پاک ویسٹ انڈیز دوستی زندہ باد

1 1,200

تحریر: احسان سبز (برائے کرک نامہ)

پاکستان اور ویسٹ انڈیز برادر کرکٹ ممالک ہیں۔ گیند بلے کے اس کھیل کو لے کر دونوں ملکوں کے عوام کی دوستی مثالی ، نرالی بلکہ جلالی ہے، یا یوں کہہ لیجیے کہ پاک-ویسٹ انڈیز کرکٹ دوستی برج خلیفہ سے بلند، گوادر کی بندرگاہ سے گہری اور کیفے پیالہ کی دودھ پتی سے زیادہ شیریں ہے۔ کیسا خوشگوار اتفاق ہے کہ پاکستان بننے سے قبل ویسٹ انڈینز کے آباواجداد کراچی کے علاقے لیاری میں آبسے۔ دونوں نے اپنے مشترکہ کرکٹ مخالفین کو زیر کرنے کے لیے روز اول سے جو باہمی کوششیں کیں اس کا تذکرہ تاریخ میں سنہری حروف سے ہو گا۔

1975ء اور 1979ء کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں ویسٹ انڈین بھائیوں کو پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت حاصل رہی۔ 14 جون 1975 کو پاکستان ٹیم نا صرف ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا میچ رضاکارانہ طور پر 1 وکٹ سے ہار گئی بلکہ اس پورے ٹورنامنٹ میں باقی کوئی اور میچ بھی محض اس خیال سے نا جیتی کہ کہیں سیاہ فام احباب اسے دوست کی جانب سے مروت نا سمجھ بیٹھیں۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ 1979 میں کینیڈا اور آسٹریلیا کو جواں مردی کے ساتھ ہرا کر سیمی فائنل میں پہنچنے والی آصف اقبال الیون کا سامنا برادر ملک سے ہی ہوگیا۔ لاکھ سمجھایا کہ کوئی بہانہ کر کے ہمیں گھر جانے دو، اب تمہیں دنیا کے سامنے ہراتے اچھا تھوڑی لگے گا۔ لیکن صاحب اڑ گئے وہ بھی، بولے ہم قد میں بڑے ضرور ہیں لیکن تجربے اور مرتبے میں نہیں، میدان میں آئیے اور پچھلی گستاخی کا بدلہ لے کر دل کا بوجھ ہلکا کیجیے۔ خیر ہم بھی کہاں ماننے والے تھے، ان کے 293 کے جواب میں 250 بنائے اور محبت کے ساتھ چاکلیٹی گال تھپتھپاتے میدان سے باہر نکل آئے۔ اس منظر کو دیکھ کر تو میزبان ملکہ الزبتھ بھی آبدیدہ ہوگئیں۔

chris-gayle

اچھا بعد میں بھی ہم نے کبھی کھیل کو دوستی پر فوقیت نہیں دی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں 16 میچز جیتے تو اُنہیں 15 جیتنے دیے۔ ون ڈے میں 55 بار رُلایا تو تلافی کے لیے 70 مرتبہ خود بھی گلیسرین کے آنسو بہائے۔ ہاں ٹی ٹوئنٹی کا معاملہ اور ہے۔ دونوں طرف کے بچے نئے ہیں، تھوڑے جذباتی ہیں۔ 4 میچ کھیل کر 2، 2 پر اٹکے ہوئے ہیں۔ موقع دیکھ کر اپنے والوں کو سمجھائیں گے کہ سچی دوستی کا بھرم کیسے رکھا جاتا ہے۔

یہاں ایک بات واضح کردینا ضروری ہے کہ بعض جل ککڑوں نے اہلیان پاکستان کا نام لیکر برادر ویسٹ اینڈین کرکٹرز کو کالی آندھی مشہورکررکھاہے ، بھئی یہ دوستی کے عظیم رشتے کے خلاف مذموم سازش ہے اور اسکے جواب ہم صرف یہی کہیں گے کہ "جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے"۔

خیر پاک ویسٹ انڈیز کرکٹ رشتے کی جڑوں میں پیوستہ یہی وہ جزبہ اخوت، یگانگت اور بھائی چارہ ہے جس کے ثمرات آج تک سامنے آرہے ہیں، بلکہ "تازہ ترین ثمر" کل ہی مشترکہ دشمن بھارت کی سیاہ فام بھائیوں کے ہاتھوں شکست کی صورت میں ملا ہے۔ اس عظیم کامیابی پر پاکستانی عوام نے ویسٹ انڈین دوستوں سے اظہار یکجہتی کے لیے حسب روایت دل کھول کر فائرنگ کی۔ یہ اور بات ہے کہ جزائر غرب الہند تک اس کی گونج نہ پہنچی ہوگی لیکن کرکٹ کے روحانی رشتے کے طفیل انہیں ہماری کیفیت یقیناً محسوس ضرور ہوئی ہوگی۔ باقی آنکھوں دیکھی محترمی عزیزم برائن لارا، جو دنیا کو یہ باور کرانے اسلام آباد تشریف لائے ہوئے ہیں کہ پاکستان سیاحت کے لیے کتنا سازگار ملک ہے، ان شاء اللہ بارباڈوس پہنچ کر گوش گزار کریں گے۔

آخر میں ایک نعرہ ہوجائے ۔۔ پاک ویسٹ انڈیز دوستی ، زندہ باد زندہ باد!!!

Brian-Lara-Mohammad-Yousuf