اعصاب شکن مقابلہ، سیریز انگلستان کے نام

1 1,018

حتمی اوور میں انگلستان کی شاندار گیند بازی نے پاکستان کو یقینی فتح سے محروم کر دیا، بالکل ویسے ہی جیسا کہ پہلے ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں عمر گل کی تباہ کن باؤلنگ نے انگلستان کو جیت کی بو پانے کے باوجود منزل تک نہ پہنچنے دیا تھا۔ ایک بڑا فرق جو پوری سیریز میں نمایاں ہو کر سامنے آیا وہ فیلڈنگ کا بھی رہا اور انگلستان نے ایک مرتبہ پھر اپنی عالمی معیار کی فیلڈنگ کی بدولت پاکستان کو 130 رنز کے معمولی ہدف تک نہ پہنچنے دیا اور ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ شکست کے بعد ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی دونوں سیریز جیت کر کسی حد تک ہار کا ازالہ کر دیا ہے۔

جیڈ ڈرنباخ آخری گیند پر مصباح کو بولڈ کرنے کے بعد جذباتی ہو گئے (تصویر: Getty Images)
جیڈ ڈرنباخ آخری گیند پر مصباح کو بولڈ کرنے کے بعد جذباتی ہو گئے (تصویر: Getty Images)

میچ بیشتر وقت پاکستان کے ہاتھوں میں نظر آتا تھا کیونکہ اسے آخری پانچ اوورز میں صرف 35 رنز درکار تھے جبکہ سات وکٹیں باقی تھیں اور کپتان مصباح الحق اور عمر اکمل کریز پر موجود تھے لیکن اسٹورٹ براڈ اور جیڈ ڈرنباخ نے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے پاکستان کی کمزوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

چند اوورز کی نپی تلی گیند بازی اور پاکستان میں آخری دھکا دینے کی صلاحیت میں کمی کے بعد بالاخر ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں سب سےاہم سمجھا جانےوالا 19 واں اوور آن پہنچا، جس کی ابتدائی دونوں گیندیں ضایع کرنے کے بعد عمر اکمل نے تیسری گیند کو لانگ آف کی جانب اچھال دیا جہاں گریم سوان نے ایک خوبصورت کیچ لے کر ان کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ اگلی گیند پر لانگ آن پر جانی بیئرسٹو کی مس فیلڈنگ کی بدولت پاکستان کو ایک چوکا مل گیا لیکن براڈ نے اپنے اعصاب کو قابو میں رکھا اور اگلی دونوں گیندیں ضایع کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ یوں ان کے اوور میں صرف مس فیلڈ کے باعث ملنے والے چار رنز ہی بنے۔

اب آخری اوور میں پاکستان کو 13 رنز درکار تھے اور شاہد آفریدی کے ہوتے ہوئے یہ بالکل ممکن تھے تاہم پہلی گیند پر دو رنز حاصل کرنے کے بعد دوبارہ اسی کوشش میں وہ رن آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے لانگ آن کی جانب ایک شاٹ کھیلا اور اس مرتبہ بیئرسٹو نے کوئی غلطی نہ کی اور ایک برق رفتار اور سیدھا تھرو کیپر کے ہاتھوں تک پہنچایا جبکہ آفریدی کریز تک پہنچنے اور جست لگانے میں بھی ناکام رہے بلکہ کہا جائے کہ کم از کم یہ رن دوڑتے ہوئے واضح محسوس ہو رہا تھا کہ وہ مکمل طور پر فٹ نہیں ہیں، تو بے جا نہ ہوگا اور کریز پر پہنچنے سے قبل ہی کریگ کیزویٹر نے ان کی گلیاں اڑا دیں۔ شاید میچ کے آغاز سے قبل ایک شیمپو بنانے والی کمپنی کے لیے میدان میں بال دھونے کے باعث آفریدی کا دماغ کچھ زیادہ ٹھنڈا ہو گیا تھا اور اہم مرحلے پر شاہد وہ گرمی نہ دکھا پائے جو اُن کا خاصہ رہی ہے 🙂

