ویسٹ فیلڈ کیس میں کنیریا کو پھنسایا جاسکتا ہے، راشد لطیف

1 1,118

ایسے وقت میں جب کاؤنٹی کرکٹر مرون ویسٹ فیلڈ کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے اعتراف نے انگلش کرکٹ میں ہلچل مچا دی ہے ، وہیں ویسٹ فیلڈ کے ساتھی کرکٹر اور پاکستانی لیگ اسپنر دانش کنیریا کی مشکلات میں بھی کسی قدر اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف تو اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ ویسٹ فیلڈ کے اعتراف کے بعد اب دانش کنیریا کو اس کیس کا ماسٹر مائنڈ ثابت کرنے کی کوشش بھی خارج از امکان نہیں۔

جرم ثابت نہ ہوا تب بھی دانش کنیریا کا مستقبل خطرے میں ہے (تصویر: AFP)
جرم ثابت نہ ہوا تب بھی دانش کنیریا کا مستقبل خطرے میں ہے (تصویر: AFP)

کرک نامہ سے گفتگو میں سابق کپتان اور میچ فکسنگ کے انکشافات کے باعث شہرت کے حامل وکٹ کیپر بیٹسمین کا کہنا تھا کہ ”دانش کنیریا کو بھی پھنسایا جاسکتا ہے ، اور حتمی سماعت کے دوران وکلاء یہ موقف اختیار کرسکتے ہیں کہ کنیریا نے ویسٹ فیلڈ کو جرم پر اکسایا تھا، حال ہی میں پیش آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں محمد عامر کے حوالے سے بھی اسی قسم کی باتیں سامنے آئی تھیں۔“

انگلش کاؤنٹی ایسکس کے 23 سالہ سابق کھلاڑی مرون ویسٹ فیلڈ نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے 5 ستمبر 2009ء میں ڈرہم کاؤنٹی کے خلاف ایک میچ میں بدعنوانی کی اور رقم کے حصول کے لیے پہلے اوور میں مخصوص تعداد میں رنز دیئے ۔ اعترافِ جرم کے بعد اولڈ بیلی کی عدالت نے انگلش کرکٹر کو خبردار کیا کہ انہیں قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے ۔ ویسٹ فیلڈ کی سزا کا تعین 10 فروری کو ہوگا اور ماہرین کے مطابق انہیں سات سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے ۔

یاد رہے کہ مئی 2010 میں ایسکس پولیس نے ویسٹ فیلڈ کے ساتھی دانش کنیریا سے بھی اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے پوچھ گچھ کی تھی تاہم بعد ازاں اُنہیں عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا گیا تھا۔

دانش کنیریا کے مستقبل کے حوالے سے راشد لطیف کا مزید کہنا تھا کہ کیس کی تفصیلی سماعت کے دوران محض شک کی بنا پر کنیریا کا کیریئر خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے ۔ ”عدالت کے روبرو کسی کو سزا دینے کے لئے ٹھوس ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے ، اور کنیریا کے خلاف موثر ثبوت نہ ہونے کے سبب انہیں سزا سنائے جانے کے امکانات معدوم ہیں، مگر دوسری جانب اس حوالے سے آئی سی سی اور پی سی بی کے قوانین انتہائی سخت ہیں جن کی رُو سے معمولی شک بھی کھلاڑی کا کیئریر ختم کرنے کے لئے کافی ہوسکتاہے ۔کامران اکمل کے خلاف بھی کچھ ثابت نہیں ہوا تاہم وہ محض شک کی بنیاد پر ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام ہیں۔“

یاد رہے کہ دانش کنیریا ٹیم سے ڈراپ کئے جانے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں پی سی بی کے قانونی مشیر نے موقف اختیار کیا کہ ایسکس پولیس کی جانب سے تحقیقات کی مکمل دستاویزات کی فراہمی تک لیگ اسپنر کی سلیکشن پر غور نہیں کیا جاسکتا۔ بعد ازاں ہائی کورٹ نے تکنیکی وجوہات کی بنا کر کیس برخاست کرتے ہوئے کنیریا کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا جس پر لیگ اسپنر نے تاحال غور نہیں کیا ہے ۔

پاکستان کرکٹ بورڈ واضح کرچکا ہے کہ مرون ویسٹ فیلڈ کے کیس کے مکمل خاتمے تک دانش کنیریا کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔

2000ء میں اپنا اولین ٹیسٹ میچ کھیلنے والے دائیں ہاتھ کے 31 سالہ لیگ اسپنر نے آخری مرتبہ اگست 2010ء میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ 61 ٹیسٹ میچز میں 261 شکار کرنے والے دانش کنیریا ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین اسپنر ہیں۔