اسکاٹ لینڈ بنگلہ دیش کے 'رنگ میں بھنگ' ڈالنے کا خواہاں
عالمی کپ 2015ء کے کوارٹر فائنل میں جگہ پانے کی خواہش پوری کرنے کے لیے بنگلہ دیش ایک اہم مقابلے میں آج اسکاٹ لینڈ کا سامنا کرے گا۔ گروپ 'اے' کے اس مقابلے میں جیت کی صورت میں بنگلہ دیش اگلے مرحلے تک رسائی سے صرف ایک فتح کے فاصلے پر آ جائے گا۔
بنگلہ دیش قسمت کا دھنی دکھائی دیتا ہے۔ افغانستان کو شکست دینے کے بعد آسٹریلیا کے خلاف ایسے مقابلے میں، جہاں اس کی شکست تقریباً یقینی تھی، بارش کی وجہ سے اسے ایک قیمتی پوائنٹ مل گیا اور اب اسے تمام مقابلے ہارنے والے اسکاٹ لینڈ کو شکست دینی ہے اور اب پھر پست حوصلہ انگلستان کا سامنا کرنا ہے، جسے وہ 2011ء کے عالمی کپ میں بھی شکست دے چکا ہے۔ اس لیے امکانات تو بہرحال موجود ہیں اور بنگلہ دیش مواقع کا پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔
دوسری جانب اسکاٹ لینڈ کی نظریں ٹورنامنٹ میں، بلکہ عالمی کپ کی تاریخ میں، اپنی پہلی فتح حاصل کرنے پر ٹکی ہوئی ہیں۔ این وارڈلا کی زیر قیادت تیز گیندبازوں کا ٹولہ اسکاٹ لینڈ کا سب سے مضبوط پہلو ہے۔ یہ ٹیم اپنے پچھلے مقابلے میں افغانستان کے خلاف سنسنی خیز کھیل کے بعد ہار گئی تھی مگر اب اسے بنگلہ دیش کے خلاف تاریخ کا دھارا پلٹنے کا موقع ملا ہے، ایسا جو شاید دوبارہ نہ ملے کیونکہ اسے آگے سری لنکا اور آسٹریلیا کا سامنا کرنا ہے اور اگلے عالمی کپ یعنی 2019ء میں تو ویسے ہی 10 ٹیمیں کھیلیں گی۔
اسکاٹ لینڈ کو یہ بھی اچھی طرح اندازہ ہے کہ بنگلہ دیش کی نگاہیں کوارٹر فائنل پر ہیں، اس لیے وہ ایشیائی حریف کی راہ میں مشکلات پیدا کرنے کے مصمم ارادے کے ساتھ اترے گا۔ کپتان پریسٹن مومسن کہتے ہیں کہ "بنگلہ دیش یہ مقابلہ جیتنے کا خواہشمند ہے اور وہ دو پوائنٹ حاصل کرکے اگلے مرحلے تک سفر کو آسان کرنا چاہتا ہے لیکن اسکاٹ لینڈ اسے ہرانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس مقابلے کو پہلی جیت حاصل کرنے کا شاندار موقع سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی میدان پر آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو شکست دی تھی اور ہم ان سے حوصلہ پانے کی کوشش کریں گے۔
اُدھر بنگلہ دیش کے کپتان مشرفی مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے ہاتھوں شکست کے بعد یہ مقابلہ انہیں اعتماد بحال کرنے میں مدد دے گا اور یہ انگلستان کے خلاف اہم ترین مقابلے سے پہلے ہمارے پاس آخری موقع ہے۔
نیلسن میں چند گھنٹوں بعد شروع ہونے والے مقابلہ طے کرے گا کہ بنگلہ دیش کی امیدیں باقی ہیں، یا اس مرتبہ بھی وہ کوارٹر فائنل تک پہنچنے کی خواہش دل میں لیے لوٹ جائے گا۔