بھارتی امپائرز کے جانبدارنہ فیصلوں کی روایت برقرار

عمران خان ہمیشہ اس بات کا کریڈٹ لیتے ہیں کہ میچوں میں غیرملکی امپائروں کی شمولیت کا فیصلہ ان کی تحریک پر ہوا اور اس کے پس منظر وہ انڈین امپائروں کی جانبداری کی مثالیں پیش کرتے رہے مگر گزشتہ دنوں انڈیا انگلستان ٹی ٹونٹی میچ کے دوران ساری دنیا نے انڈین امپائروں کی جانبداری کا عملی مظاہرہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
ناگپور میں کھیلے گئے دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں انڈین امپائر شمس الدین نے دو واضح مواقعوں پر ویرات الیون کو بھرپور معاونت فراہم کی جس سے مہمان دستے کو آسان فتح کے بدلے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پہلا غلط فیصلہ کپتان ویرات کوہلی کے حق میں دیا جب وہ کرس جورڈن کی گیند پر بالکل صاف ایل بیو وبلیو آؤٹ ہو گئے تھے اس وقت کوہلی صرف 7 بنا پر تھے مگر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید قیمتی 14 رنز بنا ڈالے جو مہمان دستے کو بہت بھاری ثابت ہوئے اور پھر دوسری مرتبہ امپائر شمس الدین اس وقت غلط فیصلے کے مرتکب قرار پائے گئے جب انگلش بلےباز جے روٹ ٹیم کو فتح دلانے کے بالکل قریب تھے مگر آخری اوور کے مشکل وقت میں جسپریت بمراہ کی گیند پراسے ایل بی ڈبلیو قرار دے دیا حالانکہ واضح نظر آ رہا کہ گیند پیڈ سے پہلے بیٹ کو چھو کر گزری تھی اور ویسے بھی ماہرین کی رائے ہے اگر گیند بیٹ کو نہ بھی چھوتی تو گیند جس سمت پر گئی تھی ہرگز ایل بی ڈبلیو نہ ہوتا۔
یہی وجہ ہے کہ انگلش کپتان نے شدید غصہ کا اظہار کرتے ہوئے مختصرترین فارمیٹ میں بھی ڈی آر ایس کے نفاذ کا مطالبہ کر دیا یعنی رویو لینے کا حق۔
انہوں نے کہا کہ جب دیگر فارمیٹس میں ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے توپھر اس طرز میں کیوں نہیں؟ اور ساتھ یہ بھی اشارہ کر دیا کہ اگر یہ باہمی سیریز کی بجائے کسی عالمی کپ کا مقابلہ ہوتا اور فائنل کھیلا جارہا ہوتا تو کتنا بڑا نقصان ہوسکتا تھا اس لئے ایسی صورتحال سے پہلے اہم قدم اٹھایا جائے۔