ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، پہلا میدان مارنے کے لیے بھارت اور نیوزی لینڈ مقابل

2 1,034

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کوالیفائنگ مرحلے سے گزرنے کے بعد اب اس مرحلے پر آ چکا ہے، جس کا سب شائقین کرکٹ کو شدت سے انتظار تھا، یعنی سپر 10 کا۔ اس مرحلے کا پہلا مقابلہ آج شام کو دو مضبوط امیدواروں بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اس مقابلے کی اہمیت دو مضبوط ٹیموں کے ٹکراؤ کی وجہ سے غیر معمولی ہے۔ ناگ پور میں طے شدہ اس مقابلے کے تمام ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔

جب گزشتہ سال نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا تو کرکٹ شائقین میں مایوسی چھا گئی تھی کہ میک کولم کے بغیر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ دیکھنے کا لطف نہیں آئے گا۔ نیوزی لینڈ نے ان کی جگہ کولن منرو کو موقع فراہم کیا جو ایک اننگز میں 23 چھکے لگا کر سلیکٹرز کو متوجہ کر چکے تھے۔ انہوں نے یہ اعزاز ایک فرسٹ کلاس مقابلے میں حاصل کیا تھا جہاں انہوں نے 167 گیندوں پر 281 رنز بنائے تھے۔ بس یہی اننگز تھی جس نے بین الاقوامی کرکٹ میں ان کے لیے دروازے کھولے اور سری لنکا کے خلاف اپنی پہلی ہی سیریز میں تیز ترین نصف سنچری بنا کر منرو نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کردیا۔

"چھوٹے میاں" یعنی کولن منرو نے اب تک بھارتی سرزمین پر پانچ ہی مقابلے کھیلے ہیں اور سبھی میں ناکامی کا منہ دیکھا ہے، جن میں چیمپئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی اور نیوزی لینڈ 'اے' کے دورۂ بھارت میں کھیلے گئے مقابلے شامل ہیں لیکن موجودہ فارم دیکھیں تو ہمیں منرو میں اتنا ہی خطرہ نظر آتا ہے جتنا بھارتی گیندبازوں کو برینڈن میک کولم سے ہوتا۔

جہاں تک بھارتی سرزمین پر کھیلنے کا تعلق ہے تو نیوزی لینڈ کے اکثر کھلاڑیوں نے یہاں پہلے بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلی بلکہ مختصر طرز کی کرکٹ میں ان کا تجربہ کم ہی ہے۔ 15 میں سے 13 کھلاڑی ایسے ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں 15 سے بھی کم میچز کھیلے ہیں۔ روس ٹیلر سب سے زیادہ تجربہ کار ہیں جنہوں نے یہاں 46 میچز میں نمائندگی کی ہے۔

دوسری طرف بھارت کا معاملہ یکسر مختلف ہے۔ کھلاڑی تجربہ کار ہیں اور اگر بین الاقوامی سطح پر نہیں بھی رکھتے تو انڈین پریمیئر لیگ نے درکار تجربہ دے دیا ہے۔ ابتدائی بلے بازوں کے معاملے میں بھی بھارت سب سے وسیع تجربہ رکھتا ہے اور ساتھ ہی ان کی فارم بھی شاندار ہے۔ ٹیم پچھلے 11 میں سے 10 میچز جیت چکی ہے۔

اگر آخری پانچ میچز کی بات کریں تو دونوں ہی ٹیمیں لگ بھگ برابر ہیں۔ بھارت نے ان تمام پانچ مقابلوں میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ نیوزی لینڈ کو صرف ایک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

البتہ آج کے مقابلے میں بارش کی پیشن گوئی ہے جو شاید میچ کا مزا خراب کردے۔ پھر بھی میچ ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اور موسم ابر آلود رہے گا یعنی تیز گیندبازوں کے لیے اچھے حالات۔ یہ بھارت کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈکے لیے بھی اچھی خبر ہے اور یوں رنز کے انبار لگنے کا امکان بھی کم ہے۔

بھارت ایشیا کپ کے فاتح دستےکے ساتھ ہی میدان میں اترے گا۔ اگر محمد سمیع ٹیم انتظامیہ کو اپنی فٹنس کے حوالے سے اعتماد میں لے سکیں تو واحد تبدیلی کا امکان ہے۔ نیوزی لینڈ کے لیے پریشان کن فیصلہ یہ ہوگا کہ مچل سینٹنر کوموقع دیں یا نیتھن میک کولم کو، اسی طرح مچل میک کلیناگھن اور ایڈم ملن کے انتخاب پر بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

بھارت کی ممکنہ ٹیم:

مہندر سنگھ دھونی (کپتان)، ویراٹ کوہلی (نائب کپتان)، روہیت شرما، شیکھر دھاون، سریش رینا، یووراج سنگھ، ہردیک پانڈیا، رویندر جدیجا، روی چندرا آشون، جسپریت بمراہ، محمد سمیع/اشیش نہرا۔

نیوزی لینڈ کی ممکنہ ٹیم:

کین ولیم سن (کپتان)، مارٹن گپٹل، کولن منرو، روس ٹیلر، کوری اینڈرسن، گرانٹ ایلیٹ، لیوک رونکی، مچل سینٹنر/نیتھن میک کولم، ٹم ساؤتھی، ٹرینٹ بولٹ، مچل مک کلیناگھن / ایڈم ملن۔