[سالنامہ 2015ء] سال کے بہترین ایک روزہ بلے باز

0 1,097

2015ء دنیائے کرکٹ کے لیے ایک اہم ترین سال تھا کیونکہ اس میں عالمی کپ کھیلا گیا۔ آسٹریلیا کو ایک مرتبہ پھر دنیائے کرکٹ کی بادشاہت بخشی لیکن حقیقت یہ ہے کہ جس کی شہنشاہی کو دوام ملا ہے وہ بلّے باز ہیں۔ اب تو یہ بحث شروع ہوچکی ہے کہ کرکٹ کو متوازن کھیل بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہئیں، جن میں فیلڈنگ پابندیوں کو نرم کرنا اور بلّوں کی موٹائی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ باؤنڈری لائن کی طوالت میں اضافہ بھی شامل ہے۔ چند اقدامات تو عملی طور پر نافذ ہو چکے جبکہ باقی منظوری کے منتظر ہیں، جن میں وقت لگے گا لیکن تب تک بلّے باز 'رنز کی بہتی گنگا' میں خوب ہاتھ دھو رہے ہیں، بلکہ نہا رہے ہیں۔

سال بھر کے جائزے میں جہاں ہم نے ٹیسٹ کے بہترین بلے بازوں کے بارے میں پڑھا، وہیں اب جانیں گے ایک روزہ کے نمایاں ترین بیٹسمینوں کو جنہوں نے سال میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔ گو کہ نیوزی لینڈ عالمی کپ کے فائنل میں شکست سے دوچار ہوا لیکن اس کے بلّے باز ایک روزہ کرکٹ پر چھائے رہے۔ سال میں کل 6 بلے بازوں نے ایک ہزار سے زیادہ رنز بنائے، جن میں سے تین کا تعلق نیوزی لینڈ سے ہے۔ ان میں مارٹن گپٹل سب سے آگے ہیں، 32 مقابلوں میں 55 سے زیادہ کے اوسط اور 96 کے زبردست اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 1489 رنز کے ساتھ، جن میں ایک یادگار ڈبل سنچری اننگز بھی شامل ہے جو انہوں نے عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بنائی، وہ بھی کوارٹر فائنل جیسے اہم مقابلے میں۔ صرف 163 گیندوں پر 11 چھکوں اور 24 چوکوں کی مدد سے تراشی گئی 237 رنز کی اننگز ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی دوسری سب سے بڑی انفرادی باری بن گئی۔ اس اننگز کے دوران انہوں نے اپنی آخری 43 گیندوں 120 رنز لوٹے اور ایک بار تو گیند کو اسٹیڈیم کی چھت پر پھینک دیا۔ 110 میٹر طویل یہ چھکا ان کی اننگز کی سب سے نمایاں جھلک تھا۔ ٹیسٹ میں اپنے کمالات دکھانے والے ان کے ہم وطن کین ولیم سن ایک روزہ میں بھی ایک نمایاں بیٹسمین کی حیثیت سے ابھرے۔ انہوں نے 27 مقابلوں میں 57 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 1376 رنز بنائے۔ اس میں 9 نصف سنچریاں اور 3 سنچریاں بھی شامل رہیں۔

گو کہ سری لنکا کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی، عالمی کپ سے لے کر اپنے گھر پر پاکستان کے خلاف شکست تک، یہ سال مایوس کن رہا لیکن 39 سالہ تلکارتنے دلشان اب بھی ویسے ہی 'شباب' پر دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے سال میں صرف 25 مقابلوں میں 1207 رنز بنائے، جن میں 161 رنز کی ایک ناقابل شکست اننگز بھی شامل رہی۔

لیکن جس بلے باز نے 2015ء میں دنیا کے ہر ملک سے تعلق رکھنے والے تماشائی کو اپنا گرویدہ بنایا، وہ جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ولیئرز تھے۔ 20 مقابلے، 79 سے زیادہ کا اوسط، 138 کا اسٹرائیک ریٹ اور 1193 رنز، ساتھ ہی سب سے زیادہ 58 چھکے۔ پھر سب سے بڑھ کر تیز ترین سنچری کا نیا عالمی ریکارڈ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس اعزاز کے اصل حقدار ڈی ولیئرز ہی تھے۔ سال بھر میں بنائی گئی 5 میں سے تین سنچریاں انہوں نے بھارت کے خلاف ایک ہی سیریز میں بنائیں اور جنوبی افریقہ کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ درحقیقت 2015ء میں ڈی ولیئرز نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے خطرناک ترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں۔

AB-de-Villiers

سال میں ایک ہزار سے زیادہ رنز بنانے والے دیگر دو بلے باز جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا اور نیوزی لینڈ کے روس ٹیلر رہے۔ ہاشم نے 50 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 23 مقابلوں میں 1062 رنز بنائے جبکہ روس ٹیلر نے 27 مقابلوں میں 4 سنچریوں کی مدد سے 1046 رنز اسکور کیے۔ انگلستان کے کپتان ایون مورگن صرف 33 رنز کے فرق سے ایک ہزار رنز کا سنگ میل عبور نہ کرسکے۔

سال 2015ء پاکستان کی مایوس کن ایک روزہ کارکردگی کا سب سے بڑا سبب بلاشبہ ناقص بلے بازی تھا اور اعداد و شمار اس کو واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کے لیے سب سے زیادہ رنز محمد حفیظ نے بنائے جنہوں نے 20 میچز میں 41 کے اوسط سے 782 رنز اسکور کیے۔ دو سنچریوں اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے بنائے گئے یہ رنز کتنے ہیں، اسی سے اندازہ لگا لیں کہ حفیظ 17 ویں نمبر پر ہیں اور زمبابوے کے دو بیٹسمین بھی ان سے آگے ہیں۔ عالمی کپ کے بعد پاکستان کی ایک روزہ قیادت سنبھالنے والے اظہر علی 17 مقابلوں میں 775 رنز بنا کر دوسرے نمایاں پاکستانی بلے باز رہے۔

اب نیا سال ان تمام بلے بازوں کے لیے نئی آزمائش ہوگا۔ انہیں اپنی صلاحیتوں کو مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں آزمانا ہوگا جب مارچ میں دنیا کی تمام ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی کی عالمی چیمپئن شپ کے لیے بھارت میں مدمقابل ہوں گی۔ دیکھتے ہیں، وہاں، گپٹل، ڈی ولیئرز اور ولیم سن کا ٹکراؤ کیا رنگ لاتا ہے؟

سال 2015ء میں سب سے زیادہ ایک روزہ رنز بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک مقابلے رنز اوسط اسٹرائیک ریٹ بہترین اننگز سنچریاں نصف سنچریاں
مارٹن گپٹل نیوزی لینڈ 32 1489 55.14 96.56 237* 4 8
کین ولیم سن نیوزی لینڈ 27 1376 57.33 89.87 118 3 9
تلکارتنے دلشان سری لنکا 25 1207 52.47 90.75 161* 4 6
ابراہم ڈی ولیئرز جنوبی افریقہ 20 1193 79.53 137.91 162* 5 5
ہاشم آملا جنوبی افریقہ 23 1062 50.57 94.90 159 4 3
روس ٹیلر نیوزی لینڈ 27 1046 58.11 81.65 119* 4 4