کوئٹہ دل کی بازی جیت چکا، اب نظر ٹائٹل پر

0 1,046

ٹی ٹوئنٹی جیسی محدود طرز کی کرکٹ میں کوئی ایسا نہیں جو خود کو ناقابل شکست قرار دے سکتا ہو، مگر بہتر حکمت عملی، بھرپور تیاری اور منصوبہ بندی کے نفاذ کے ذریعے خود کو سخت حریف کے طور پر ضرور منوایا جا سکتا ہے۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو پاکستان سپر لیگ کے پہلے مرحلے میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سب سے نمایاں ہو کر نکلنا اور انڈین پریمیئر لیگ کے پہلے سیزن میں راجستھان رائلز میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے کہ ایک کمزور سمجھی جانے والی ٹیم سب کو پچھاڑ کر آگے نکل رہی ہے۔

راجستھان رائلز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز دونوں ٹیمیں کم سرمائے کے ساتھ تشکیل دی گئیں، ٹورنامنٹ سے پہلے ان کو نہ کوئی اہمیت دی گئی اور نہ حوصلہ افزائی ملی بلکہ عوامی مقبولیت کے لحاظ سے بھی یہ دوسری ٹیموں سے پیچھے تھی لیکن آخر میں دونوں ایک مثالی ٹیم بن کر ابھریں۔ گو کہ پی ایس ایل میں ابھی اصل فیصلہ ہونا باقی ہے لیکن جو کوئٹہ نے وعدہ کیا تھا کہ "دل کی بازی تو جیتے گا کوئٹہ"، وہ اب مکمل طور پر پورا ہو چکا ہے۔

درحقیقت پاکستان سپر لیگ کے آغاز ہی سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو غیر اہم سمجھا گیا تھا۔ ایک وجہ یہ کہ یہ سب سے "سستی" ٹیم تھی۔ سب کی نظریں کراچی اور لاہور جیسی "اونچی دکانوں" پر تھی اس میں بھلا سرفراز احمد کی زیر قیادت ٹیم کو اہمیت کہاں حاصل ہوتی۔ لیکن پہلے مقابلے سے لے کر اب تک کوئٹہ نے ثابت کیا ہے کہ کرکٹ کا کھیل کاغذوں پر نہیں کھیلا جاتا، بلکہ اس کے لیے ایک ذہین اور شاطر دماغ، اور تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بہترین ملاپ درکار ہوتا ہے۔

Quetta-Gladiators

پی ایس ایل جیسی مختصر لیگ میں کہ جہاں 24 گھنٹوں کے اندر اندر بھی ٹیموں کو دو، دو مقابلے کھیلنے پڑے ہیں، کوچنگ کی اہمیت بہت زیادہ نہیں ہے بلکہ اس کے لیے ضرورت ہے کرکٹ کو سمجھ کی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچ معین خان کوچنگ کے اعتبار سے ایک بڑا عالمی نام نہیں لیکن وہ کرکٹ کی سمجھ رکھتے ہیں۔ مقامی کھلاڑی تو ان سے رابطے میں نہیں ہچکچاتے لیکن معین خان نے 'گرو' ویوین رچرڈز کے ساتھ مل کر وہ ماحول بنایا جو کسی بھی ایسی ٹیم کے لیے ضروری ہوتا ہے جسے "چھپا رستم" سمجھا جائے۔ ٹیم کے اسٹار بلے باز کیون پیٹرسن کہتے ہیں کہ مشق پر مشق کروانے والی سوچ بہتر نہیں ہے، اس لیے معین خان بہترین طریقہ رکھے ہیں۔ وہ کاغذ قلم لیے بغیر کھلاڑیوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں اور منصوبے پر گفتگو کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معین خان ایک بہترین دماغ رکھتے ہیں اور جس کھلاڑی سے جو کروانا ہوتا ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہیں لیکن کھلاڑی جو کرنا چاہتا ہے اسے کرنے بھی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیم بہترین نتائج دے رہی ہے۔

سرفراز احمد اب تک بہترین کپتان ثابت ہوئے ہیں اور انہیں کیون پیٹرسن کا زبردست ساتھ بھی حاصل ہے۔ اب تک وہ میچ کے دوارن باؤلرز کا بہترین استعمال کرتے دکھائی دیے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک ذہین کپتان ہیں۔ پھر ان کے اندر تکبر کوئی نہیں، وہ سب سے مشورہ کرتے ہیں، سینئرز سے بھی اور جونیئرز سے بھی۔ ان کی سنتے بھی ہیں اور سب کے مشورے سے فیصلہ کرتے ہیں۔

عوامی توقعات سے کہیں بڑھ کر دکھائی گئی کارکردگی میں جہاں سب کھلاڑیوں کا کردار ہے وہیں نمایاں محمد نواز ہیں۔ ان کی کارکردگی اتنی عمدہ رہی ہے کہ پاکستان قومی ٹیم کے دروازے ان پر کھل گئے ہیں۔

ویسے تو ٹی ٹوئنٹی کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، جہاں ایک مقابلہ ہی دوڑ سے باہر کر سکتا ہے مگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں وہ تمام صلاحیتیں دکھائی دیتی ہیں جو پاکستان سپر لیگ کا پہلا سیزن جیتنے کی اہل کسی ٹیم میں ہونی چاہئیں۔