شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم
متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کا ذکر ہو تو شارجہ کو نظر انداز کرنا مشکل ہے۔ شارجہ کا کرکٹ میدان متحدہ عرب امارات ہی میں نہیں، بلکہ دنیا بھر کے کرکٹ میدانوں میں امتیازی مقام رکھتا ہے۔ 1982ء میں قائم ہونے والے اس میدان پر 20 نومبر 2011ء کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا چوتھا ایک روزہ کرکٹ میچ کھیلا گیا جو اس میدان پر کھیلا جانے والا 201واں ایک روزہ میچ تھا۔ شارجہ اسٹیڈیم وہ پہلا کرکٹ میدان ہے جس نے یہ سنگِ میل عبور کیا اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کروانے کا حق دار ٹھہرا۔ دل چسپ اتفاق یہ ہے کہ اس میدان پر کھیلے جانے والے 201 ویں ایک روزہ کرکٹ میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو جیت کے لیے بھی 201 رنز ہی کا ہدف دیا، تاہم سری لنکا اس کے حصول میں ناکام رہا۔ اس میدان پر پہلا ایک روزہ میچ بھی پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ہی 6اپریل 1984ء کو کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان کو شکست ہوئی تھی۔
ابتداءً اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی گنجائش زیادہ نہیں تھی لیکن 2002ء میں ہونے والے تزئین و آرائش اور وسعت بڑھانے کے کام کے نتیجے میں تماشائیوں کی گنجائش 27 ہزار ہوگئی جبکہ فلڈ لائٹس بھی نصب کردی گئیں۔ شارجہ میں جنوبی ایشیائی باشندوں کی کثیر تعداد میں موجودگی کے باعث شارجہ کا میدان جنوبی ایشیائی کرکٹ ٹیموں اور تماش بینوں کے لیے خاصا پُرکشش ثابت ہوا۔ 1984ء میں میدان کے قیام سے لے کر 2003ء تک یہاں 198 ایک روزہ کرکٹ میچ کھیلے گئے۔ تاہم شارجہ میں ہونے والے میچوں پر میچ فکسنگ کے الزامات نے یہاں ہونے والی کرکٹ کو خاصا گہنا دیا یہاں تک کہ 2001ء میں بھارتی حکومت نے اپنی قومی ٹیم پر شارجہ میں کھیلنے پر پابندی عائد کردی اور یہ میدان عالمی کرکٹ مقابلوں سے محروم ہوگیا۔ 2010ء سے یہ میدان افغانستان کی قومی ٹیم کے زیر استعمال ہے۔ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم کے دو کنارے ہیں جو 'پویلین اینڈ' اور 'شارجہ کلب اینڈ' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
شارجہ کے میدان کو چند ٹیسٹ کرکٹ مقابلوں کی میزبانی بھی نصیب ہوئی ہے۔ پہلا ٹیسٹ پاکستان اور جزائر غرب الہند (ویسٹ انڈیز) کی ٹیموں کے درمیان 31 جنوری تا 4 فروری 2002ء کھیلا گیا جس میں پاکستان نے 170 رنز سے فتح حاصل کی، ان ہی دو ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ (7 تا 10 فروری 2002ء) میں بھی پاکستان نے حریف ٹیم کو 244 رنز کے بڑے فرق سے شکست دی۔ اس کے علاوہ اسی سال پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچ بھی اسی میدان پر کھیلے گئے اور دونوں میں پاکستان کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خصوصاً دوسرا ٹیسٹ تو پاکستان کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوا جس میں پاکستان پہلی اننگز میں محض 59 اور دوسری میں 53 پر ڈھیر ہو گیا اور پاکستان کو ایک اننگز اور 198 رنز کی ذلت آمیز شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد پاکستان نے تقریباً 9 سال تک شارجہ میں ٹیسٹ نہیں کھیلا حتیٰ کہ 3 تا 7 نومبر 2011ء کو پاکستان اور سری لنکا کے کرکٹ ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوا جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔
