"زلمی" بریڈ ہوج نے کراچی کے جبڑوں سے فتح چھین لی
ایک ایسا مقابلہ جہاں کامیابی اشد ضروری تھی، وہاں کراچی کنگز فتح کے اتنے قریب پہنچے کہ اس کی بو بھی محسوس کرنے لگے، لیکن "زلمی" بریڈ ہوج نے اپنا کمال دکھایا، اور صرف 45 گیندوں پر 85 رنز بنا کر "شیروں" کے جبڑے سے فتح چھین لی۔ یوں پشاور نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے مرحلے کا اختتام سرفہرست مقام اور بھرپور اعتماد کے ساتھ کیا ہے۔
153 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پشاور اس وقت مشکل ترین صورت حال سے دوچار تھا جب صرف 25 رنز پر دونوں اوپنرز آؤٹ ہو چکے تھے۔ میدان پر چھاتے ہوئے گہرے بادلوں کے ساتھ ان کے بلے بازوں کے لیے رنز بنانا دشوار سے دشوار تر ہوتا چلا جار ہا تھا۔ محمد عامر نے محمد حفیظ کی پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کی تو کراچی کا جوش اپنے عروج پر پہنچ گیا۔ پانچویں اوور میں بلاول بھٹی نے ڈیوڈ ملان کو وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ دونوں اوپنرز کے افسوسناک انجام کے بعد پشاور نے محتاط رویہ اختیار کرلیا جو بارش کے بڑھتے ہوئے امکانات کی وجہ سے بہت خطرناک حکمت عملی تھی۔ کیونکہ پانچ اوورز کا کھیل مکمل ہو چکا تھا اس لیے پشاور کو لازمی ڈک ورتھ-لوئس پار اسکور پر نظر رکھنی تھی لیکن ایک لمحہ بھی ایسا نہیں آیا جب انہوں نے ایسا کیا۔ بریڈ ہوج اور جم ایلن بی ابتدا میں سست انداز سے کھیل کر اننگز کو جماتے رہے۔ گیارہویں اوور میں جب ایلن بی اسامہ میر کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے تو اسکور بورڈ پر 58 رنز ہی موجود تھے۔ ایلن بی نے 29 گیندوں پر 31 رنز بنائے۔ پشاور کے لیے حالات اس وقت مزید خراب ہوگئے جب اگلے اوور میں بلاول بھٹی نے شاہد آفریدی کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔ فیصلے سے ناخوش آفریدی رن دوڑتے ہوئے سیدھا باؤلر سے جا ٹکرائے، جس سے بلاول بھٹی نیچے گرگئے۔ انتہائی بدمزگی کی صورت حال پیدا ہوگئی لیکن کراچی کے لیے خوشی کی بات یہ تھی کہ اس نے پشاور کو 12 اوورز میں 70 رنز بھی نہیں بنا دیے اور 4 وکٹیں بھی حاصل کرلیں۔
یہاں بریڈ ہوج نے اپنے پورے تجربے کا نچوڑ پیش کیا۔ انہوں نے کامران اکمل کے ساتھ پانچویں وکٹ پر 52 رنز کا اضافہ کیا جس میں "کامی" کا حصہ صرف 8 رنز کا تھا جو رن آؤٹ ہوئے بھی تو اس اوور میں جس میں ہوج نے اسامہ میر کو ایک چوکا اور تین چھکے رسید کیے تھے۔ درکار رن ریٹ یکدم 11 سے 8 رنز فی اوور تک پہنچ گیا۔ اس کے بعد ہوج نے اگلے دو اوورز میں کم از کم ایک، ایک چھکا ضرور لگایا اور 19 ویں اوور کی تیسری گیند پر ڈیرن سیمی نے فیصلہ کن ضرب لگا کر مقابلے کا خاتمہ کردیا۔
بریڈ ہوج صرف 45 گیندوں پر چھ چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے 85 رنز بنا کر ناقابل شکست میدان سے واپس آئے۔ یہ پی ایس ایل میں ان کا محض دوسرا مقابلہ تھا اور انہوں نے ثابت کردیا کہ 41 سال کی عمر میں ان میں کتنا دم ہے۔ اس طوفانی اننگز پر ہوج کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا اور پشاور کو پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ پوزیشن بھی۔
قبل ازیں، کراچی کنگز کے کپتان شعیب ملک نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اوپنرز لینڈل سیمنز اور شاہزیب حسن نے 41 رنزکا آغاز فراہم کیا اور اس کے بعد جب تک سیمنز موجود تھے، رنز خوب آئے۔ وہ37 گیندوں پر 49 رنز بنانے کے بعد گیارہویں اوور میں شاہد آفریدی کے ہاتھوں بولڈ ہوئے تو مجموعہ 83 کو چھو رہا تھا۔ کراچی کے لیے بہترین بنیاد تیار ہو چکی تھی۔ اب ضرورت تھی کہ آل راؤنڈر شعیب ملک، روی بوپارا اور شکیب الحسن کچھ کر دکھائی۔ بدقسمتی سے تینوں توقعات پر پورا نہ اتر سکے یہاں تک کہ بوپارا نے بھی 22 گیندوں پر صرف 33 رنز بنائے۔ کراچی 20 اوورز میں بمشکل 152 رنز تک پہنچ پایا۔ جو توقعات سے کہیں کم مجموعہ تھا اور بعد میں ثابت بھی ہوا کہ پشاور کو ابتدائی ضربیں لگانے کے باوجود اسے فیصلہ کن نقصان پہنچانے کے لیے کافی نہیں تھا۔
ویسے اگر پانچویں سے لے کر پندرہویں اوور تک کسی بھی لمحے بارش ہو جاتی اور مقابلہ روک دیا جاتا تو کامیابی ڈک ورتھ-لوئس طریقے کے مطابق کراچی کو ملتی۔ لیکن ان کی قسمت دیکھیں کہ بادل پورے دبئی میں برسے، میدان کا انہوں نے کچھ نہیں بگاڑا۔
اب کراچی کی نظریں لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے آخری مقابلے پر مرکوز ہیں جہاں لاہور کی کامیابی کراچی کو باہر کردے گی لیکن اگر اسلام آباد جیت گیا تو کراچی کنگز پلے-آف مرحلے میں پہنچ جائیں گے۔ یعنی صورت حال آخری مقابلے تک دلچسپ ہے۔