سری لنکا بھارت کے لیے بھاری ثابت ہو گیا، زبردست فتح

0 1,011

اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ کھیلنے کے باوجود بھارت سہ فریقی کامن ویلتھ بینک سیریز کے اہم معرکے میں سری لنکا کو زیر کرنے میں ناکام ہوگیا۔ حتیٰ کہ ان کھلاڑیوں کو جنہیں روٹیشن پالیسی کے تحت آرام دیا جانا تھا، انہیں بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا اور ایک اسپنر بھی کھلایا گیا لیکن یہ تمام جال سری لنکا کو پھنسانے میں ناکام رہے اور بھارت 51 رنز کی شکست سے دوچار ہوا۔ یوں چند روز قبل پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہندوستان پے در پے شکستوں کے بعد اب آخری نمبر پر پہنچ چکا ہے۔

کولاسیکرا کو سچن اور گمبھیر کی اہم ترین وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AP)
کولاسیکرا کو سچن اور گمبھیر کی اہم ترین وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AP)

سری لنکا کو ابتدائی شکستوں کے بعد ایک زبردست کمبی نیشن مل چکا ہے اور وہ ہے ابتدائی بلے بازوں کا پلیٹ فارم مہیا کرنا، مڈل آرڈر کا اننگز کو مستحکم کرنا اور آخر میں آل راؤنڈرز کا برق رفتاری سے رنز بنا کر ایک اچھا مجموعہ اکٹھا کر کے حریف ٹیم کو دباؤ میں لانے کا روایتی فارمولا۔ جبکہ اس کے مقابلے میں میچ میں بھارت کے لیے جو سب سے بڑی کمزوری رہی وہ نچلے آرڈر میں ایک قابل بھروسہ آل راؤنڈر یا بلے باز کی کمی تھی اور اگر واضح الفاظ میں کہا جائے تو دھونی کی کمی بہت شدت کے ساتھ محسوس کی گئی۔ مہندر سنگھ دھونی بھارت کے دو مرتبہ سلو اوور ریٹ کے مرتکب ٹھیرنے پر ایک میچ کی پابندی کی سزا بھگت رہے تھے اور اس میچ میں نہیں کھیلے۔ اگر وہ ہوتے تو ضرور عرفان پٹھان کے ساتھ ان کی شراکت داری میچ میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی، جنہیں آخری وقت میں ایک قابل بھروسہ ساتھی کی بہت کمی محسوس ہوئی۔ دھونی کی جگہ کھیلنے والے پارتھیو پٹیل صرف 4 رنز بنا پائے۔

بہرحال، ٹاس جیتا سری لنکا اور گابا، برسبین کی تیز پچ پر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور کیا ہی درست فیصلہ رہا۔ تجربہ کار اوپنرز مہیلا جے وردھنے اور تلکارتنے دلشان نے 95 رنز کا زبردست پلیٹ فارم مہیا کیا اور مڈل آرڈر نے اس کا بھرپور استعمال کیا۔ گو کہ سری لنکا کمار سنگاکارا کو جلد ہی کھو بیٹھا لیکن نوجوان دنیش چندیمال اور لاہیرو تھریمانے کی 71 رنز کی شراکت اور بعد ازاں ان فارم اینجلو میتھیوز کی 49 رنز کی تیز رفتار و ناقابل شکست اننگز نے سری لنکا کو ایک اچھے مجموعے تک پہنچا دیا۔ چندیمال نے 38 اور تھریمانے نے 62 رنز بنائے۔ تھریمانے اور اینجلو نے پانچویں وکٹ پر 49 رنز جوڑے۔

سری لنکا نے ایک مرتبہ پھر آخری اوورزکو خوب لوٹا اور شاید سیریز میں اُن کی فتوحات کا ایک بڑا سبب حتمی اوورز میں رنز حاصل کرنا ہے۔ آخری 8 اوورز میں سری لنکا کے بلے بازوں نے 81 رنز بنائے اور یہیں سے میچ پر بھارت کی گرفت کمزور پڑ گئی۔ ان رنز میں سے 24 رنز ونے کمار کے دو اوورز میں اور اتنے ہی رنز کوہلی اور رینا کے اوور میں حاصل کیے گئے۔ مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر سری لنکا نے 6 وکٹوں پر 289 رنز بنائے اور بھارت کو 50 اوورز میں 290 رنز کا مشکل ہدف ملا۔

