نیوزی لینڈ-انگلستان مقابلے میں ریکارڈ کے انبار لگ گئے
عالمی کپ کا ساتواں دن اب تک کے سب سے یکطرفہ مقابلے کا گواہ رہا، لیکن اس کے باوجود مقابلے میں تفریح کا تمام سامان موجود تھا۔ 34 ہزار تماشائیوں نے نیوزی لینڈ کے گیندبازوں کو انگلستان کو صرف 123 رنز کے اسکور پر سمیٹتے اور پھر صرف 12.2 اوورز میں اس ہدف کو حاصل کرتے ہوئے بھی دیکھا۔ ٹم ساؤتھی اور برینڈن میک کولم کی شاندار کارکردگی نے ریکارڈز کے انبار لگا دیے۔
تیز ترین تعاقب:
سب سے پہلے 124 رنز کے ہدف کا صرف 12.2 اوورز میں حصول، جو بین الاقوامی کرکٹ تاریخ میں تیسرا تیز ترین کامیاب تعاقب ہے۔ سب سے کم اوورز میں ہدف کا تعاقب کرنے میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے بعد نیوزی لینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔ جنوبی افریقہ نے 2003ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 109 رنز کا ہدف صرف 12 اوورز میں حاصل کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اسی سال آسٹریلیا نے انگلینڈ کے خلاف 118 رنز کے تعاقب میں صرف 12.2 اوورز کا استعمال کیا۔ آج ہونے والے مقابلے میں نیوزی لینڈ صرف 7 اوورز میں 105 رنز بنا چکا تھا لیکن برینڈن میک کولم کے آؤٹ ہونے کے بعد اننگز کچھ تھم سی گئی اور نیوزی لینڈ عالمی ریکارڈ نہ بنا سکا۔
ایک روزہ مقابلوں میں تیز ترین تعاقب
ملک | رنز | استعمال شدہ اوورز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
جنوبی افریقہ | 109/0 | 12.0 | بنگلہ دیش | بلوم فونٹین | 23 فروری 2003ء |
آسٹریلیا | 118/0 | 12.2 | انگلستان | سڈنی | 23 جنوری 2003ء |
نیوزی لینڈ | 125/2 | 12.2 | انگلستان | ویلنگٹن | 20 فروری 2015ء |
ویسٹ انڈیز | 111/2 | 13.2 | آسٹریلیا | سڈنی | 18 جنوری 1989ء |
آسٹریلیا | 106/0 | 13.5 | بنگلہ دیش | نارتھ ساؤنڈ | 31 مارچ 2007ء |
ٹم ساؤتھی کی تاريخی گیندبازی:
نیوزی لینڈ کے تیز گیندباز ٹم ساؤتھی نے تاریخی باؤلنگ کروائی اور ان کے سامنے انگلستان کی اننگز تاش کی پتوں کی طرح بکھر گئی۔ ساؤتھی کی جان لیوا باؤلنگ کے سامنے انگلستان کے جو روٹ کے علاوہ کوئی بلے باز ٹک نہیں پایا۔ ساؤتھی نے 9 اوورز پھینکے، صرف 33 رنز دیے اور 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور یوں تاریخ کے چوتھے باؤلر بن گئے ہیں جنہوں نے عالمی کپ کے کسی مقابلے میں اننگز میں 7 یا زیادہ وکٹیں لی ہوں۔
عالمی کپ کے کسی مقابلے میں بہترین گیندبازی کا ریکارڈ آسٹریلیا کے گلین میک گرا کے پاس ہے جنہوں نے عالمی کپ 2003ء میں نمیبیا کے خلاف صرف 15 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اسی عالمی کپ میں انگلستان کے خلاف آسٹریلیا کے اینڈی بکل نے 20 رنز دے کر 7 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا۔ ساؤتھی کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے ونسٹن ڈیوس نے 1983ء کے عالمی کپ میں آسٹریلیا کے خلاف 51 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔
ویسے ٹم ساؤتھی کی 33 رنز دے کر 7 وکٹیں ون ڈے کرکٹ میں کسی بھی نیوزی لینڈ کے باؤلر کی بہترین کارکردگی ہیں، بلکہ ان سے پہلے نیوزی لینڈ کے کسی باؤلر نے کبھی ایک روزہ کرکٹ میں 7 وکٹیں حاصل نہیں کیں۔ شین بانڈ نے اگست 2005ء میں بھارت کے خلاف 19 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ایک روزہ میں نیوزی لینڈ کے گیندبازوں کی بہترین باؤلنگ
