"جادوگر" سعید اجمل نوحہ کناں
بین الاقوامی کرکٹ میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے پاکستانی گیند باز سعید اجمل مسلسل نظر انداز کیے جانے کے بعد اب پھٹ پڑے ہیں، کہتے ہیں "مجھے اور کتنا انتظار کرنا پڑے گا؟ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی آخر چاہتی کیا ہے؟ آخر کھل کر کچھ بتاتے کیوں نہیں؟"
سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو جب بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے مشکوک قرار دے کر ان پر پابندی عائد کردی تھی تب وہ بین الاقوامی کرکٹ میں صف اول کے گیند بازوں میں شامل تھے۔ یہ وقت پاکستان کے لیے اس سے بھی زیادہ مشکل تھا، جب محمد عامر اور محمد آصف پر پانچ، پانچ سال کی پابندی لگی تھی۔ لیکن سعید نے ہمت نہیں ہاری، مسلسل محنت و لگن سے کوشش کرتے رہے یہاں تک کہ اپنے باؤلنگ ایکشن کو قانون کے دائرے میں لانے میں کامیاب ہوگئے۔ مگر آزمائش ابھی باقی تھی کیونکہ قومی ٹیم میں واپسی کے بعد ان کی باؤلنگ میں وہ کاٹ نظر نہیں آئی جس کی وجہ سے وہ دنیا کے بہترین آف اسپنر سمجھے جاتے تھے۔
پھر وہ وقت آیا جب سعید اجمل کو باہر کردیا گیا۔ یقیناً یہ کسی بھی گیند باز کے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے پھر سعید کے لیے کتنا ہوگا کہ جن کے بغیر ٹیم کبھی مکمل نہیں ہوتی تھی، انہیں مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔ اس میں کچھ قصور خود سعید اجمل کا بھی ہے اور باقی پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کا۔ جب دو، تین سالوں سے سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن پر بات ہو رہی تھی۔ ویسٹ انڈیز اور انگلستان کے کئی ماہرین ان کے باؤلنگ ایکشن پر انگلیاں اٹھا رہے تھے تو بجائے اس کی درستگی کے لیے قبل از وقت قدم اٹھانے کے اتنا انتظارکیا گیا کہ آئی سی سی کو پابندی لگانے کا موقع مل گیا۔ پھر جب نئے باؤلنگ ایکشن کے ساتھ سعید اجمل کو "رواں" ہونے کی ضرورت تھی تو انہیں مقامی کرکٹ میں لگانے کے بجائے جلد بازی میں پھر بین الاقوامی میدانوں میں اتار دیا گیا۔ جو نتیجہ نکلا، وہ سب کے سامنے ہے۔
خیر، اب سعید اجمل کہتے ہیں کہ وہ وقت گزر چکا، اب میں نئے ایکشن کے ساتھ کافی کرکٹ کھیل چکا ہوں اس لیے اب خود کو بین الاقوامی کرکٹ کے لیے بالکل تیار سمجھتا ہوں، اس کے باوجود سلیکشن کمیٹی مجھے مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔ میری فٹنس بہترین ہے، قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں میں 20 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست رہا لیکن مجھے موقع فراہم نہیں کیا جا رہا۔
سعید اجمل نے شکوے کے انداز میں سوال کیا کہ جب تک مجھے موقع نہیں ملے گا، میں اپنی اہمیت کیسے ثابت کروں گا؟ ویسے بھی بغیر کھیلے کبھی اعتماد بحال ہوا ہے؟ کیا بورڈ اور سلیکشن کمیٹی یہ سمجھتی ہے کہ میں نے ملک کے لیے جو خدمات پہلے پیش کیں، وہ بغیر اعتماد کے حاصل کی تھیں؟ نہیں، وہ سب مسلسل کرکٹ کھیلنے کی وجہ سےممکن ہوا تھا۔
اگر ہم سعید اجمل کے بین الاقوامی کیریئر پر نظر ڈالیں تو 35 ٹیسٹ میں 178 اور 113 ایک روزہ میں 184 وکٹیں ان کے ریکارڈ پر موجود ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی وہ 85 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔ لیکن شاید عمر کے خانے میں لکھا ہوا 39 سال کا ہندسہ ان کا ساتھ نہیں دے رہا۔