ریکارڈز
شارجہ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم پر بننے والے ریکارڈز کی بات ہو تو اس میدان پر ایک روزہ میچ میں بننے والا سب سے زیادہ اسکور نیوزی لینڈ کے 338 رنز ہیں جو اُس نے چار وکٹوں کے نقصان پر بنگلہ دیش کے خلاف 28 اپریل 1990ء میں بنائے تھے، نتیجتاً بنگلہ دیش کو یقینی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ شارجہ کے میدان پر پاکستان کا سب سے زیادہ اسکور نیوزی لینڈ کے خلاف 20اپریل 1994ء کو کھیلے جانے والے میچ میں ہے جس میں پاکستان نے صرف دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 328 رنز بناڈالے۔ اس میچ میں عامر سہیل 134 رنز اور انضمام الحق نے ناقابلِ شکست رہتے ہوئے 137 رنز بنائے تھے۔ نیوزی لینڈ نے کوشش تو بہت کی، خاص کر تیسری وکٹ کی شراکت میں 133 رنز بنائے لیکن فتح حاصل نہ کرسکا اور اُسے 66 رنز سے ناکامی ہوئی۔ اس میچ کی دونوں اننگز میں مجموعی طور پر 594 رنز بنے جو کہ اس میدان پر دو اننگز میں بننے والا دوسرا بڑا مجموعہ ہے۔
29 اکتوبر 2000ء کو شارجہ میں کھیلے جانے والے ایک روزہ میچ میں سری لنکا اور بھارت کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں جس میں سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹوں کے نقصان پر 299 رنز بنائے، جواب میں پوری بھارتی ٹیم 54 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ بھارتی ٹیم کا یہ مجموعہ اس میدان پر بننے والا سب سے کم اسکور ہے۔ صرف ایک بھارتی کھلاڑی رابن سنگھ (11رنز) کے علاوہ کسی کھلاڑی کا اسکور دو ہندسوں میں داخل نہ ہوسکا۔ اس میچ میں سری لنکن گیند باز چمندا واس نے 9.3 اوورز میں صرف 14 رنز دے کر پانچ بھارتی بلّے بازوں کو اپنا شکار بنایا۔ سری لنکا یہ میچ 245 رنز کے بڑے فرق سے جیت گیا تھا اور یہ بھی ایک ریکارڈ قائم ہوا کہ اس میدان پر اتنے بڑے فرق سے کسی دوسری ٹیم کو فتح نصیب نہیں ہوئی۔ شارجہ کے میدان پر پاکستان کا سب سے کم اسکور 87رنز ہے جو اُس نے بھارتی ٹیم کے خلاف 125 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بنایا تھا اور یوں 22 مارچ 1985ء کو کھیلے جانے والے اس میچ میں بھارت نے 38 رنز سے فتح حاصل کرلی تھی۔ تاہم بھارتی فتح کے باوجود 'مردِ میدان' کا اعزاز پاکستان کے عمران خان کے ہاتھوں آیا جنہوں نے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 اوورز میں صرف 14 رنز دے کر 6 بھارتی کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا تھا۔
اک یادگار چھکا
شارجہ کی بات ہو اور میاں داد کے مشہورِ زمانہ چھکے کا ذکر نہ ہو تو جیسے 'شارجہ کی سوانح' ادھوری رہ جائے۔18 اپریل1986ء کو آسٹریلیشیا کپ (Australasia Cup) کا فائنل میچ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سات وکٹوں کے نقصان پر 245 رنز بنائے۔ جواب میں پاکستانی ٹیم کا آغاز ہی کچھ اچھا نہ تھا۔ وقفے وقفے سے کھلاڑی واپس لوٹتے رہے تاہم چوتھے نمبر پر آنے والے جاوید میاں داد جمے رہے۔ دوسرے کنارے سے اپنے ساتھیوں کو کھوتے ہوئے جاوید میاں داد نے سنچری داغ کر پاکستان کو شکست کی ہزیمت سے بچانے کی کوشش جاری رکھی۔ میچ کی آخری گیند پر پاکستان کو فتح کے لیے چار رنز درکار تھے۔ بھارتی گیند باز چیتن شرما نے گیند پھینکی اور فل ٹاس آنے والی گیند کو جاوید میاں داد نے بلّا گھماکر چھکے کے لیے میدان سے باہر پھینک دیا اور یوں پاکستان سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے فتح یاب ہوا۔ اس میچ میں جاوید میاں داد نے ناقابلِ شکست رہتے ہوئے 116 رنز اسکور کیے اور 'مین آف دی میچ' کے اعزاز اور بعد ازاں پاکستان و متحدہ عرب امارات میں سرکاری و نجی سطح پر کروڑوں روپے کے انعامات کے حقدار ٹھیرے۔
