افغان ناکام و نامراد، ملتان کو بالآخر کامیابی مل گئی

1 1,011

پاکستان کے سب سے بڑے ٹی ٹوئنٹی میلے فیصل بینک نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ 2011ء میں بڑی توقعات کے ساتھ حصہ لینے والی افغانستان کی قومی ٹیم ناکام و نامراد ہی لوٹی۔ افغان چیتاز کے نام سے کھیلنے والی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کو تمام گروپ میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور جمعہ کو آخری روز کھیلے گئے مقابلے میں اب تک اپنے تمام مقابلے ہارنے والے ملتان ٹائیگرز بھی اسے با آسانی 4 وکٹوں سے زیر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

نوید یاسین کو عمدہ باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: Faysal Cricket)
نوید یاسین کو عمدہ باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: Faysal Cricket)

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں گروپ میچز کے آخری روز ٹاس جیت کر پہلے بلےبازی کا فیصلہ کرنے والے افغان چیتاز اوپنرز کے فراہم کردہ 54 رنز کے آغاز کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے اور سوائے کپتان محمد نبی کے مڈل آرڈر میں کوئی بھی کھلاڑی اچھی اننگز نہیں کھیل پایا۔ اوپنر نجیب ترہ کئی اور فضل نیازئی نے 7 اوورز میں 54 رنزکا عمدہ آغاز فراہم کیا جس کے بعد افغان اننگز سنبھلنے میں ہی نہیں آئی اور محمد نبی کی 34 رنز کی مزاحمت کے علاوہ کوئی قابل ذکر کارکردگی پیش نہ کی جا سکی۔ قبل ازیں اوپنر نجیب ترہ کئی نے 24 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 34 اور فضل نیازئی نے ایک چھکے کی مدد سے 23 گیندوں پر 21 رنز بنائے۔

افغان اننگز کی تباہی میں اہم کردار نوید یاسین نے ادا کیا جنہوں نے نہ صرف نجیب کو ٹھکانے لگایا بلکہ اگلے اوور میں نجیب اللہ زدران اور گزشتہ میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے گلبدین نائب کو بھی ٹھکانے لگا کر افغان حلقوں میں کھلبلی مچا دی۔ نوید کے دونوں اوورز کے درمیان ذوالفقار بابر نے فضل نیازئی کو ٹھکانے لگایا یوں جہاں ایک موقع پر 54 رنز پر افغان چیتاز کی کوئی وکٹ نہ گری تھی 63 تک پہنچتے پہنچتے اس کے 4 بہترین بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔

آخر میں محمد نبی نے کچھ مزاحمت کی جس میں نسیم خان 13 رنز کے ساتھ ان کا ساتھ دینے میں کامیاب ہوئے لیکن افغان چیتاز مقررہ 20 اوورز کی تکمیل کسی اچھے مجموعے تک پہنچنے میں ناکام رہے ور 9 وکٹوں کے نقصان پر محض 131 رنز ہی بنا پائے۔

ملتان ٹائیگرز کی جانب سے نوید یاسین کی 4 وکٹوں کے علاوہ کپتان شبیر احمد نے 3 حریف بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ ذوالفقار بابر کو حاصل ہوئی۔

جواب میں ملتان ٹائیگرز پہلے ہی اوور میں محمد سمیع کی وکٹ کھو بیٹھنے کے باوجود ہدف کی جانب تندہی سے بڑھتے رہے۔ خصوصاً اوپنر زین عباس کی شاندار نصف سنچری اور آخری لمحات میں کامران حسین اور کپتان شبیر احمد کے قیمتی رنز نے ملتان کی فتح کی راہ ہموار کی۔ زین عباس نے محض 35 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 54 رنز بنائے۔ افغان گیند بازوں کی جانب سے مستقل وکٹیں گرانے کے باعث ایک موقع پر ملتان کی 90 رنز پر 6 وکٹیں گر چکی تھیں لیکن کامران اور شبیر احمد کی فیصلہ کن شراکت نے ملتان کو منول تک پہنچا دای۔ کامران نے 27 گیندوں پر ایک چھکے اور تین چوکوں کی مدد سے 33 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی۔ میچ کو فیصلہ کن بنانے میں شبیر احمد کی محض 14 گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں سے مزید 22 رنز کی اننگز نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ ملتان نے 132 رنز کا ہدف آخری اوور کی دوسری گیند پر 6 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا اور یوں ٹورنامنٹ میں اپنی پہلی فتح حاصل کی۔

افغان چیتاز کی جانب سے محمد نبی نے 2 اور حامد حسن، کریم صادق، گلبدین نائب اور نسیم خان نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

نوید یاسین کو عمدہ گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیمیں ایک مضبوط گروپ میں شامل تھیں جہاں اُن دونوں کے علاوہ فیصل آباد وولفز اور راولپنڈی ریمز جیسے سخت حریف شامل تھے تاہم دونوں خصوصاً افغان چیتاز کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ جس کی وجہ سے افغان اور ملتان دونوں کو رخت سفر باندھنا پڑے گا اور ٹورنامنٹ اب سیمی فائنل مرحلے میں داخل ہوگا۔

اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں