دورہ ویسٹ مصباح الحق کا آخری معرکہ
اب تو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے بھی کہہ دیا کہ دورہ ویسٹ انڈیز مصباح الحق کے کیریئر کا آخری دورہ ہے اس کا مطلب اب یہ بات کافی حد تک کنفرم ہے کہ مصباح الحق کی بین الااقوامی کرکٹ سے رخصتی کا وقت آن پہنچا ہے۔
گزشتہ دن قذافی اسٹیڈیم میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میری فی الحال مصباح سے اس حوالے سے بات تو نہیں ہوئی مگر لیکن میرا ماننا ہے کہ دورہ ویسٹ انڈیز اس کا آخری پڑاؤ ہے۔
کپتان کی بڑھتی عمر کے حوالے سے بہت سے خدشات موجود تھے اور ٹیسٹ دستے کی بھاگ دوڑ قدر جوان کھلاڑی کو سونپ دینے کی باتیں کافی عرصے سے زیر گردش تھیں مگر مصباح الحق کی خدمات کی بدولت پی سی بی خود بڑا فیصلہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہا، مگر دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کپتان صاحب کے لئے نہایت بھیانک ثابت ہوا تو پھر ہر طرف سے نئے کپتان کی نامزدگی کی دہائیاں دی جانے لگیں، مصباح خود بھی اس صورتحال کو بھانپ گئے اور ریٹائرمنٹ کا عندیہ دے دیا مگر پھر پاکستانی کرکٹرز کے حسب روایت فٹ رہنے تک کھیلتے رہنے کا اعلان کر دیا۔
مصباح نے ڈھلتی عمر کے تاثر کو مسترد کرنے کے لئے خوب محنت کی اور پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں فٹنس ثابت کرنے کا ہدف مقرر کیا مگر وہ پی ایس ایل میں بھی خاطرخواہ نتائج نہ دے سکے مگر اتنا فائدہ ضرور ہوا کہ مصباح کے ہاتھ سے دورہ ویسٹ انڈیز نکلتے نکلتے بچ گیا مگر لگتا ہے اب صورتحال کافی واضح ہو چکی ہے اور پی سی بی ٹیسٹ دستے کے مستقبل کے حوالے سے ٹھوس فیصلہ کرنے کا حتمی ارادہ کر چکے ہیں۔
مصباح الحق نے 2010 میں میں ٹیسٹ دستے کی کمان سنبھالی تھی اور اس دوران اب تک 53 مقابلوں میں گرین الیون کی قیادت کی جس میں سے 24 میچوں میں فتح مقدر بنی جبکہ 18 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 11 مقابلے بنا فیصلے کے برابری پر ختم ہوئے۔ اب دیکھتے ہیں دورہ ویسٹ انڈیز مصباح کے لئے خوشگوار احتتام ثابت ہوتا ہے یا بھیانک انجام۔