بارش متاثرہ بھارت انگلستان چوتھا معرکہ ٹائی قرار، سیریز انگلستان کے نام
انگلستان اور بھارت کا چوتھا ایک روزہ بین الاقوامی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ڈک ورتھ لوئس طریقے کے تحت ٹائی قرار پایا اور یوں انگلستان نے سیریز 2-0 سے اپنے نام کر لی۔ انگلستان کو جسے فتح کے لیے آخری دو اوورز میں 4 وکٹوں کے ساتھ 15 رنز درکار تھے، مسلسل دو گیندوں پر گریم سوان (31 رنز) اور روی بوپارا (96 رنز) کی وکٹیں گنوا بیٹھا، یوں ایک وقت میں جہاں انگلستان 281 کے ہدف تک باآسانی پہنچتا دکھائی دیتا تھا اور وہ ڈک ورتھ لوئس طریقے کے تحت بھی ہدف سے آگے تھا، دو گیندوں پر دو وکٹیں گرنے کے باعث یقینی فتح سے محروم ہو گای تاہم اس کے فوراً بعد اچانک بارش نے بھارت کو بھی میچ جیتنے نہ دیا۔ ڈک ورتھ لوئس طریقے کے تحت 49 ویں اوور کی پانچویں گیند تک انگلستان کا اسکور 271 ہونا چاہیے تھا لیکن جب بارش نے میدان کو گھیر لیا تو انگلستان کا اسکور 270 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ تھا۔ یوں میچ برابری کی بنیاد پر ختم ہو گیا تاہم اس کا فائدہ انگلستان ہی کو پہنچا کیونکہ اس کے نتیجے میں سیریز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
چار ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے مکمل ہونے کے بعد انگلستان کی برتری 2-0 ہے، یوں آخری ایک روزہ کا نتیجہ سیریز پر کوئی اثر نہیں ڈال پائے گا۔ یہ اب تک سیریز میں بھارت کو حاصل ہونے والا سب سے بہترین نتیجہ ہے کیونکہ مہمان ٹیم ٹیسٹ سیریز کے چاروں مقابلے اور ایک روزہ میں ہونے والے دونوں میچز ہار چکی ہے، پہلا ایک روزہ بارش کے باعث مکمل نہیں ہو پایا تھا۔
لارڈز کے تاریخی میدان میں کھیلے جانے والے سیریز کے چوتھے ایک روزہ میں انگلستان ساتویں وکٹ پر روی بوپارا اور گریم سوان کی محض چھ اوورز میں 50 رنز کی شراکت کے باعث مضبوط پوزیشن میں دکھائی دیتا تھا لیکن 49 ویں اوور میں سوان کا رن آؤٹ اور اگلی ہی گیند پر بوپارا کا مڈ وکٹ پر کیچ آؤٹ ہونا میچ کو ٹائی کی جانب لے گیا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بوپارا اپنی سنچری کے اتنا قریب آ کر بھی اسے حاصل نہ کر سکے، تاہم یہ ان کے کیریئر کی بہترین اننگز تھی۔
اس سے پہلے اوپنرز ایلسٹر کک اور کریگ کیزویٹر کی ناکامی، جنہوں نے 12، 12 رنز بنائے اور بعد ازاں جوناتھن ٹراٹ(23 رنز) کی وکٹ گر جانے نے281 رنز کے تعاقب میں موجود انگلستان کی پیشقدمی کو زبردست ٹھیس پہنچائی تاہم این بیل اور روی بوپارا نے اننگز کو سنبھالا دیا اور اسے درست خطوط پر استوار کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ پر 98 رنز کی زبردست شراکت قائم کی اور انگلستان کو میچ میں واپس لے کر آئے۔ ایون مورگن اور کیون پیٹرسن جیسے بلے بازوں کی خدمات سے محروم ہونے کے باعث روی بوپارا کے لیے یہ کڑا وقت تھا کہ وہ اپنی سلیکشن کو درست ثابت کریں اور انہوں نے ٹم بریسنن اور گریم سوان کے ساتھ کارآمد شراکت داریاں قائم کر کے ناقدین کے منہ بند کر دیے۔ ان اہم شراکتوں کے ذریعے انگلستان میچ میں بالادست پوزیشن پر آ گیا۔ بوپارا نے ٹم بریسنن کے ساتھ چھٹی وکٹ پر 47 رنز اور گریم سوان کے ساتھ ساتویں وکٹ پر 50 رنز جوڑے اور انگلستان کو فتح کے دروازے تک پہنچا دیا لیکن محض دو گیندوں نے انگلستان کے کیے کرائے پر حقیقتاً پانی پھیر دیا کیونکہ ان دونوں کے دو مسلسل گیندوں پر آؤٹ ہونے کے فوراً بعد ہی بارش نے میچ کو آ لیا اور یوں انگلستان ایک رن کی کمی کے باعث فتح سے محروم ہو گيا اور میچ برابر قرار پایا۔
بھارت کی جانب سے رودرا پرتاب سنگھ نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ پروین کمار، مناف پٹیل، روی چندر آشون اور رویندر جدیجا کو ایک، ایک وکٹ ملی۔
قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو بلے بازی کی دعوت دی تو 65 رنز کی اوپننگ شراکت کے بعد بھارت ایک لمحے کے لیے لڑکھڑا گیا کیونکہ 110 رنز تک پہنچتے پہنچتے اس کے ابتدائی چاروں بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔ اجنکیا راہانے 38، پارتھیو پٹیل 27، ویرات کوہلی 16 اور راہول ڈریوڈ 19 رنز بنا کر پویلین لوٹے تو بھارتی ڈریسنگ روم میں خطرے کا الارم بج چکا تھا۔ اس موقع پر دو مرد بحران میدان میں آن پہنچے، ایک بھارتی قائد مہندر سنگھ دھونی اور دوسرے ان فارم سریش رائنا جنہوں نے نہ صرف اننگز کے تقریباً نصف اوورز تک بھارت کی مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی بلکہ 169 قیمتی ترین رنز کا اضافہ بھی کیا۔ دونوں نے اختتامی اوورز میں انگلش بلے بازوں کو خوب دھویا اور آخری 10 اوورز میں بھارت نے 109 رنز سمیٹے اور سریش رائناکی صورت میں اس کی محض ایک وکٹ گری۔ رائنا نے 75 گیندوں پر 2 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 78 رنز بنائے۔
دوسرے اینڈ پر کھڑے مہندر سنگھ دھونی چٹان کی طرح جمے رہے اور اور 71 گیندوں پر 78 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ ان کی اننگز 3 چھکوں اور 6 چوکوں سے مزین تھی۔
انگلستان کی جانب سے گریم سوان اور اسٹورٹ براڈ نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ اسٹیون فن کو ملی۔
روی بوپارا اور سریش رائنا کو شاندار بلے بازی پر مشترکہ طور پر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
سیریز کا پانچواں و آخری ایک روزہ مقابلہ 16 ستمبر کو کارڈف میں کھیلا جائے گا جہاں بھارت کو آخری موقع ملے گا کہ وہ دو ماہ طویل دورے میں اپنی پہلی کامیابی حاصل کرے۔ سیریز میں کلین سویپ کی ہزیمت کے بعد بھارت کو ایک روزہ میں بھی ابھی تک ایک مقابلے میں بھی فتح نصیب نہیں ہوئی۔
انگلستان بمقابلہ بھارت : چوتھا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
(بتاریخ: 11 ستمبر 2011ء بمقام: لارڈز، لندن)
نتیجہ: ٹائی (بذریعہ ڈک ورتھ لوئس طریقہ کار)
بہترین کھلاڑی: روی بوپارا (انگلستان) سریش رائنا (بھارت)
بھارت | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
پارتھیو پٹیل | ک روی بوپارا ب اسٹورٹ براڈ | 27 | 32 | 3 | 1 |
اجنکیا راہانے | ایل بی ڈبلیو ب اسٹورٹ براڈ | 38 | 53 | 5 | 1 |
راہول ڈریوڈ | ک و ب گریم سوان | 19 | 33 | 3 | 0 |
ویرات کوہلی | ک کریگ کزویٹر ب گریم سوان | 16 | 36 | 1 | 0 |
سریش رائنا | ک بین اسٹوکس ب اسٹیون فن | 84 | 75 | 7 | 2 |
مہندر سنگھ دھونی | آؤٹ نہیں ہوئے | 78 | 71 | 6 | 3 |
روندر جدیجا | آؤٹ نہیں ہوئے | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | (5 لیگ بائے؛ 13 وائڈ) | 18 | |||
مجموعہ | (50 اوورز؛ 5 کھلاڑی آؤٹ) | 280 |
انگلستان (گیند بازی) | اوور | میڈن | رنز | وکٹ |
---|---|---|---|---|
جیمز اینڈرسن | 10 | 2 | 57 | 0 |
اسٹیون فن | 9.4 | 0 | 54 | 1 |
ٹم بریسنن | 10 | 1 | 51 | 0 |
اسٹورٹ براڈ | 9.2 | 0 | 52 | 2 |
روی بوپارا | 2 | 0 | 12 | 0 |
گریم سوان | 9 | 1 | 49 | 2 |
انگلستان | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ایلسٹر کک | ک ویرات کوہلی ب آر پی سنگھ | 12 | 18 | 2 | 0 |
کریگ کیزویٹر | ک رویندر جدیجا ب آر پی سنگھ | 12 | 9 | 1 | 0 |
جوناتھن ٹراٹ | ب پروین کمار | 23 | 27 | 4 | 0 |
این بیل | ک متبادل (منوج تیواری) ب روندر جدیجا | 54 | 73 | 3 | 0 |
روی بوپارا | ک روندر جدیجا ب مناف پٹیل | 96 | 111 | 6 | 0 |
بین اسٹوکس | ک و ب روی چندر آشوِن | 7 | 11 | 1 | 0 |
ٹم بریسنن | ب آر پی سنگھ | 27 | 22 | 2 | 0 |
گریم سوان | رن آؤٹ (مناف پٹیل) | 31 | 23 | 3 | 0 |
اسٹیون فن | آؤٹ نہیں ہوئے | 0 | 0 | 0 | 0 |
جیمز اینڈرسن | آؤٹ نہیں ہوئے | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | (5 لیگ بائے؛ 2 وائڈ؛ 1 نوبال) | 8 | |||
مجموعہ | (48.5 اوورز؛ 8 کھلاڑی آؤٹ) | 270 |
بھارت (گیند بازی) | اوور | میڈن | رنز | وکٹ |
---|---|---|---|---|
پروین کمار | 9 | 0 | 35 | 1 |
آر پی سنگھ | 9 | 0 | 59 | 3 |
مناف پٹیل | 9.5 | 0 | 54 | 1 |
روی چندر آشوِن | 10 | 0 | 44 | 1 |
روندر جدیجا | 9 | 0 | 60 | 1 |
سریش رائنا | 2 | 0 | 13 | 0 |