گیندباز | ملک | اوورز | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹم ساؤتھی | نیوزی لینڈ | 9 | 33 | 7 | انگلستان | ویلنگٹن | 20 فروری 2015ء |
شین بونڈ | نیوزی لینڈ | 9 | 19 | 6 | بھارت | بلاوایو | 26 اگست 2005ء |
شین بونڈ | نیوزی لینڈ | 10 | 23 | 6 | آسٹریلیا | پورٹ ایلزبتھ | 11 مارچ 2003ء |
اسکاٹ اسٹائرس | نیوزی لینڈ | 7 | 25 | 6 | ویسٹ انڈیز | پورٹ آف اسپین | 12 جون 2002ء |
ڈینیل ویٹوری | نیوزی لینڈ | 6 | 7 | 5 | بنگلہ دیش | کوئنزٹاؤن | 31 دسمبر 2007ء |
میک کولم کی قہر انگیز بلے بازی:
ویسٹ پیک اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں تماشائی ابھی ٹم ساؤتھی کی جادوئی باؤلنگ کے سحر سے ہی نہیں نکلے تھے کہ برینڈن میک کولم انگلش گیندبازوں پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ انہوں نے صرف 25 گیندوں پر 77 رنز بنا کر انگلستان کو ناک آؤٹ پنچ لگایا۔ اس دوران میک کولم نے صرف 18 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی اور یوں ورلڈ کپ میں تیز ترین نصف سنچری کا اپنا ہی بنایا گیا ریکارڈ برابر کرڈالا۔
میک کولم نےعالمی کپ 2007ء میں کینیڈا کے خلاف صرف 20 گیندوں پر نصف سنچری بنائی تھی، اور آج صرف 18 گیندوں کا استعمال کیا۔ اس دوران انہوں نے اسٹیون فن کو لگاتار چار چھکے بھی رسید کیے، جن کے دو اوورز میں مجموعی طور پر 49 رنز لوٹے گئے۔
یہ بے رحمانہ اننگز میک کولم نے 308 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ کھیلی جو ایک روزہ کرکٹ میں 50 سے زیادہ رنز کی دوسری سب سے زيادہ اسٹرائیک ریٹ والی اننگز تھی۔ ان کے علاوہ صرف شاہد آفریدی اور ابراہم ڈی ولیئرز ہی ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے 300 کے زیادہ کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 50 سے زیادہ رنز بنا رکھے ہیں۔
ایک روزہ میں تیز ترین نصف سنچریاں
بلے باز | ملک | گیندیں | کل رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ابراہم ڈی ولیئرز | جنوبی افریقہ | 16 | 149 | ویسٹ انڈیز | جوہانسبرگ | 18 جنوری 2015ء |
سنتھ جے سوریا | سری لنکا | 17 | 76 | پاکستان | سنگاپور | 7 اپریل 1996ء |
سائمن اوڈونیل | آسٹریلیا | 18 | 74 | سری لنکا | شارجہ | 2 مئی 1990ء |
شاہد آفریدی | پاکستان | 18 | 102 | سری لنکا | نیروبی | 4 اکتوبر 1996ء |
شاہد آفریدی | پاکستان | 18 | 55* | نیدرلینڈز | کولمبو | 21 ستمبر 2002ء |
گلین میکس ویل | آسٹریلیا | 18 | 60 | بھارت | بنگلور | 2 نومبر 2013ء |
شاہد آفریدی | پاکستان | 18 | 59 | بنگلہ دیش | میرپور | 3 مارچ 2014ء |
برینڈن میک کولم | نیوزی لینڈ | 18 | 77 | انگلستان | ویلنگٹن | 20 فروری 2015ء |
تیز ترین پیشقدمی:
124 رنز کے معمولی ہدف کے تعاقب کے لیے بھی نیوزی لینڈ نے اننگز کا رفتار اس طرح کیا، گویا اسے 450 رنز کا ہدف درپیش ہو۔ ابتدائی 6.4 اوورز میں ہی نیوزی لینڈ کا مجموعہ تہرے ہندسے میں پہنچ گیا، جو 2001ء کے بعد سے اب تک کسی بھی ٹیم کے تیز ترین 100 رنز ہیں۔
نیوزی لینڈ ٹیم اب تک عالمی کپ میں ہونے والے اپنے تمام مقابلے جیت چکی ہے اور اب اس کا اگلا مقابلہ 28 فروری کو آسٹریلیا کے ساتھ ہو گا، جس میں وہ یقیناً آسٹریلیا کے لیے ایک مضبوط حریف کے طور پر میدان میں اترے گی۔