خود کو بہتر کھلاڑی اور بہتر انسان ثابت کروں گا: محمد عامر
اپنی زندگی کی بہترین باؤلنگ کرنے کے بعد اگلے ہی دن تاریخ کے بدترین تنازع میں ملوث قرار دیے جانے پر 18 سالہ محمد عامر کے کیا احساسات ہوں گے؟ اس کا تصور بھی ناممکن ہے۔ کیریئر کے آغاز ہی میں پانچ سال کی پابندی اور بدنامی کے بعد اب عامر نےسکھ کا سانس لیا ہوگا کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے پابندی کے خاتمے سے 7 ماہ پہلے انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کرکٹ میں "دوسری زندگی" پانے کے بعد خود کو بہتر کھلاڑی اور بہتر انسان ثابت کریں گے۔
پابندی میں نرمی ہونے کے بعد 22 سالہ محمد عامر کا کہنا ہے کہ "یہ میری زندگی کی سب سے بڑی خبر ہے اور مجھے امید ہے کہ اس کے ساتھ ہی زندگی کا سب سے مشکل مرحلہ ختم ہوگیا ہے۔ میری خواہش ہے کہ اب میں بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آؤں۔"
گزشتہ ماہ چند ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے چند موجودہ اراکین کو عامر کی ممکنہ واپسی پر خدشات لاحق ہیں۔ لیکن عامر کہتے ہیں کہ "اگر کسی کو میری ممکنہ واپسی پر تحفظات ہیں تو مجھے یقین ہے کہ میرے حالیہ رویے اور آئندہ اچھی کارکردگی سے ان کے شبہات ختم ہوجائیں گے۔"
محمد عامر 2009ء میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کے آغاز کے بعد اپنی شاندار باؤلنگ کے ذریعے عالمگیر شہرت سمیٹی۔ 14 ٹیسٹ مقابلوں میں 51 وکٹوں کی عمدہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ انہوں نے 25 ایک روزہ اور 23 ٹی ٹوئنٹی وکٹیں بھی حاصل کیں لیکن اس کے بعد سلمان بٹ اور محمد آصف کے ساتھ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں دھر لیے گئے۔ جس پر انہیں برطانیہ میں بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے میں جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی اورکرکٹ کھیلنے پر پانچ سال کی طویل پابندی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
اب جبکہ بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے پر پابندی کے خاتمے میں چند ماہ رہ گئے ہیں، اور اس میں واپسی کی تیاری کے لیے عامر کو ڈومیسٹک میں تیاری کا موقع بھی دیا گیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ "میرا کام کھیلنا اور اچھی کارکردگی دکھانا ہے اور مجھے یقین ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بعد میں خود کو ایک اچھا کھلاڑی اور بہترین انسان ثابت کروں گا۔"
عامر نے مزید کہا کہ "کرکٹ میری زندگی ہے اور میں کبھی اسے چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ باؤلنگ کرنا اب بھی نہیں بھولا اور اب میری توجہ پہلے سے بھی زیادہ خود کو ثابت کرنے پر ہوگی۔"
پابندی کے دوران محمد عامر نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ کے مرتب کردہ تعلیمی پروگرام میں بھی حصہ لیا اور ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ اور انسداد بدعنوانی کے دیگر محکموں کے ساتھ بھی بھرپور تعاون کیا۔ اب دیکھتے ہیں کہ فکسنگ کا داغ مٹانے کی کوشش میں عامر کو کتنی کامیابی ہوئی ہے اور کیا وہ ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکیں گے؟ اس سوال کے جواب کے لیے ہمیں کافی انتظار کرنا ہوگا۔