منصوبہ ہاتھ لگ گیا لیکن نیوزی لینڈ کو کامیابی نہ ملی
جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ایک روزہ مقابلے سے قبل جس خبر نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی، وہ نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کے خلاف جنوبی افریقہ کی تیار کی گئی مکمل منصوبہ بندی کا منظرعام پر آجانا تھا۔ جیسے ہی یہ منصوبہ سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا، پوری دنیا کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کے کیمپ تک بھی پہنچا۔ جنوبی افریقہ کو جس خفت کا سامنا کرنا پڑا اور نیوزی لینڈ ان کی تمام تیاریوں سے جس طرح باآسانی آگاہ ہوا اس کے بعد گمان یہی تھا کہ نیوزی لینڈ اپنی کمزوریوں پر قابو پاتے ہوئے میزبان کو چت کرنے میں کامیاب ہوجائے گا مگر جنوبی افریقہ نے گھبرانے کے بجائے میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کیا اور پہلا ایک روزہ 20 رنز سے جیت لیا۔
سنچورین میں ہونے والے مقابلے میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیتا اور جنوبی افریقہ کو بلے بازی کی دعوت دی جسے میزبانوں نے نہ صرف خوش اسلوبی سے قبول کیا بلکہ وہ تمام اہداف حاصل کیے، جو کوئی بھی ٹیم پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پانا چاہتی ہے۔ ہاشم آملہ کی شاندار سنچری اور دوسری وکٹ پر ریلی روسو کے ساتھ 185 رنز کی شراکت داری نے ایسا ماحول ترتیب دے دیا، جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ ایک بڑے مجموعے تک پہنچ سکتا تھا۔ ہاشم آملہ13چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 124 گیندوں پر 126 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ یہ ان کی 20 ویں ایک روزہ سنچری تھی، وہ بھی محض 116 ویں ایک روزہ مقابلے میں۔ ریلی روسو نے 89 رنز بنائے اور اپنی وکٹ کے دو ٹکڑے کروا کر چلتے بنے۔ گو کہ آنے والے بلے بازوں میں کوئی نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکا لیکن پھر بھی 304 رنز بن گئے، جو ایک اچھا مجموعہ سمجھا جا سکتا ہے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے کامیاب ترین گیندباز ایڈم ملنے رہے جنہوں نے 10 اوورز میں 51 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ اِس کے علاوہ مچل میک کلیناگھن نے 10 اوورز میں 71 رنز کے عوض 2 اور جمی نیشام نے 7 اوورز میں 47 رنز کے عوض ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا، بقیہ دو کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے۔
فیلڈنگ کے دوران مارٹن گپٹل کے زخمی ہونے کی وجہ سے نیوزی لینڈ نے وکٹ کیپر لیوک رونکی نے اننگز کا آغاز کرانے کا فیصلہ کیا جو ابتداء ہی میں ناکام ثابت ہوا۔ پہلے اوور میں ہی ڈیل اسٹین نے ان کو آؤٹ کردیا۔ نیوزی لینڈ کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے کپتان کین ولیم سن میدان میں اترے اور ٹام لیتھم کے ساتھ مل کر 104 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ اس وقت نیوزی لینڈ ہدف کی جانب گامزن دکھائی دیتا تھا لیکن ولیم سن 47 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے اور یہ بڑا دھچکا تھا۔
زخمی گپٹل نے ہمت کرتے ہوئے میدان کا رخ کیا اور اچھی شروعات بھی کی لیکن زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھیر سکے۔ 23 گیندوں پر 25 رنز کی اننگز تمام ہوئی تو عالمی کپ 2015ء کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دینے والے نیوزی لینڈ کے ہیرو گرانٹ ایلیٹ آئے۔ لیکن ہر دن تاریخی نہیں ہوتا، ایلیٹ صرف ایک رن ہی بنا سکے۔ نیوزی لینڈ اس صدمے سے باہر نکلا ہی نہیں تھا کہ لیتھم کی وکٹ بھی گئی۔ 158 رنز پر ہی پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے اور مقابلہ جنوبی افریقہ کی مضبوط گرفت میں جا چکا تھا۔
جمی نیشام اور کولن منرو نے مزاحمت دکھائی اور 77 رنز کی شراکت داری قائم کرتے ہوئے 41 اوورز میں اسکور کو 229 رنز تک پہنچا دیا۔ جنوبی افریقہ نے پہلے 41 رنز بنانے والے نیشام کو میدان بدر کیا اور پھر یکے بعد دیگرے کولن منرو اور ناتھن میک کولم کی باریاں آئیں۔ نیوزی لینڈ کے ’’ٹیل اینڈرز‘‘ نے شکست کے مارجن کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا لیکن شکست تو شکست ہوتی ہے۔
جس طرح مچل میک کلیناگھن نے گیندبازی کے دوران ریلی روسو کو کلین بولڈ کرکے وکٹ کے دو ٹکڑے کردیے تھے، اسی طرح ڈیل اسٹین نے مچل ہی کو بولڈ کرکے وکٹ کے دو حصے کیے۔ ایسا کرکٹ میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے اسٹین، ویرنن فلینڈر، عمران طاہر اور ڈیوڈ ویز نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ کاگیسو رباڈا کو ایک وکٹ ملی۔
ہاشم آملہ کو سنچری پر بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
دوسرا ایک روزہ اتوار کو پوچفیسٹروم میں کھیلا جائے گا۔