مستفیض الرحمٰن کی پی ایس ایل میں شرکت روکنے پر غور
مفلس کے ہاتھ اگر کوئی قیمتی چیز لگ جائے تو اس کی حفاظت میں ہی ادھ موا ہو جاتا ہے۔ کچھ یہی حال بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کا ہے کہ وہ مستفیض الرحمٰن کو پاکستان سپر لیگ میں شرکت سے روکنے پر غور کر رہا ہے۔ مستفیض کو پی ایس ایل کے پہلے سیزن کے لیے لاہور قلندرز نے منتخب کیا تھا۔
اب بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو نظام الدین چودھری کہتے ہیں کہ ٹیم انتظامیہ غور کر رہی ہے کہ آیا مستفیض کو پی ایس ایل میں شرکت کی اجازت دی جائے یا نہیں کیونکہ فروری میں ایشیا کپ ہے، پھر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہونا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں جنوری میں زمبابوے کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی کھیلنی ہے اس لیے مصروف ترین شیڈول میں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ ہمارا اہم باؤلر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے زخمی نہ ہوجائے۔
نظام الدین کا کہنا ہے کہ فی الوقت تو کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن ہم فزیو سے مسلسل رابطے میں ہیں اور جو بھی فیصلہ کیا اجئے گا، ان کی رپورٹ کی روشنی میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مستفیض بنگلہ دیش کے لیے ایک اثاثہ ہے جس کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
ان کی گفتگو کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ "وہ کہتے ہیں پی ایس ایل کے دوران پاکستانی اور دیگر غیر ملکی بلے باز مستفیض کی باؤلنگ کا بارہا سامنا کرکے انہیں سمجھ جائیں گے کہ وہ کس طرح گیندبازی کرتے ہیں، ان کی کون سی گیند خطرناک اور کس جگہ رہ کر انہیں اچھی طرح کھیلا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ان کی اثر انگیزی کم ہو سکتی ہے اور بنگلہ دیش کے نتائج پر فرق پڑ سکتا ہے۔"
مستفیض پاکستان سپر لیگ کے لیے منتخب ہونے والے واحد بنگلہ دیشی کھلاڑی نہیں ہیں۔ ان کے علاوہ شکیب الحسن، تمیم اقبال اور مشفق الرحیم جیسے اہم کھلاڑی بھی شریک ہوں گے، مگر بورڈ کی جانب سے صرف مستفیض کو روکنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اگر ایسا ہوا تو یہ لاہور کے لیے بہت بڑا نقصان ہوگا۔ اس کے ایک اور گیندباز یاسر شاہ ڈوپ ٹیسٹ ناکام ہونے کے بعد باہر ہو چکے ہیں اور اگر مستفیض بھی نہ کھیلے تو ان کی ٹیم کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا جو پہلے ہی بیٹنگ کی جانب بہت زیادہ جھکا ہوا ہے۔