بھارت کی عالمی کپ 2011ء کی تیاریوں کو شدید دھچکا، جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں شکست

5 1,059

جنوبی افریقہ نے 5 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کی سیریز کے فیصلہ کن معرکے میں بھارت کو 33 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ 2011ء میں اپنے خطرناک عزائم کا اظہار کر دیا ہے۔ جبکہ بھارت کی عالمی اعزاز کے حصول کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچا ہے جو میزبان کی حیثیت سے ہاٹ فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پانچوں مقابلوں میں جنوبی افریقہ حاوی رہا اور جن دو مقابلوں میں بھارت نے کامیابی حاصل کی وہ مکمل طور پر ایک کھلاڑی کی ناقابل یقین کارکردگی کی مرہون منت تھیں۔ دوسرے ایک روزہ میچ میں مناف پٹیل اور تیسرے ایک روزہ میچ میں یوسف پٹھان کی یادگار اننگ نے میچ کا پانسہ بھارت کے حق میں پلٹا ورنہ بحیثیت مجموعی بھارتی ٹیم میں میچ جیتنے کی لگن کی کمی نظر آئی۔ بھارت کی فائٹنگ اسپرٹ کی تعریف تو کرنا پڑے گی لیکن یہ بات اب ظاہر ہو چکی ہے کہ وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر سمیت دیگر اہم بلے بازوں کی موجودگی میں اس کی بیٹنگ پاور میں دم خم نہیں ہے۔

میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے ہاشم آملہ سینچری مکمل کرنے کے بعد داد وصول کررہے ہیں (© اے پی)
سنچورین کے سپر اسپورٹ پارک میں کھیلے گئے پانچویں اور فیصلہ کن مقابلے میں گو کہ میزبان جنوبی افریقہ کا پلہ ہمہ وقت بھاری رہا لیکن آخر میں یوسف پٹھان نے اپنی جارحانہ اننگ کے ذریعے میچ کو بھارت کے حق میں پلٹانے کی کوشش کی تاہم گزشتہ میچ کی طرح اس بار بھی کوئی بلے باز ان کا ساتھ دینے کو تیار نہ تھا۔ 46 اوورز میں 268 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بھارت کی بیٹنگ لائن اپ ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور محض 119 پر اس کے 8 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ اس موقع پر یوسف نے روایتی انداز میں بلے بازی کرتے ہوئے جنوبی افریقی باؤلنگ لائن اپ کے پرخچے اڑا دیے۔ انہوں نے نویں وکٹ پر ظہیر خان کے ساتھ 76 گیندوں پر 100 قیمتی رنز کا اضافہ کیا اور ناممکن کو ممکن بنانے کی کوشش کی۔ یوسف نے 33 اوورز میں 175 تک اسکور پہنچانے کے بعد اگلے تین اوورز میں چار چھکے اور تین چوکے رسید کر کے اپنی یادگار سنچری مکمل کی جس میں سوٹسوبے کے خلاف ایک اوور میں حاصل کیے گئے 21 رنز بھی شامل ہیں۔ 8 شاندار چھکوں اور اتنے ہی چوکوں سے مزین ان کی 105 رنز کی اننگ محض 70 گیندوں پر کھیلی گئی۔ برق رفتار اننگ کے باعث بھارت کا مطلوبہ رن ریٹ گر کر 5 پر آ گیا لیکن دوسرے اینڈ پر بلے باز کی عدم موجودگی بھارت کو میچ میں واپس نہ لا سکی۔ یوسف مورنی مورکل کی ایک گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے۔ یوں بھارت کا تعاقب 234 رنز پر ختم ہو گیا جبکہ اس کے پاس کھیلنے کے لیے 6 اوورز باقی تھے۔ بھارت کی ناقص بلے بازی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ ٹاپ آرڈر میں محض پارتھیو پٹیل 38 رنز بنا کر ڈبل فیگر میں پہنچے جبکہ روہیت شرما (5)، ویرات کوہلی (2)، کپتان مہندر سنگھ دھونی (5) اور یووراج سنگھ (8) رنز ہی بنا پائے۔ ہربھجن سنگھ نے13 اور ظہیر خان نے 24 رنز بنا کر یوسف کا ساتھ دینے کی کوشش کی تاہم یوسف کی سنچری کی طرح ان کی کوششیں بھی رائیگاں گئیں۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے مورنی مورکل نے پٹیل، کوہلی، دھونی اور یوسف کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں ڈیل اسٹین اور سوٹسوبے کے ہاتھ لگیں۔ یوہان بوتھا اور رابن پیٹرسن نے ایک، ایک وکٹ لی۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے بھارت کی جانب سے بلے بازی کی دعوت پر اننگ کا آغاز کیا اور ابتداء ہی میں کپتان گریم اسمتھ کو کھونے کے باوجود ہاشم آملہ کے ناقابل شکست 116 اور مورنی وان وائیک کے 56 رنز کی کی بدولت دوسری وکٹ پر سنچری شراکت حاصل کی اور میچ میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لی۔ وان وائیک اور بعد ازاں ڈی ویلیئرز کے جلدی آؤٹ ہو جانے کے بعد کسی حد تک ژاں پال ڈومنی نے ہاشم کا ساتھ دیا اور اسکور کو 231 تک لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس موقع پر جنوبی افریقہ بہت اچھی پوزیشن میں تھا لیکن اس کے مڈل اور لوئر آرڈر کی ناقص بلے بازی کے باعث جنوبی افریقہ کو شدید نقصان اٹھانا پڑا اور توقع سے بہت کم اسکور یعنی 250 ہی بنا سکا۔ ہاشم آملہ ایک اینڈ پر کھڑے ہی رہ گئے اور بارش سے تقریبا ڈیڑھ گھنٹے کے وقفے کے بعد آخری چار اوورز میں دوسرے اینڈ پر وکٹیں پت جھڑ کے پتوں کی طرح گرنے لگیں۔ 231 پر ڈومنی کی وکٹ گرنے کے بعد جنوبی افریقہ کے بقیہ 6 بلے باز اسکور میں محض 19 رنز کا اضافہ کر پائےاور مقررہ 46 اوورز تک پہنچتے پہنچتے وہ محض 250 رنز ہی بنا پایا۔ یوں جنوبی افریقہ آخری اوورز میں قیمتی رنز حاصل کرنے سے محروم رہا جن میں صرف دو گیندیں ہی ہاشم آملہ کو کھیلنے کو ملیں۔

ہاشم آملہ کو 116 ناقابل شکست رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ پوری سیریز میں تباہ کن باؤلنگ پر مورنی مورکل کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔ یوں بھارت کا جنوبی افریقہ میں سیریز جیتنے کا خواب چکنا چور ہو گیا۔

بھارت کے خلاف سیریز میں فتح جنوبی افریقہ کا مورال بلند کرے گی لیکن اس کے باوجود سیریز کے دوسرے اور تیسرے میچ میں جیت کو ہاتھوں سے گنوا دینا ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ جبکہ بھارت کے لیے تشویشناک بات اہم و سینئر بلے بازوں کی غیر موجودگی میں اس کی بیٹنگ لائن اپ کا فلاپ ہونا ہے۔ وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر کے علاوہ راہول ڈریوڈ اور وی وی ایس لکشمن بہت زیادہ عرصے تک اس کا ساتھ نہیں دے پائيں گے اس صورتحال میں اسے طویل المیعاد پالیسی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