بھارت نے باؤلنگ میں تقریباً پوری ٹیم آزما ڈالی لیکن انہیں وہ کامیابی نہ مل سکی جو سری لنکن کھلاڑیوں کے بلوں سے اگلنے والے رنز کو روک سکتی۔ مجموعی طور پر 8 بھارتی باؤلرز نے قسمت آزمائی کی جن میں سے عرفان پٹھان اور روی چندر آشون کو 2،2 اور امیش یادیو اور سریش رینا کو 1،1 وکٹ مل سکی۔ باقی چار باؤلرز نامراد ہی لوٹے۔

بھارت نے دو تجربہ کار ترین بلے بازوں وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر سے اوپننگ کروائی اور گزشتہ تین میچز میں دو مرتبہ سنچری کے قریب پہنچنے والے گوتم گمبھیر کو تیسرے نمبر پر بھیجا گیا۔ نتیجہ کیا نکلا؟ سہواگ تو عادت سے مجبور ہو کر ایک باہر جاتی ہوئی گیند کھیلنے کی کوشش میں پویلین لوٹے ہی ساتھ میں گمبھیر کا تسلسل بھی توڑ گئے جو نووان کولاسیکرا کی عمدہ باؤلنگ کا دوسرا نشانہ بنے جو ان سے قبل 22 کے انفرادی اسکور پر سچن ٹنڈولکرکو بھی بولڈ کرچکے تھے۔ صرف 54 کے مجموعے پر بھارت اپنے ابتدائی تین اہم بلے بازوں سے محروم ہو چکا تھا اور نوجوان مڈل آرڈر پر بھاری ذمہ داری ڈال گیا۔

ویراٹ کوہلی اور سریش رینا نے 92 رنز کی شراکت داغ کر میچ بچانے کی کوشش کی لیکن اس شراکت کے قیام میں ان سے زیادہ اہم کردار سری لنکن فیلڈرز کا تھا جنہوں نے تین کیچ ضایع کیے لیکن یہ موقع ملنے کے باوجود بھارت مقابلے میں واپس نہ آ سکا کیونکہ ملنے والا ہدف اس کی پہنچ سے کہیں دور تھا۔ اور بالآخر رینا کے لڑھکتے ہی سری لنکا مقابلے پر غالب آ گیا۔ رینا نے 55 گیندوں پر 32 رنز بنائے اور فرویز مہاروف کا واحد شکار بنے۔

اس موقع پر ویراٹ کوہلی کو کسی ایسے شراکت دار کی ضرورت تھی جو اننگز کو دوبارہ درست طریق پر ڈال سکے لیکن دھونی کی عدم موجودگی میں بھارت کو لوئر مڈل آرڈر میں بڑا خلا محسوس ہوا اور اس خلا کے دباؤ کو محسوس کرتے ہوئے کوہلی خود ہی آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 83 گیندوں پر 66 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی لیکن جو دھچکا بھارت کو ابتداء میں لگ چکا تھا اس سے نکلنے کے لیے مڈل آرڈر سے معجزانہ کارکردگی کی توقع تھی جو وہ پیش نہ کر پایا۔

آحر میں عرفان پٹھان نے 34 گیندوں پر 47 رنز کی مزاحمتی اننگز کھیلی لیکن انہیں کسی کا اچھا ساتھ نہ مل سکا، تاہم وہ شکست کا مارجن کم کرنے اور سری لنکا کا بونس پوائنٹ ضایع کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بالآخر 46 ویں اوور کی پہلی گیند پر عرفان خود تھیسارا پیریرا کو کیچ تھما کر اپنی اور بھارت کی اننگز کا خاتمہ کر گئے۔ پوری ٹیم 238 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور اہم معرکے میں شکست اس کا مقدر ٹھیری۔

سری لنکا کی جانب سے کولاسیکرا کی تین وکٹوں کے علاوہ تھیسارا پیریرا نے4، لاستھ مالنگا نے 2 جبکہ فرویز مہاروف نے ایک وکٹ حاصل کی۔

کولاسیکرا کو میچ کی اہم ترین وکٹیں سمیٹنے پر بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب پوائنٹس ٹیبل پر صورتحال یہ ہے کہ آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے جبکہ سری لنکا دوسرے اور بھارت تیسرے و آخری درجے پر ہے اور تمام ٹیموں کے دو، دو میچز ابھی باقی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ 4 مارچ کو برسبین میں پہلا فائنل کھیلنے کے لیے کون سی دو ٹیمیں میدان میں اتریں گی۔

سیریز کا اگلا میچ 24 فروری کو ہوبارٹ میں آسٹریلیا اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ بھارت 26 تاریخ کو سڈنی میں آسٹریلیا ہی کے مدمقابل ہوگا۔ ویسےیہ سیریز عالمی درجہ بندی میں سری لنکا کے لیے کافی رحمت ثابت ہوگی کیونکہ اس کا مقابلہ عالمی نمبر ایک آسٹریلیا اور نمبر دو بھارت سے ہے اور وہ ان دونوں ٹیموں کے خلاف جتنی فتوحات حاصل کرے گا اس کے آگے جانے کے امکانات اس قدر ہی زیادہ ہیں جبکہ یہ بات ذہن میں رہے کہ سری لنکا کے پوائنٹس 113 ہیں جبکہ بھارت اور جنوبی افریقہ دونوں کے پوائنٹس 116 ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ سری لنکا اس سیریز میں مزید فتوحات حاصل کر کے عالمی نمبر دو پوزیشن بھی حاصل کر سکتا ہے جو مسلسل شکستوں سے دوچار ملک کے لیے ایک بہت بڑی بات ہوگی۔

سری لنکا بمقابلہ بھارت

کامن ویلتھ بینک سیریز، آٹھواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

21 فروری 2012ء

بمقام: وولن گابا، برسبین، آسٹریلیا

نتیجہ: سری لنکا 51 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: نووان کولاسیکرا

سری لنکا رنز گیندیں چوکے چھکے
مہیلا جے وردھنے ک سہواگ ب عرفان 45 55 2 0
تلکارتنے دلشان ک پٹیل ب آشون 51 72 5 1
کمار سنگاکارا ک ٹنڈولکر ب یادیو 8 15 0 0
دنیش چندیمال ب عرفان 38 49 0 0
لاہیرو تھریمانے ک رینا ب آشون 62 62 6 0
اینجلو میتھیوز ناٹ آؤٹ 49 37 4 1
تھیسارا پیریرا ب رینا 10 7 1 0
فرویز مہاروف ناٹ آؤٹ 4 4 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 2، و 18، ن ب 1 22
مجموعہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 289

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ونے کمار 8 1 48 0
عرفان پٹھان 10 0 54 2
امیش یادیو 8 0 58 1
رویندر جدیجا 10 0 43 0
روی چندر آشون 10 0 50 2
وریندر سہواگ 2 0 9 0
سریش رینا 1 0 10 1
ویراٹ کوہلی 1 0 14 0

 

بھارتہدف: 290 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
وریندر سہواگ ک کولاسیکرا ب مالنگا 0 2 0 0
سچن ٹنڈولکر ب کولاسیکرا 22 23 3 0
گوتم گمبھیر ک پیریرا ب کولاسیکرا 29 34 4 0
ویراٹ کوہلی ک کولاسیکرا ب پیریرا 66 83 2 0
سریش رینا ک تھریمانے ب مہاروف 32 55 1 0
رویندر جدیجا ب کولاسیکرا 17 21 1 0
عرفان پٹھان ک و ب پیریرا 47 34 7 0
پارتھیو پٹیل ک مالنگا ب پیریرا 4 7 0 0
روی چندر آشون ک سنگاکارا ب مالنگا 5 6 0 0
ونے کمار ک متبادل ب پیریرا 0 4 0 0
امیش یادیو ناٹ آؤٹ 0 2 0 0
فاضل رنز ل ب 7، و 9 16
مجموعہ 45.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 238

 

سری لنکا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
لاستھ مالنگا 8 0 55 2
نووان کولاسیکرا 9 0 40 3
فرویز مہاروف 10 1 52 1
اینجلو میھتیوز 4 0 12 0
تھیسارا پیریرا 7.1 0 37 4
رنگانا ہیراتھ 7 0 35 0