پینتھرز کا شاندار ٹیم ورک؛ لیپرڈز نے گھٹنے ٹیک دیئے

1 1,036

فیصل بینک ٹی ٹوئنٹی 2011ء کے چوتھے روز کا آغاز گروپ ڈی میں شامل اسلام آباد لیپرڈز اور پشاور پینتھرز کے درمیان مقابلے سے ہوا جسے پینتھرز کی ٹیم نے انتہائی شاندار اور قابل تعریف ٹیم ورک کے ذریعے 28 رنز سے جیت لیا. گو کہ دونوں ہی ٹیمیں ناتجربکار کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں لیکن ان کی قیادت قومی ٹیم کے انتہائی تجربکار کھلاڑیوں کے ہاتھوں میں تھی. نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والے اس میچ میں اسلام آباد کے کپتان راؤ افتخار انجم تھے جبکہ ان کے مدمقابل ہم پلہ کھلاڑی عمر گل پشاور پینتھرز کی قیادت کر رہے تھے.

عمر گل
پشاور پینتھرز کے کپتان عمر گل میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز وصول کر رہے ہیں (تصویر: پی سی بی)

اسلام آباد لیپرڈز اور پشاور پینتھرز کی ٹیم میں واضح فرق ٹیم ورک کا نظر آیا. لیپرڈز کی جانب سے ہدف کے تعاقب میں محض تین کھلاڑیوں نے قابل ذکر کھیل پیش کیا جن میں اوپنر آفاق رحمن، نعیم انجم اور ساجد علی شامل ہیں. ان بلے بازوں نے بالترتیب 32، 40 اور 24 رنز کی تیز اننگ کھیلی تاہم اور کوئی کھلاڑی ان کا ساتھ نہ دے سکا. پینتھرز کی جانب سے بہترین کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے چار حریف بلے بازوں کو بغیر کوئی رن بنائے پویلین کی راہ دکھا دی. سب سے شاندار گیند بازی اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرنے والے 32 سالہ نعمان بشیر کی طرف سے نظر آئی جنہوں نے 3.3 اوورز میں 17 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں. کپتان عمر گل نے بھی عمدہ گیند بازی کے ذریعے 4 اوورز میں 27 رنز کے عوض 3 کھلاڑی آؤٹ کیے. پینتھرز گیند بازوں کی زبردست کارکردگی کے باعث اسلام آباد کی پوری ٹیم 122 کے مجموعہ پر ہی ڈھیر ہوگئی.

قبل ازیں اسلام آباد کی دعوت پر پشاور پینتھرز نے اننگ کا برق رفتار آغاز کیا تاہم پاور پلے سے استفادہ حاصل کرنے کی کوششوں میں تین ابتدائی بلے باز جلد آؤٹ ہوگئے. ان تین میں سے دو کھلاڑیوں کو ذوہیب احمد جبکہ ایک کھلاڑی کو افتخار انجم نے ٹھکانے لگایا. پینتھرز کی جانب سے آفتاب عالم اور شعیب خان سینئر نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 44 گیندوں پر 44 رنز بنائے اور آنے والے بلے بازوں کے لیے تیزی سے رنز بنانے کا نمونہ پیش کیا. آفتاب عالم 36 رنز بنا کر کامران حسین کا شکار بنے. بعد میں آنے والے بلے باز ٹی ٹوئنٹی کھیل کے روایتی رنگ میں نظر آئے اور ہر گیند و اوور میں زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کرنے کی کوششیں کرتے رہے. عمر گل نے بھی 13 گیندوں پر 2 بلند و بالا چھکوں کی مدد سے 20 رنز بنائے. یوں پینتھرز کی ٹیم 150 رنز بنا کر ایک قابل دفعہ مجموعہ حریف ٹیم کے سامنے رکھنے میں کامیاب ہوگئی.

عمر گل نے اپنی ٹیم کی صحیح معنی میں آگے بڑھ کر قیادت کرتے ہوئے پہلے ایک مختصر برق رفتار اننگ کھیلی اور پھر تین لیپرڈز بھی شکار کئے. انہیں اپنی ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا.

اسلام آباد لیپرڈز کی ٹیم پہلا میچ ہارنے کے بعد 29 ستمبر کراچی ڈولفنز کے خلاف مدمقابل آئے گی جس میں ہونے والی شکست اسے ٹورنامنٹ سے نکال باہر کرے گی. دوسری جانب پشاور پینتھرز کا اگلا گروپ میچ بھی ہاٹ فیورٹ کراچی ڈولفنز کے ساتھ ہے جو 30 ستمبر کو کھیلا جائے گا. اگر کراچی ڈولنفز، اسلام آباد لیپرڈز کو شکست دینے میں کامیاب ہوتی ہے تو 30 ستمبر کو پینتھرز بمقابلہ ڈولفن میچ کوارٹر فائنل کی حیثیت اختیار کرلے گا.