پی سی بی نے ٹور رپورٹ پر رائے کے لیے وقار یونس کو طلب کر لیا

0 1,019

پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کوچ وقار یونس سے درخواست کی ہے کہ وہ دورۂ آئرلینڈ سے براہ راست وطن واپس آئیں تاکہ مینیجر انتخاب عالم کی پیش کردہ ٹور رپورٹ پر ان کی رائے لی جا سکے۔ وقار یونس اپنی علیل اہلیہ کے علاج کے لیے آئرلینڈ سے براہ راست آسٹریلیا جانا چاہتے ہیں لیکن اب بورڈ کی درخواست پر وہ پاکستان آئیں گے۔

شاہد آفریدی اور وقار یونس کے درمیان اختلافات، پاکستانی کرکٹ میں اک نیا تنازع

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سبحان احمد نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم مینیجر انتخاب عالم کی ٹور رپورٹ پر ان سے تفصیل کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور اگر وہ پاکستان آئے تو رپورٹ پر زیادہ بہتر انداز میں بحث کی جا سکے گی۔"

سبحان احمد نے کہا کہ اس اجلاس میں شاہد آفریدی شریک نہیں ہوں گےاور پی سی بی پہلے اس رپورٹ پر ٹیم انتظامیہ کے ساتھ گفتگو کرے گی۔

شاہد آفریدی اور وقار یونس کے درمیان اختلافات کی خبریں دورۂ ویسٹ انڈیز کے پہلے مرحلے میں ظاہر ہوئی تھیں ۔ شاہد آفریدی ٹیم کے انتخاب میں کوچ کی مداخلت پر ناخوش تھے اور اس کا اظہار انہوں نے وطن واپس پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھی کیا۔ ذرائع نے یہ بتایا کہ چوتھے ایک روزہ میچ سے قبل ٹور سلیکشن کمیٹی کے اجلاس سے شاہد آفریدی اٹھ کر چلے گئے تھے اور بعد ازاں مینیجر انتخاب عالم انہیں واپس لے کر آئے۔ واضح رہے کہ ٹور سلیکشن کمیٹی کپتان، مینیجر اور کوچ پر مشتمل ہوتی ہے جسے کسی دورے میں ٹیم کو منتخب کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

شاہد آفریدی کو وطن واپسی پر ٹیم انتظامیہ کے خلاف بیان دینے پر اظہار وجوہ (شوکاز) نوٹس جاری کیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں دورۂ آئرلینڈ کے لیے قیادت سے بھی ہٹا دیا گیا جس کے ردعمل میں شاہد آفریدی نے کرکٹ سے احتجاجاً ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ تاہم بورڈ کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر بورڈ نے ان کے خلاف ایک اور اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا اور ساتھ ساتھ انہیں مرکزی معاہدے (سینٹرل کانٹریکٹ) سے بھی محروم کر دیا۔ ان کے گرد پنجہ مزید کسنے کے لیے ان کی این او سی بھی منسوخ کر دی گئی جس کا مطلب ہے کہ وہ کسی بھی سطح پر اب کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے۔

اس صورتحال میں چیئرمین اعجاز بٹ بھی میدان میں کودے اور انہوں نے یہ کہا کہ شاہد آفریدی کو قیادت سے ہٹانے کا سبب "ٹھوس وجوہات" ہیں اور بورڈ ٹور رپورٹ پیش ہونے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

اب جبکہ کئی سابق کرکٹر بھی شاہد آفریدی کی حمایت میں بیانات جاری کر رہے ہیں اور بورڈ بھی اس معاملے پر ڈٹا دکھائی دیتا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