’’ہمیں بھارت کے پیچھے بھاگنے کی کوئی ضرورت نہیں‘‘

2 1,048

ایک طرف جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ساری توجہ اور کوششیں اِس جانب لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح دسمبر میں پاکستان سے سیریز کھیلنے لیے بھارت کو راضی کرلے تو دوسری طرف قومی ٹی ٹوئنٹی کے کپتان شاہد آفریدی نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو بھارت کے پیچھے بھاگنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

کرکٹ کی ویب سائٹ کرک انفو سے بات کرتے ہوئے آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کو متعدد بار کرکٹ کھیلنے کی دعوت دی مگر وہاں سے کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا، ایسی صورت میں بورڈ کو چاہیے کہ وہ آگے کی جانب دیکھے کیونکہ بھارت کے علاوہ اور بھی ٹیمیں ہیں جن سے ہم کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔

آفریدی کا کہنا تھا کہ ہماری ساری توجہ اس وقت یہ ہونی چاہیے کہ کس طرح اپنے میدانوں کو آباد کریں اور اِس مقصد کے حصول کے لیے ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

’’میں یہ بات اب بھی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آخر ہم کیوں کرکٹ کھیلنے کے لیے بھارت پر زور دے رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ پی سی بی کو ایسا کرنا چاہیے، اگر وہ ہم سے نہیں کھیلنا چاہتے تو کوئی مسئلہ نہیں، ہم اِس کے بغیر بھی خوش ہیں‘‘۔

آفریدی نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ بھارتی ٹیم کو خوش آمدید کہا ہے اور جس طرح ہم نے آخری بار بھارتی ٹیم کا استقبال کیا تھا شاید ہی کبھی کسی ٹیم کا اِس طرح پرتباک استقبال ہوا ہو۔

آفریدی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ہم نے مشکل وقت میں ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیا ہے مگر اب یہ بھارتی بورڈ پر انحصار کرتا ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں لیکن میں یہ بات ضرور کہوں گا کہ دونوں ممالک کی عوام کی یہ دلی خواہش ہے کہ دونوں ٹیموں ایک دوسرے کے خلاف کھیلیں اور اگر سیریز تسلسل کے ساتھ ہوتی رہیں تو یقینی طور پر ایشیز سے زیادہ اہمیت اختیار کرجائے گی۔

واضح رہے کہ پی سی بی اور بھارت بورڈ کے درمیان معاہدے طے پایا تھا جس کے مطابق دسمبر میں متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں سیریز کھیلی جانی تھی مگر بھارتی بورڈ نے دونوں ممالک کے حالات کے تناظر میں کھیلنے سے منع کردیا ہے۔

مگر اِس انکار کے باوجود پی سی بی کے سربراہ شہریار خان نے بھارت بورڈ کو خط لکھا ہے جس میں واضح جواب مانگا گیا ہے کہ آیا وہ پاکستان سے سیریز کھیلنے کا خواہ ہے یا نہیں مگر اب تک وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ شہریار خان کا کہنا ہے کہ وہ اکتوبر کے آخر تک جواب کا انتظار کریں گے اور اگر اُس وقت تک جواب نہیں آیا تو پھر سیریز کا انعقاد نہیں ہوگا۔