یہ دھچکا ایسا زبردست ثابت ہوا کہ پاکستان باہر نہ نکل پایا اور آنے والی تین گیندوں پر مصباح الحق اور حماد اعظم ایک رن سے زیادہ نہ دوڑ پائے اور آخری گیند پر پاکستان کو چھ رنز درکار تھے جس پر ڈرنباخ نے بہت عمدگی سے دھیمی گیند پھینک کر مصباح کو بولڈ کر دیا اور مقابلہ انگلستان نے 5 رنز سے جیت لیا۔

قبل ازیں اسد شفیق 32 گیندوں پر 34 رنز بنا کر پاکستان کے کامیاب ترین بلے باز رہے اور وہ ایک مرتبہ پھر رن آؤٹ ہی ہوئے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ پاکستا ن کے نئے ’انضمام الحق‘ بننے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ اوپنر اویس ضیاء نے گزشتہ میچ کے مقابلے میں زیادہ بہتر انداز میں بیٹنگ کی اور 23 رنزبنا کر گریم سوان کے پہلے ہی اوور میں امپائر کے ایک ناقص فیصلے کا شکار بنے جنہوں نے طویل سوچ بچار کے بعد بھی غلط آؤٹ ہی دیا۔ اگر کہا جائے کہ پاکستان یہیں سے منزل کی جانب درست انداز میں پیش قدمی کو کھو بیٹھا تو کسی حد تک درست بھی ہوگا کیونکہ اویس کے آؤٹ ہونے کے بعد تین اوور میں صرف 10 رنز بن پائے اور یہیں سے انگلستان کو میچ میں واپسی کا موقع ملا اور بالآخر اسد شفیق کے آؤٹ نے میچ پر پاکستان کی گرفت کمزور کر دی۔ دوسری جانب عمر اکمل نے 23 گیندوں پر 22 رنز بنائے جبکہ مصباح الحق 28 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

تمام بلے بازوں کی ناقص کارکردگی، اہم باؤلرز کی غیر ذمہ داری اور فیلڈرز کی ناکامیوں کے باوجود پاکستان میں عوام کا جو ردعمل سامنے آ رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ ’قربانی کا بکرا‘ مصباح الحق کو بننا پڑے گا۔

کیون پیٹرسن میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AP)
کیون پیٹرسن میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AP)

بہرحال، یہ انگلستان کی ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کا مختصر ترین ہدف تھا، جس کے دفاع میں اسے کامیابی ملی۔ اور اس کا مکمل کریڈٹ ان کی شاندار باؤلنگ، خصوصاً تیز گیند بازوں کی، اور پھرتیلی فیلڈنگ کو جاتا ہے جو بلاشبہ محدود اوورز کی پوری سیریز میں دونوں ٹیموں کے درمیان فرق پیدا کرنے والا عنصر ثابت ہوا۔

انگلستان کی جانب سے جیڈ ڈرنباخ نے 2 جبکہ اسٹورٹ براڈ اور گریم سوان نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں انگلستان ، جس نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا، کھیلنے کے لیے مشکل نظر آنے والی وکٹ پر بہت جدوجہد کی کیونکہ یہی وہ پچ تھی جس پر وہ ٹیسٹ سیریز کے دوران 72 رنز پر آل آؤٹ ہوا تھا لیکن اس مرتبہ وکٹ کے مزاج کو سب سے بہتر انداز میں کیون پیٹرسن نے سمجھا جنہوں نے 62 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور انگلستان کو فی اوور 6 رنز سے زائد کے اوسط تک لے جانے میں کامیابی حاصل کی۔ کیزویٹر نے 17 اور سمیت پٹیل نے 16 رنز بنا کر کسی حد تک ’کے پی‘ کا ساتھ دیا لیکن دوسرا کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔

