اب کھیل جمے گا!!

0 1,036

psl-featured

پاکستان سپر لیگ کا دوسرا ایڈیشن آج رات سے شروع ہوگا۔ ایک مرتبہ پھر ہونگی پانچ ٹیمیں، دبئی اور شارجہ کے میدان، شائقین کا جوش اور ولولہ، رنگ و نور کا سیلاب اور پاکستانی، انٹرنیشنل اسٹارز کے جھرمٹ میں ’’کھیل جمے گا‘‘!

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے افتتاحی میچ میں دفاعی چمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان مقابلہ ہوگا اور اسی میچ کیساتھ پی ایس ایل کے رنگا رنگ ایونٹ کا آغاز ہوجائے گا۔ پی ایس ایل کے پہلے ایونٹ کو بھرپور پذیرائی ملی تھی اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ پاکستان کی اپنی لیگ شروع ہونے جارہی تھی جہاں پاکستانی شائقین کو یہ موقع ملا کہ وہ کسی غیر ملکی لیگ میں ٹیموں کو سپورٹ کرنے کی بجائے کراچی ، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد کی ٹیموں کو سپورٹ کریں۔ پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کی کامیابی میں سب سے بڑا پہلو قومی یکجہتی تھا کیونکہ ہر پاکستانی اس لیگ کی کامیابی کیلئے دعاگو تھا جس کی وجہ سے کچھ ایسے پہلو بھی نظر انداز کردیے گئے جنہیں عام حالات میں قبول نہ کیا جاتا لیکن اب پی ایس ایل کا دوسرا ایڈیشن ہے اور شاید لیگ کو اس مرتبہ وہ ’’رعایت‘‘ نہ ملے جو پہلے ایڈیشن میں مل گئی تھی۔

دوسرے ایڈیشن میں اگر کچھ نیا ہے تو وہ لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کی بات ہے ۔اگر پاکستان کرکٹ بورڈ اس ایونٹ کا فائنل لاہور لانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ پی ایس ایل کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی اور اس کامیابی کے پیچھے ابتدائی مرحلے کے تمام میچز اور پرفارمنس چھپ جائیں گی۔امید یہی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس لیگ کا فائنل لاہور میں کروانے میں کامیاب ہوجائے گا جس کیلئے متعدد انٹرنیشنل اسٹارز سے بھی بات کرلی گئی ہے ۔ اگر یہ فائنل لاہور میں ہوتا ہے تو اس سے زیادہ اچھی بات کچھ اور نہ ہوگی لیکن یہ بات بھی یاد رکھنا ہوگی کہ صرف فائنل کیلئے لیگ کے دیگر میچز کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور فائنل کی دلچسپی کیلئے ضروری ہے کہ ابتدائی میچز میں بھی مقابلے سے بھرپور کرکٹ دیکھنے کو ملے اور کانٹے کے مقابلوں میں ٹی20فارمیٹ کا اصل رنگ نظر آئے تو پھر ہی کھیل جمے گا ورنہ دوسری صورت میں کلائمکس تک جانے سے پہلے ہی لیگ میں بوریت کا عنصر شامل ہوجائے گا۔

گزشتہ ایونٹ میں اکثر میچز میں زیادہ رنز نہیں اسکور کیے گئے اور شائقین کرکٹ کو اس لیگ میں چوکوں اور چھکوں کی کمی محسوس ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدائی میچز کے جوش و خروش کے بعد لوگوں نے بہت کم تعداد میں اسٹیڈیمز کا رخ کیا جس کے بعد پی سی بی نے کچھ میچز میں ’’مفت‘‘ انٹری کا بھی اعلان کیا۔ یقینا پی سی بی اور پی ایس ایل کی انتظامیہ کے ذہن میں یہ اور ایسی دیگر تمام باتیں ہونگی جو اس لیگ کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں اور ظاہر ہے کہ ان کا سد باب کرنے کا حل بھی ڈھونڈھ لیا ہوگا کیونکہ نجم سیٹھی کی سربراہی میں کام کرنے والی ٹیم میں کئی قابل افراد موجود ہے۔ مگر پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب سے پہلے تک یہی تاثر مل رہا ہے کہ انتظامیہ کا سارا زور صرف اس لیگ کی تشہیر، افتتاحی تقریب کی موسیقی اور ایسے دیگر عوامل پر ہی ہے۔

موجودہ دور میں کھیل کیساتھ ساتھ مارکیٹنگ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور خاص طور پر ٹی20لیگز تو تشہیر کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے مگر کوئی بھی تشہیری مہم یا موسیقی کا تڑکا کسی لیگ کو کامیاب نہیں بنا سکتا جب تک میدان کے اندر کوالٹی کرکٹ دیکھنے کو نہ ملے۔اگر آسٹریلیا کی بگ باش لیگ کو جگ مگ کرتی اسٹمپس، کیمروں کے مختلف زاویوں اور ٹیکنالوجی کے دیگر کمالات نے منفرد اور جاذب نظر بنایا ہے تو اس میں کھیل کے معیار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بگ باش میں اگر اوسط درجے کی کرکٹ دیکھنے کو ملتی تو ٹیکنالوجی کے تمام تر کمالات مل کر بھی اس لیگ کو رنگین اور کامیاب نہیں کرسکتے تھے۔ اسی طرح پی ایس ایل کی کامیابی کا دارومدار بھی میدان کے اندر ہونے والے مقابلوں پر ہوگا ۔اگر ان مقابلوں میں معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملے گی ، زیادہ رنز بنیں گے، دوسری اننگز میں بڑے اہداف کا تعاقب کامیابی سے ہوگااور اس لیگ سے پاکستان کو ایک دو ایسے نئے کھلاڑی میسر آئیں گے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کی ٹی20ٹیم میں جان ڈال دیں تو اس لیگ کا اصل فائدہ سامنے آئے گا۔

یہ پاکستان کی لیگ ہے اور اس کو کامیاب کروانے میں پاکستان کرکٹ بورڈ تندہی سے مصروف عمل ہے، براڈ کاسٹرز اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور پاکستانی عوام بھی ٹی وی اسکرینز کے سامنے بیٹھ کر اپنی ٹیموں کو سپورٹ کررہے ہیں ۔اب یہ کام کھلاڑیوں کا ہے کہ وہ میدان کے اندر تگڑی پرفارمنس دیں، ہر میچ کانٹے دار ہو اور اس لیگ سے پاکستان کو نئے اسٹارز ملیں تو پھر حقیقی معنوں میں ’’کھیل جمے گا‘‘!