تلکارتنے دلشان نے کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کردیا

0 1,041

جدید کرکٹ کے بہترین آل راؤنڈرز کی فہرست مرتب کی جائے تو سری لنکا کے تلکارتنے دلشان کا نام یقیناً اس کا حصہ ہوگا۔ وہ جارحانہ بلے بازی، بہترین فیلڈنگ اور نپی تلی باؤلنگ میں کمال مہارت رکھتے ہیں لیکن اب کرکٹ شائقین زیادہ عرصے تک ان کی کارکردگی سے محظوظ نہیں ہو سکیں گے کیونکہ 39 سالہ دلشان نے ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔

فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے دلشان نے کہا کہ اتوار کو دمبولا میں آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز کا آخری مقابلہ ان کے کیریئر کا بھی آخری مقابلہ ہوگا۔ اسی طرح 9 ستمبر کو کولمبو میں ہونے والا دوسرا ٹی ٹوئنٹی وہ آخری مقابلہ ہوگا جس میں وہ بین الاقوامی سطح پر کھیلتے نظر آئیں گے۔

کہا جا رہا ہے کہ دلشان نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ سلیکٹرز کے مسلسل دباؤ پر کیا ہے کیونکہ جیسی کرکٹ وہ کھیل رہے ہیں اس سے تو صاف لگتا ہے کہ وہ مزید کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں ان کی کارکردگی میں غیر معمولی بہتری بھی آئی ہے۔ 2013ء کے بعد سے ان کا ایک روزہ اوسط 49.18 ہے اور صرف 2015ء میں انہوں نے 52.47 کی شرح سے 1207 رنز بنائے تھے۔ پھر حالیہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی وہ سری لنکا کے لیے سب سے زيادہ رنز بنانے والے بلے باز تھے۔ اس لیے ان کو ریٹائرمنٹ پر قائل کرنا ظلم تو لگتا ہے لیکن کپتان اینجلو میتھیوز اور سلیکٹرز کی نظریں عالمی کپ 2019ء کے لیے تیاریوں پر ہیں۔ اس لیے وہ ابھی سے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو موقع دینا چاہتے ہیں۔

اس عمر میں بھی دلشان سری لنکا کے بہترین فیلڈر ہیں، اس لیے ان کی کمی سری لنکا کو شدت سے محسوس ہوگی لیکن یہ ایک طویل منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جو "بیک فائر" بھی کر سکتی ہے۔

دلشان نے 1999ء میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن ایک دہائی تک وہ دیگر بڑے بلے بازوں کے سامنے دبے رہے، جیسا کہ سنتھ جے سوریا، کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے۔ لیکن 2009ء سے وہ مسلس اوپنر کی حیثیت سے کھیل رہے ہیں اور کیا خوب کھیلے ہیں۔ انہوں نے کیریئر میں چار مرتبہ سال میں ایک ہزار یا اس سے زیادہ ون ڈے رنز بنانے کا کارنامہ انجام دیا۔

دلشان سری لنکا کی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں سنتھ جے سوریا، کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے کے بعد 10 ہزار ایک روزہ رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے چوتھے بلے باز بنے۔

ٹی ٹوئنٹی میں دلشان کا کوئی ثانی نہیں۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء میں وہ سب سے نمایاں بلے باز رہے لیکن بدقسمتی سے سری لنکا چیمپئن نہ بن سکا۔ لیکن 2014ء میں وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتنے والے دستے کا حصہ تھے۔ وہ ان چند بلے بازوں میں شامل ہیں جنہوں نے تینوں طرز کی کرکٹ میں سنچریاں بنا رکھی ہیں۔

مئی 2010ء سے جنوری 2012ء کے دوران دلشان نے مختلف طرز میں سری لنکا کی قیادت بھی کی اور جنوبی افریقہ کے خلاف سری لنکا کی تاریخ کی پہلی کامیابی بھی ان کی کپتانی ہی میں حاصل کی گئی لیکن وہ زیادہ عرصے اس عہدے پر فائز نہ رہ سکے۔

دلشان نے 2013ء میں ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دی تھی، جس میں انہوں نے 87 مقابلوں میں تقریباً 41 کے اوسط سے 5492 رنز بنائے۔ 329 ایک روزہ مقابلوں میں وہ 39.26 کے اوسط سے 10248 اور 78 ٹی ٹوئنٹی میں 29 کے اوسط سے 1884 رنز بنا چکے ہیں۔ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں 152 وکٹیں بھی لے چکے ہیں جن میں سے 106 ایک روزہ میں حاصل کی ہیں جہاں 4 رنز دے کر 4 وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی ہے۔

پچھلے سال کمار سنگاکارا اور مہیلا جے رودھنے اور اب تلکارتنے دلشان کا کرکٹ چھوڑ جانا سری لنکا کے لیے بڑا نقصان ہوگا۔ اب یہ کام آنے والوں کا ہے کہ اس بڑے خلا کو پر کریں۔

team-pakistan2