ویسے انگلش اننگز کی آخری گیند پر کیون پیٹرسن نے جو اعزاز چیمہ کو چھکا رسید کیا تھا شاید وہی آخر میں ’اصل فرق‘ ثابت ہوا۔ بہرحال مقررہ 20 اوورز میں انگلستان نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 129 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ اعزاز چیمہ کو ملی، جنہوں نے بہت اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا، سوائے آخری گیند پر چھکا کھانے کے۔ عمر گل بہت زیادہ مہنگے ثابت ہوئے جنہوں نے 4 اوورز میں 39 رنز دیے جس میں ایک وائیڈ پر ملنے والے 5 رنز بھی شامل تھے کیونکہ گیند بلے باز اور کیپر دونوں کی پہنچ سے کہیں دور سے گزرتی ہوئی باؤنڈری لائن پار کر گئی۔ شاید انہی کی ناقص کارکردگی پاکستان کے لیے بدشگونی ثابت ہوئی کیونکہ پاکستان پہلے ٹی ٹوئنٹی میں ان کی نپی تلی گیند بازی کی بدولت ہارا ہوا میچ جیتنے میں کامیاب ہوا تھا۔ بہرحال، کیون پیٹرسن کو یادگار کھیل کا مظاہرہ کرنے پر میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس اہم مقابلے کو دیکھنے کے لیے صدر متحدہ عرب امارات شیخ خلیفہ بن زاید النہیان، پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف بھی موجود تھے۔

اس فتح کے ساتھ ہی انگلستان کی ٹی ٹوئنٹی کےعالمی اعزاز کی تیاریوں کا بھرپور آغاز ہو چکا ہے۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء ستمبر میں سری لنکا میں منعقد ہوگا جہاں انگلستان اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا جبکہ پاکستان کی محدود اوورز کے مرحلے میں پے در پے ناکامیوں نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور اگلے ماہ ایشیا کپ کے آغاز سے قبل پاکستا ن کو ان سوالات کے جواب ڈھونڈنے ہیں اور اس کے پاس وقت بہت کم ہے۔ دوسری جانب انگلستان کو برصغیر کی کنڈیشنز کے مزید کڑے امتحان میں پڑنا ہے کیونکہ وہ مکمل سیریز کھیلنے کے لیے اگلے ماہ سری لنکا آئے گا جو اس وقت بھرپور فارم میں بھی ہے اور ہوم گراؤنڈ پر انگلستان کے لیے بہت مشکل حریف ثابت ہوگا۔

پاکستان بمقابلہ انگلستان

تیسرا ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلہ

27  فروری 2012ء

بمقام: شیخ زاید اسٹیڈیم، ابوظہبی، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: انگلستان 5 رنز سے سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: کیون پیٹرسن

سیریز کے بہترین کھلاڑی: کیون پیٹرسن

انگلستان رنز گیندیں چوکے چھکے
کیون پیٹرسن ناٹ آؤٹ 62 52 6 1
کریگ کیزویٹر ک ملک ب اجمل 17 17 1 1
روی بوپارا ک عمر اکمل ب چیمہ 1 2 0 0
ایون مورگن رن آؤٹ 9 11 0 0
جانی بیئرسٹو ب اجمل 3 8 0 0
جوس بٹلر ایل بی ڈبلیو ب اجمل 7 13 0 0
سمیت پٹیل اسٹمپ عمر اکمل ب اجمل 16 10 1 1
اسٹورٹ براڈ ناٹ آؤٹ 6 7 0 0
فاضل رنز ل ب 1، و 7 8
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 129

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد حفیظ  4 0 22 0
اعزاز چیمہ 4 0 25 1
عمر گل 4 0 39 0
سعید اجمل 4 0 23 4
شاہد آفریدی 4 0 19 0

 

پاکستانہدف: 130 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
اویس ضیاء ایل بی ڈبلیو ب سوان 23 28 1 1
محمد حفیظ ک و ب ڈرنباخ 0 1 0 0
اسد شفیق رن آؤٹ 34 32 3 0
مصباح الحق ب ڈرنباخ 28 32 2 0
عمر اکمل ک سوان ب براڈ 22 23 1 0
شاہد آفریدی رن آؤٹ 3 2 0 0
حماد اعظم ناٹ آؤٹ 2 2 0 0
فاضل رنز ل ب 7، و 5 12
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 124

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
اسٹیون فن 4 0 31 0
جیڈ ڈرنباخ 4 0 24 2
اسٹورٹ براڈ 4 0 24 1
سمیت پٹیل 4 0 18 0
گریم سوان 4 0 20 1