چیئرمین کی تقرری کے نظام پر احسان مانی کی تنقید
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سابق صدر احسان مانی نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کی تقرری کے نظام کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جمعے کو ایک خصوصی گفتگو میں احسان مانی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کا تقرری کا معاملہ ہر گز شفاف نہیں ہے، اس نظام کا خاتمہ کیا جانا ضروری ہے کیونکہ اس میں سربراہ کی تقرری کا کوئی تسلیم شدہ و واضح قانون تک موجود نہیں ہے، آپ کو یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ کوئی شخص کس طرح آتا ہے اور سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز ہو جاتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی تقرری کا اختیار صدر مملکت کے پاس ہے جو پی سی بی کا پیٹرن اِن چیف ہوتا ہے، لیکن احسان مانی اس طریقہ کار سے خائف دکھائی دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی گورننگ باڈی اور ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز کو دو یا تین نام سامنے لانے چاہئیں اور یہی فہرست پیٹرن اِن چیف کو بھیجی جائے، جو چیئرمین کا انتخاب کریں لیکن یہ ضرور بتائیں کہ انہوں نے جس امیدوار کو منتخب کیا اس کے انتخاب کی وجہ کیاہے۔
اس سوال پر کہ کیا چیئرمین کرکٹ بورڈ کا کھیل کے حوالے سے پس منظر ہونا ضروری ہے؟ احسان مانی کا کہنا تھا کہ ضرور ہونا چاہیے کیونکہ یہ بہت اہم ہے، اگر آپ اچھے منظم کا تقرر کریں جو کرکٹ کے بارے میں نہ جانتا ہوں تو وہ سازشوں کے بغیر بورڈ کو نہیں چلا پائے گا اور یہ قومی کرکٹ کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور اہم چیز ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار جواب دہ ہوں اور ان کا احتساب بھی ہو۔ اس کے علاوہ پی سی بی کو ایک چیف ایگزیکٹو بھی مقرر کرنا چاہیے۔
کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ذکا اشرف کی تقرری پر انہوں نے کہا کہ ہمیں انہیں کم از کم ایک سال کا عرصہ دینا چاہیے کیونکہ اعجاز بٹ کے دور میں کرکٹ بورڈ میں بڑے مسائل اور تنازع کھڑے ہو چکے ہیں جنہیں نمٹانے میں کافی وقت لگے گا۔