نیا کوچ لازماً مقامی ہونا چاہیے: وقار یونس کا مشورہ

1 1,001

پاکستان کے سابق کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کا نیا کوچ لازماً مقامی ہونا چاہیے، کیونکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والا کوچ کرکٹ کے نظام کو بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے۔

وقار یونس نے ستمبر میں دورۂ زمبابوے کے بعد اپنی صحت کے مسائل کو وجہ بناتے ہوئے کوچنگ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کے بعد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مقررہ ایک کمیٹی نئے کوچ کی تلاش میں ہے اور اس ضمن میں مقامی یا غیر ملکی کوچ کی تقرری پر رائے تقسیم ہے۔

وقار یونس نے صحت کے مسائل کو وجہ بناتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا
وقار یونس نے صحت کے مسائل کو وجہ بناتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے وقار یونس نے کہا کہ بہترین صورت یہی ہے کہ مقامی کوچ کا انتخاب کیا جائے، اور اس کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ ایک پاکستانی کوچ کھلاڑیوں کی فطرت اور ان کی ذہنی ساخت کو سمجھتا ہے اور نظام کی زیادہ بہتر سوجھ بوجھ رکھتا ہے۔ میں نے کوچ کی حیثیت سے ایک کامیاب دور اسی لیے گزارا کیونکہ میں اسی نظام سے ہو کر گزرا تھا اور اس کے بارے میں اچھی طرح جانتا تھا۔

اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم عبوری کوچ محسن خان کی زیر تربیت سری لنکا کے خلاف نبرد آزما ہے۔ تاہم مقررہ کمیٹی 5 ناموں کی حتمی فہرست بورڈ کے حوالے کر چکی ہے جبکہ حتمی فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے۔

وقار یونس نے قومی کرکٹ ٹیم کے سب سے مشکل دور میں کوچنگ کے فرائض انجام دیے جس کے دوران اسپاٹ فکسنگ اور وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کے ہوٹل سے فرار جیسے شرمناک واقعات پیش آئے تاہم اس کے باوجود ان کی زیر قیادت پاکستان نے جنوبی افریقہ جیسے سخت حریف کے خلاف ٹیسٹ سیریز ڈرا کی اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف کامیابی حاصل کرتے ہوئے عالمی کپ 2011ء کے سیمی فائنل تک پہنچا۔

وقار یونس نے کہا کہ وہ اس وقت زیر علاج ہیں اور انہیں بہت زیادہ جسمانی سرگرمی سے پرہیز کا مشورہ دیا گیا ہے، جو مجھے بطور کوچ کرنا پڑتی تھی۔

شاہد آفریدی کے ساتھ تنازع اور بعد ازاں ان کی احتجاجی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے وقار یونس نے کہاکہ میرے خیال میں آفریدی کا عارضی طور پر ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ درست نہیں تھا اور اب بھی انہیں اسی صورت میں ٹیم میں شامل کرنا چاہیے جب وہ خود کو اس کا اہل ثابت کریں۔۔

انہوں نے کہا کہ میرا شاہد آفریدی سے کبھی کوئی ذاتی مسئلہ نہیں رہا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ان کے رویے کا پاکستانی کرکٹ کو فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ اس طرح کی مشروط ریٹائرمنٹ نوجوان کھلاڑیوں کے ذہنوں پر برے اثرات ڈالتی ہے اور آنے والے کھلاڑیوں کے لیے کوئی اچھی مثال قائم نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قومی ٹیم میں واپسی کے لیے اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ انہوں نے حال ہی میں کافی کرکٹ کھیلی ہو اور ٹیم میں واپسی کے لیے اپنی اہلیت ثابت کی ہو۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف حالیہ سیریز میں پاکستان کی اب تک کی کارکردگی کافی متاثر کن ہے۔ ٹیم درست سمت میں گامزن ہے اور پہلا ٹیسٹ تقریباً جیت چکی تھی لیکن اختتام درست انداز میں نہ کر سکی۔ ٹیم پر صرف تنقید کرنا مناسب نہیں کیونکہ وہ میچ کے بیشتر حصے میں حریف پر حاوی رہے۔ وقار یونس کا کہنا ہے کہ نئے کوچ کو سلیکشن کے عمل کا حصہ بنایا جائے اسی طرح ٹیم آگے بڑھے گی۔

واضح رہے کہ وقار یونس اِس وقت کھیلوں کے معروف ٹیلی وژن چینل ٹین اسپورٹس کی جانب سے پاک-سری لنکا سیریز پر رواں تبصرہ کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