دورۂ انگلستان: ویسٹ انڈیز کھلاڑیوں کی قلت کا شکار

0 1,012

ویسٹ انڈیز کا دستہ، جس کو انگلستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلنے کے لیے دو ہفتے سے بھی کم وقت میسر ہے، اس وقت صرف 11 فٹ کھلاڑیوں کے ساتھ انگلش سرزمین پر موجود ہے جبکہ تین کھلاڑی ویزا مسائل کے باعث اب تک انگلستان نہیں پہنچ سکے۔ اسد فدادین، نارسنگھ دیونرائن اور مارلون سیموئلز ویزے نہ ملنے کے باعث اب تک ٹیم کے ہمراہ نہیں ہیں جبکہ تیز گیند باز فیڈل ایڈورڈز کمر درد کے باعث سسیکس کے خلاف جاری سہ روزہ مقابلہ نہیں کھیل رہے۔

ڈیرن سیمی کو امید ہے کہ اس مرتبہ 2009ء کے مایوس کن دورۂ انگلستان کی کہانی نہیں دہرائی جائے گی (تصویر: AFP)
ڈیرن سیمی کو امید ہے کہ اس مرتبہ 2009ء کے مایوس کن دورۂ انگلستان کی کہانی نہیں دہرائی جائے گی (تصویر: AFP)

سیموئلز اس وقت بھارت میں موجود ہیں، جہاں وہ انڈین پریمیئر لیگ میں پونے واریئرز کی نمائندگی کر رہے ہیں، البتہ ان کی جلد انگلستان آمد متوقع ہے۔ لیکن اسد اور دیونرائن جمیکا میں اپنے ویزا مسائل سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ویزا مسائل دراصل اولمپکس کے باعث قواعد میں آنے والی مزید سختی کی وجہ سے ہیںاور ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کروانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ برطانیہ کا دارالحکومت لندن رواں سال دنیا کے سب سے بڑے کھیل اولمپکس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور اس حوالے سے تیاریاں مکمل عروج پر ہیں۔

ویزے کے مسائل تو بہرحال حل ہو جائیں گے، لیکن دورے پر مختصر نفری اور اپنے سب سے تجربہ کار و اہم گیند باز فیڈل ایڈورڈز کا زخمی ہونا ویسٹ انڈیز کے لیے بڑا دھچکا ہو سکتا ہے جو پہلے ہی اپنی ناتجربہ کاری اور غیر مستقل مزاجی کے باعث سیریز میں کوئی غیر متوقع نتیجہ پیدا کرتانہیں دکھائی دے رہا۔ انگلستان میں کیریبین جزائر کے مقابلے میں کنڈیشنز بالکل مختلف ہیں، موسم بہت ٹھنڈا اور مرطوب ہے۔ تاہم ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی مطمئن دکھائی دیتے ہیں، خصوصاً فیڈل کی انجری کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ خطرے کی کوئی بات نہیں۔ ہمیں برطانیہ آمد سے قبل ہی معلوم تھا کہ ہمیں فیڈل کو سہ روز مقابلے میں آرام دینا پڑے گا۔ وہ آسٹریلیا کے خلاف آخری دو مقابلے بھی نہیں کھیل پائے تھے۔ ہمیں امید ہے کہ 17 مئی کو لارڈز میں پہلا ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل وہ تیار ہوں گے اور وہ پہلے فرد ہوں گے جو کہیں گے کہ مجھے گیند دو، میں نے باؤلنگ کروانی ہے۔

آخری مرتبہ 2009ء میں دورۂ انگلستان میں ویسٹ انڈیز کو پہلے ٹیسٹ میں تین دنوں کے اندر ہزیمت آمیز شکست کھانا پڑی تھی اور وہ سیریز بھی 2-0 سے ہار گیا تھا تاہم اس مرتبہ ڈیرن سیمی پرامید دکھائی دیتے ہیں کہ نتائج مختلف ہوں گے۔