پاکستان کی خوشگوار یادیں
لیکن صرف میاں داد تک ہی محدود نہ رہیں، شارجہ کا میدان پاکستان کے لیے اور بھی بہت سی خوش گوار یادیں رکھتا ہے۔ پاکستان کے مایہ ناز گیند باز وسیم اکرم نے اسی میدان پر 14 اکتوبر 1989ء کو غرب الہند کے خلاف ایک روزہ میچ میں پہلی ہیٹ ٹرک کی تھی۔ اس ہیٹ ٹرک کی خاص بات یہ تھی کہ حریف ٹیم کے تینوں کھلاڑی بولڈ ہوئے تھے۔ سات مہینے بعد اسی میدان پر 4مئی 1990ء کو آسٹریلیا کے خلاف میچ میں وسیم اکرم نے اپنی دوسری ہیٹ ٹرک کی اور اس بار بھی تینوں کھلاڑی بولڈ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے عاقب جاوید بھی شارجہ کے میدان پر یادگار گیند بازی کا مظاہرہ کرچکے ہیں جب 25 اکتوبر 1991ء کو بھارت کے خلاف میچ میں اُنہوں نے 10 اوورز میں 37 رنز دے کر بھارت کے سات کھلاڑیوں کے پویلین کی راہ دکھائی تھی جن میں اُن کی ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی۔ اُنہوں نے 47 کے مجموعے پر پر بھارتی بلے باز روی شاستری، محمد اظہر الدین اور سچن ٹنڈولکر، تینوں کھلاڑیوں کو ایل بی ڈبلیو کرکے ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ یوں بھارتی ٹیم پاکستان کے 262 رنز کے تعاقب میں 190رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ شارجہ کے میدان پر پاکستان کی جانب سے ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز تیز گیند باز محمد سمیع کو بھی حاصل ہے۔ اُنہوں نے یہ کارنامہ 15 فروری 2002ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں انجام دیا۔
انفرادی ریکارڈز
شارجہ میں کسی بلّے باز کا سب سے زیادہ انفرادی اسکور سری لنکن بلّے باز سنتھ جے سوریا کے 189 رنز ہیں جو اُنہوں نے انڈیا کے خلاف بنائے، جب کہ اس میدان پر کسی کھلاڑی کے سب سے زیادہ رنز انضمام الحق کے 2464رنز ہیں جو اُنہوں نے 59میچوں میں اسکور کیے۔ شارجہ کے میدان پر سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا اعزاز بھارت کے سچن ٹنڈولکر اور پاکستان کے سعید انور کے پاس ہے، دونوں بلّے باز یہاں سات سات سنچریاں اسکور کرچکے ہیں۔
شاہد خان آفریدی بھی شارجہ کے میدان پر بہت سے ریکارڈ بناچکے ہیں۔ شارجہ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا اعزاز بوم بوم آفریدی ہی کے حصے میں آیا ہے۔ اُنہوں نے تاحال (22 نومبر 2011ء) 44 میچوں میں 56 چھکے مارے ہیں۔ جب کہ 20نومبر 2011ء کو سری لنکا کے خلاف ایک روزہ میچ میں عمدہ بلّے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 75 رنز بناکر اور گیند بازی میں 35 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ یوں وہ دنیا کے پہلے آل راؤنڈر کھلاڑی بن گئے جنہوں نے ایک ہی میچ میں نصف سنچری یا اس سے زیادہ رنز بنانے اور پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں لینے کا کارنامہ دو بار سرانجام دیا ہے۔
ایک نظر میں:
مقام: شارجہ، متحدہ عرب امارات
قیام: 1982ء
گنجائش: 27 ہزار
کناروں کے نام: پویلین اینڈ، شارجہ کلب اینڈ
فلڈ لائٹس: موجود
پہلا ٹیسٹ: پاکستان بمقابلہ غرب الہند، 31 جنوری تا 4 فروری 2002ء
پہلا ون ڈے: پاکستان بمقابلہ سری لنکا، 6 اپریل 1984ء