کیا تھا اس میں باؤلنگ کوچ کی آسامی شامل نہیں تھی، یہ بھی اس امر کی جانب اشارہ تھا کہ نیا ہیڈ کوچ باؤلر ہی ہوگا، غالباً وقار یونس۔