شاندار آغاز، شایانِ شان مقابلہ

0 1,063

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے سیزن کا آغاز شاندار افتتاحی تقریب اور اس کے بعد چھکے اور چوکوں سے بھرپور ایک جاندار مقابلے کے ساتھ ہوا جس میں دفاعی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو 7 وکٹوں سے شکست دی۔ ایک بہت بڑے ہدف کے تعاقب میں ایسی کامیابی سے اسلام آباد کے ثابت کیا کہ وہ حقیقی چیمپیئن ہے۔

دبئی میں رنگ و نور کے سیلاب کے بعد کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ ڈیرن سیمی کے پشاور زلمی بادل نخواستہ میدان میں اترے اور محمد عرفان کی پہلی ہی گیند تجربہ کار محمد حفیظ کی واپسی کا پروانہ لے کر آئی۔ مایوس کن آغاز کے بعد کامران اکمل اور ڈیوڈ ملان نے دوسری وکٹ پر ایک بہترین شراکت داری کے ذرعیے ٹیم کو سہارا دیا۔ دونوں بلے بازوں نے میدان کے چاروں طرف خوب شاٹس لگائے خاص طور پر کامران اکمل کے چوکوں چھکوں نے تو فضا ہی بدل دی۔ 122 رنز کی ایک طوفانی شراکت داری ڈیوڈ ملان کے آؤٹ ہونے کے ساتھ مکمل ہوئی۔ البتہ دوسرے کنارے سے کامران اکمل کی جارحانہ بلے بازی جاری تھی جن کی مدد سے پشاور نے 150 کا ہندسہ بھی باآسانی عبور کرلیا۔ نظریں 220 یا اس سے زیادہ پر جمی ہوئی تھی کہ کامران اکمل 88 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے صرف 48 گیندوں پر 6 چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے یہ رنز بنائے تھے اور بلاشبہ پی ایس ایل 2 کی پہلی سنچری کے حقدار تھے۔ اس سنگ میل کو عبور نہ کرنے کا دکھ کامران کے چہرے سے ہی واضح تھا لیکن ان کی اننگز نے پشاور کے لیے بڑے ہدف کی راہ آسان کردی تھی۔ لیکن آنے والا کوئی بلے باز "کامی" کی مضبوط بنیادوں پر رنز کی عمارت تعمیر نہ کر سکا۔ وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں جیسا کہ ایون مورگن صرف ایک رن، حارث سہیل 12، کپتان ڈیرن سیمی 7، شاہد آفریدی 4، حسن علی 4 اور افتخار احمد بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔ آخر میں کرس جارڈن کے 16 رنز بھی پشاور زلمی کو 190 رنز تک ہی پہنچا سکے۔ شائقین کو سب سے زیادہ مایوسی شاہد آفریدی کے ناقص شاٹ پر آؤٹ ہونے سے ہوئی کیونکہ ان کی آمد پر میدان میں اچھا خاصا ہنگامہ مچا تھا۔ بہرحال، اسلام آباد شین واٹسن کی 4، محمد عرفان اور محمد سمیع کی دو، دو اور سعید اجمل کی ایک وکٹ کی بدولت مقابلے میں واپس آ چکا تھا۔

ہدف کے تعاقب میں اسلام آباد کو شرجیل خان سے امید تھی کہ ان کی جارحانہ اننگز فتح کی راہ ہموار کرے گی لیکن وہ دوسرے ہی اوور میں حسن علی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ یہاں پر ڈیوین اسمتھ اور بریڈ ہیڈن نے وہی کردار ادا کیا جو پشاور کی اننگز میں کامران اور ملان نے ادا کیا تھا۔ دونوں نے دوسری وکٹ پر 114 رنز کی بڑی شراکت داری قائم کی۔ اس میں نمایاں بریڈ ہیڈن تھے جنہوں نے 3 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے صرف 39 گیندوں پر 73 رنز بنائے۔ ڈیوین اسمتھ بھی 55 رنز پر میدان چھوڑ گئے لیکن تب تک یونائیٹڈ جیت کی پوزیشن میں آ چکا تھا اور بارش نے ان کے لیے معاملے کو اور آسان کردیا۔ دو اوورز کا کھیل ضائع ہونے کے بعد اسلام آباد کو 18 اوورز میں 173 رنز بنانے تھے جو اس نے کچھ سنسنی خیز لمحات کے بعد آخری اوور میں حاصل کر ہی لیے۔

پشاور کی شکست کی سب سے بڑی وجہ ان کی ناقص فیلڈنگ تھی، انہوں نے کیچ پکڑنے کے دو آسان مواقع ضائع کیے اور ساتھ ہی اہم ترین مرحلے پر باؤلنگ میں بھی مایوس کیا۔ آخری دو اوورز میں جب اسلام آباد کو جیتنے کے لیے 26 رنز کی ضرورت تھی تو واٹسن نے جنید خان کی نو-بال کو چھکے کے لیے روانہ کیا اور اگلی گیند پر 'فری ہٹ' کو بھی اسی انجام تک پہنچایا۔ تیسری گیند پر چوکے نے میچ کا گویا فیصلہ ہی کردیا۔ یعنی جنید خان نے اپنے آخری اوور کی تین گیندوں پر 17 رنز کھا لیے تھے۔ گو کہ اس اوور کی آخری گیند پر 55 رنز بنانے والے ڈیوین اسمتھ آؤٹ ہوگئے لیکن اسلام آباد کے لیے آخری اوور میں 7 رنز بنانا بڑا مسئلہ نہیں تھا۔ چوتھی گیند پر سیم بلنگز کے چوکے نے میچ کا خاتمہ کردیا۔

پشاور کے گیند بازوں میں جنید خان سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ 4 اوورز میں 52 رنز کھانے کے بعد وہ صرف ایک وکٹ لے سکے۔ باقی گیند بازوں کا حال بھی اچھا نہيں تھا۔ شاہد آفریدی نے تین اوورز میں 29 رنز کھائے۔

ہیڈن کو فیصلہ کن اننگز کھیلنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ ملا اور یوں رات گئے ایک یادگار مقابلہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ لیکن ابھی تو میلہ شروع ہوا ہے، بہت سارے مقابلے ابھی باقی ہیں کہ جن میں جمعے کو لاہور قلندرز کا مقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور کراچی کنگز کا پشاور زلمی سے ہوگا۔ کیا پشاور اس مقابلے میں پہلی شکست کا ازالہ کر پائے گا؟ دیکھتے ہیں آج کیا ہوتا ہے۔

Brad-Haddin