ویسٹ انڈیز کی آل راؤنڈ کارکردگی، ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر

1 1,029

ٹیسٹ سیریز میں مایوس کن انداز میں ہارنے کے بعد ویسٹ انڈیز کو اولین ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا، لیکن دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں ایک جامع فتح نے ویسٹ انڈیز کو بالآخر ایک مثبت نتیجہ فراہم کردیا۔ جہاں آندرے فلیچر کی مسلسل دوسری نصف سنچری اور اس کے بعد باؤلرز کی شاندار کارکردگی نے ویسٹ انڈیز کو 39 رنز کامیاب کروا دیا۔ یوں دو مقابلوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز ایک-ایک سے برابر ٹھہری۔

آندرے فلیچر کی مسلسل دوسری نصف سنچری، میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: WICB)
آندرے فلیچر کی مسلسل دوسری نصف سنچری، میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: WICB)

نیوزی لینڈ نے تجرباتی طور پر اس مقابلے کے لیے قیادت کین ولیم سن کے سپرد کی حالانکہ کپتان برینڈن میک کولم نے میچ میں حصہ لیا، لیکن ان کا کردار محض بیٹسمین کا تھا۔ نیوزی لینڈ نے مستقبل کی قیادت کو تیار یہ ایک اچھا تجربہ کیا، لیکن بدقسمتی سے میچ اور اس کے ساتھ سیریز جیتنے میں ناکامی نے اس تجربے کا مزا کرکرا کردیا۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز نے کرشمار سنتوکی کی جگہ شیلڈن کوٹریل کو جگہ دی جنہوں نے اپنے کیریئر کا محض دوسرا ٹی ٹوئنٹی کھیلا اور تین قیمتی وکٹیں حاصل کرکے ویسٹ انڈیز کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔

روسیو، ڈومینیکا میں ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ۔ ایک اینڈ سے ڈیوون اسمتھ کی وکٹ تو جلد ہی سمیٹ لی لیکن ایک اینڈ سے آندرے فلیچر خوب برسے۔ ایسا لگتا تھا کہ انہوں نے اپنا کام وہیں سے شروع کیا ہے، جہاں پچھلے میچ میں چھوڑا تھا۔ گزشتہ میچ میں تو شکست کی وجہ سے ان کی نصف سنچری رائیگاں چلی گئی لیکن آج ایسا نہیں ہوا۔ باؤلرز نے آج ان کی کارکردگی کا پورا ثمر حاصل کیا۔ فلیچر نے اسمتھ کی روانگی کے بعد دوسری وکٹ پر لینڈل سیمنز کے ساتھ 66 قیمتی رنز کا اضافہ کیا اور اس کے بعد دوسرے اینڈ سے تھوڑا بہت ساتھ میسر آتا ہی رہا یہاں تک کہ 19 ویں اوور میں ان کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی۔ فلیچر نے 49 گیندوں پر تین چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 62 رنز بنائے جبکہ ڈیرن براوو 14، کیرون پولارڈ 13، ڈیرن سیمی 10 اور آندرے رسل 14 رنز کے ساتھ ان کا ساتھ نبھاتے رہے۔

ویسے اس اننگز کی بہترین جھلک ٹرینٹ بولٹ کا پکڑا گیا وہ شاندار کیچ تھا جس نے کیرون پولارڈ کی اننگز کا خاتمہ کیا۔ جس طرح پولارڈ باؤنڈری لائن پر کیچ تھام کر حریف بلے بازوں کی اننگز تمام کرتے ہیں، بالکل ویسے ہی آج بولٹ نے ان کا کیچ تھاما۔ ایک اٹھتے ہوئے شاٹ کو پکڑنے کے لیے وہ پیچھے کی جانب اچھلے اور ایک ہاتھ سے کیچ پکڑ لیا، پھر جب انہیں لگا کہ وہ باؤنڈری لائن سے باہر گرجائیں گے تو انہوں نے گیند کو ہوا میں اچھال دیا اور بھرپور حاضر دماغی سے واپس میدان میں جست لگا کر کیچ کو تھام لیا۔

بہرحال، اس سب کے باوجود ویسٹ انڈیز مقررہ 20 اوورز میں 165 رنز کا اچھا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے بولٹ نے دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ ٹم ساؤتھی، کوری اینڈرسن، ایش سودھی اور کین ولیم سن کو ملی۔

جب نیوزی لینڈ 166 رنز کے ہدف کے تعاقب کے لیے میدان میں اترا تو اسے کم از کم دو بلے بازوں سے آندرے فلیچر جیسی کارکردگی کی توقع تھی۔ بدقسمتی کہ ایک بھی ان توقعات پر پورا نہ اترا۔ قائم مقام کپتان ولیم سن نے سب سے زیادہ 37 رنز بنائے، لیکن اتنے بڑے مجموعے کو حاصل کرنے کے لیے یہ بھی ناکافی تھے۔ برینڈن میک کولم اور روز ٹیلر نے 21، 21 رنز کا حصہ ڈالا جبکہ 14 رنز کوری اینڈرسن نے بنائے۔

نیوزی لینڈ کے لیے فیصلہ کن لمحہ وہ تھا جب اننگز کے بارہویں اوور میں کیرون پولارڈ نے ولیم سن کو بولڈ کیا۔ ان کی ایک آف کٹر ولیم سن کو حیران کرتی ہوئی وکٹوں سے جا لگی۔ پولارڈ کے جشن سے اندازہ ہو رہا تھا کہ یہ وکٹ ویسٹ انڈیز کے لیے کتنی قیمتی تھی۔ رہی سہی کسر اگلے اوور میں روز ٹیلر کے سنیل نرائن کے ہاتھوں بولڈ نے پوری کردی۔ کوری اینڈرسن اور لیوک رونکی نے پانچویں وکٹ پر 25 رنز جوڑے ہی تھے کہ فیصلہ کن ضربیں سر پر پڑنے کا وقت آ گیا۔ پہلے رونکی 12 رنز کے ساتھ پویلین سدھارے اور اسی اوور کی پانچویں گیند پر بریڈلے-جان واٹلنگ کی باری تھی جو ڈیرن سیمی کی پھرتی کی وجہ سے رن آؤٹ ہوگئے۔ اگلے اوور میں کوٹریل اینڈرسن اور ٹام لیتھم کی روانگی کا پروانہ لیے آئے۔ اورآخری اوور کی پہلی گیند تک پہنچتے پہنچتے تمام کھلاڑی 126 رنز پر آؤٹ ہو چکے تھے۔ گزشتہ میچز کے مقابلے میں نیوزی لینڈ کی یہ کارکردگی بہت مایوس کن تھی کیونکہ اس کی چھ وکٹیں صرف 13 رنز کے اضافے سے گریں۔

شیلڈن کوٹریل کی تین وکٹوں کے علاوہ سنیل نرائن نے دو اور سنیل بدری، آندرے رسل اور کیرون پولارڈ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

آندرے فلیچر کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