سری لنکا میں شکست کا سبب میچ پریکٹس کی کمی تھی: مصباح الحق
پاکستان میں سنگین سیاسی بحران کی وجہ سے قوم اور ذرائع ابلاغ کی نگاہیں کرکٹ کے میدانوں سے ہٹی ہوئی ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر تشویش نہیں ہے۔ مختلف حلقے ان حالات میں بھی دورۂ سری لنکا کی ناکامی پر سخت ردعمل ظاہر کررہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان نے منگل کو کپتان مصباح الحق اور ہیڈ کوچ وقار یونس کو طلب کیا اور ان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
چیئرمین سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق نے دورۂ سری لنکا میں بدترین کارکردگی کا الزام میچ پریکٹس کی کمی کو قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کےبعد دورۂ سری لنکا تک پاکستان کے کھلاڑیوں کو کھیلنے کا کوئی موقع نہیں ملا یہاں تک کہ ڈومیسٹک سیزن بھی ختم ہوچکا تھا اس لیے میچ پریکٹس نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم کو سری لنکا میں شکست ہوئی۔
مصباح الحق نے کہا کہ بلے بازوں اور گیندبازوں دونوں کے ساتھ میری اپنی کارکردگی بھی اس دورے میں اچھی نہیں رہی، جو خود بھی ٹیم کی شکست ایک اہم وجہ تھی کیونکہ سینئر بلے باز کی حیثیت سے مجھ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور میرا رنز نہ بنا پانا ٹیم پر دباؤ کا سبب بنا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ میں دباؤ تو ہمیشہ رہتا ہے لیکن کارکردگی نہ دکھا پانے کی صورت میں یہ دباؤ کھلاڑی پر حاوی ہوجاتاہے، لیکن اسے خود پر حاوی ہونے دینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ہمیں اگلی سیریز اور عالمی کپ کو ذہن میں رکھ کر تیاری کرنا ہوگی۔
پاکستان کو آئندہ ماہ آسٹریلیا اور اس کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں دو سیریز کھیلنی ہیں اور یہی دو ممالک ہیں جو اگلے سال فروری و مارچ میں عالمی کپ کے میزبان ہوں گے۔
نئے کوچنگ عملے کی پہلی مہم ہی میں ناکامی کے بارے میں کپتان کا کہنا تھا کہ کوچنگ اسٹاف نے دورے میں بہت محنت کی اس لیے شکست پر انہیں تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ البتہ ہمیں اگلی سیریز سے پہلے اپنے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
دورۂ سری لنکا میں نئے کھلاڑیوں کی کارکردگی کے پر مصباح نے کہا کہ نئے کھلاڑیوں کو بالآخر پرانوں کی جگہ لینا ہوگی کیونکہ سینئر کھلاڑیوں کو ہمیشہ نہیں کھلایا جا سکتا۔ ہمیں مرکزی معاہدے میں شامل کھلاڑیوں سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ کن اہم کھلاڑیوں پر نظر ہے۔ پھر ہمیں عالمی کپ کے لیے بھی اسی میں سے حتمی دستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ شاید ایک، دو تبدیلیاں متوقع ہیں لیکن بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہیں ہوں گی۔
گو کہ فی الحال پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کی قیادت پر اعتماد ہی کا عندیہ دیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف آئندہ سیریز 40 سال مصباح الحق کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہیں اور ان دونوں سیریز میں شکست کا دھچکا نہیں سہہ پائیں گے۔