واٹس ایپ پر مبارکباد کے 85 پیغامات ملے: کیون اوبرائن
پاکستان کے خلاف واحد ٹیسٹ میں کیون اوبرائن کی سنچری آئرلینڈ کو فاتح تو نہیں بنا سکی لیکن کئی لحاظ سے تاریخی ضرور رہی جیسا کہ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی بھی آئرش بیٹسمین کی پہلی سنچری تھی۔
34 سالہ اوبرائن نے اس وقت تہرے ہندسے کی اننگز کھیلی جب پاکستان کے 310 رنز کے جواب آئرلینڈ پہلی اننگز میں صرف 130 رنز پر ڈھیر ہوگیا تھا اور اسے فالو-آن پر مجبور ہونا پڑا۔ دوبارہ بلے بازی کے لیے اترنے کے بعد بھی حالات بہتر نہیں تھے۔ 100 رنز تک پہنچنے سے پہلے ہی چار وکٹیں گرچکی تھیں جب کیون میدان میں آئے اور پھر 118 رنز کی یادگار اننگز کھیلی۔
یہ پہلا موقع نہيں ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں کیون اوبرائن نے کوئی ایسی اننگز کھیلی ہو۔ عالمی کپ 2011ء میں روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف انہوں نے 111 رنز کی ایک یادگار اننگز کھیلی تھی، جس میں انہوں نے صرف 50 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی تھی جو آج بھی ورلڈ کپ میں بنائی گئی تیز ترین سنچری ہے۔ اس اننگز کی وجہ سے آئرلینڈ نے 328 رنز کا ہدف حاصل کیا اور ایک ایسی کامیابی سمیٹی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
البتہ پاکستان کے خلاف ایسا کچھ نہیں ہو سکا۔ جب آئرلینڈ کی دوسری اننگز 339 رنز پر مکمل ہوئی اور پاکستان کو جیتنے کے لیے 160 رنز کا ہدف ملا تو لگتا تھا کہ مقابلہ بہت سخت ہوگا، بالخصوص جب صرف 14 رنز پر پاکستان کے تین بلے باز آؤٹ ہوگئے تو کافی سنسنی خیزی پھیل گئی تھی۔ لیکن پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے امام الحق اور نوجوان بابر اعظم کے درمیان 126 رنز کی شراکت داری نے ابھرتے ہوئے جوش کو ٹھنڈا کردیا۔ پاکستان مقابلہ پانچ وکٹوں سے جیتا اور آئرلینڈ اور کیون اوبرائن کو صرف 'مین آف دی میچ ایوارڈ' پر اکتفا کرنا پڑا۔
کیون اوبرائن کا کہنا تھا کہ "یہ میرے لیے بہت فخر کا اور جذباتی لمحہ تھا۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنا ایک بڑا اعزاز ہے۔ ویسے انہوں نے مجھے 99 پر آؤٹ کرنے کی ایک اور کوشش کی تھی لیکن گیند بلے کا کنارہ لیتی ہوئی فیلڈر کے پاس سے گزر گئی اور مجھے دو رنز مل گئے۔ سکون کا سانس لیا۔" کیون نے بتایا کہ ان کی والدہ اور والد ان کا میچ نہيں چھوڑتے اور ان کی اہلیہ بھی وہاں موجود تھیں اور بھائی (نیال) تو ساتھ ہی کھیل رہے ہیں۔"
اس موقع پر کیون نے بتایا کہ انہیں واٹس ایپ پر فیملی گروپ میں مبارک باد کے 85 پیغامات ملے اور سب پڑھنے اور جواب دینے میں گھنٹہ بھر لگ گیا۔"